Muskurahat Begum - Article No. 2675

Muskurahat Begum

مسکراہٹ بیگم - تحریر نمبر 2675

ڈر ہے کہ وہ مسکرانے کے بجائے مس سینڈی کو دیکھ کر سنجیدہ نہ ہو جائیں

یونس بٹ ہفتہ 6 اپریل 2024

ڈاکٹر محمد یونس بٹ
بی وی اور ٹی وی میں یہ فرق ہے کہ ٹی وی کی نشریات کے محدود اوقات ہیں‘جبکہ بی وی کے معاملے میں یہ سب آپ کی اوقات تک محدود ہے‘ لیکن بی بی سی ٹی وی ایک تو بی بی اوپر سے ٹی وی گویا بہت ہی ٹی وی۔گزشتہ دنوں بی بی سی نے بڑی بی‘ سی بات کی۔اس نے ایک ایسا پروگرام نشر کیا جسے دیکھ کر ہم ابھی تک مسکرا رہے ہیں۔
یہ پروگرام نامی گرامی گلوکارہ مس سینڈی کا تھا۔یہاں گرامی سے مراد گراموں میں موصوفہ کا وزنی ہونا نہیں‘ اگرچہ وہ دیکھنے میں ہماری ایک اداکارہ سے ملتی ہیں جنہیں ایک صحافی نے موصوفہ کہا تو ناراض ہو گئیں کہ اس نے ہمیں منہ صوفہ کہا۔بہرحال اس انٹرویو میں مس سینڈی نے کہا ہے کہ مجھے ہزاروں نوجوانوں کے والدین نے شادی کی درخواستیں دی ہیں۔

(جاری ہے)

میں آئندہ ماہ ایک تقریب میں سب کو مدعو کروں گی جہاں جو زیادہ دیر تک مسکرائے گا اس سے شادی کر لوں گی۔
بی بی سی کی اس بی بی کی یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آئی کہ آخر ہزاروں نوجوانوں کے والدین نے ہی موصوفہ کو شادی کی درخواستیں کیوں دیں‘ نوجوانوں نے کوشش کیوں نہیں کی۔ہو سکتا ہے محترمہ نے مسکراہٹ کی یہ شرط رکھی ہی اس لئے ہو کہ شادی شدہ اور والدین قسم کے لوگوں کی چھانٹی ہو سکے‘ کیونکہ شادی شدہ کو اتنا مسکرانے کی عادت نہیں ہوتی۔
شادی کے بعد تو یہ حال ہوتا ہے کہ کسی نے ایک شخص سے پوچھا ”آپ شادی شدہ ہیں!“ تو اس نے کہا ”نہیں دراصل میری ابھی ابھی کار چوری ہوئی ہے اس لئے آپ کو لگ رہا ہو گا۔“ لوئیس سفیان بڑے مزے کی بات لکھتا ہے ”خاوند اور بیوی خوشیوں بھری زندگی بسر کر رہے تھے کہ ایک دن ان کی اچانک ملاقات ہو گئی۔“ مس سینڈی کا تعلق فرانس سے ہے۔اگرچہ خواتین کے نام کے ساتھ مس دراصل ضرورت رشتہ کا اشتہار ہی ہوتا ہے‘ مگر اس کے باوجود ایک صحافی نے مس سینڈی کا مس ان کے نام کا حصہ سمجھ کر پوچھا ”آپ شادی شدہ ہیں“؟ تو اس نے کہا ”نہیں‘آج کل تو نہیں۔

ایک فرانسیسی نے کہا تھا ہماری عورتیں بناؤ سنگھار پر جتنا خرچ کرتی ہیں اتنا تو ہماری فوج کا بجٹ نہیں‘ تو فرانسیسی عورت نے کہا ”جتنے کارنامے ہمارے مشہور ہیں اتنے فوج کے تو نہیں۔“ نازک اندام فرانسیسی عورتیں چہرے کی جھریوں سے نہیں گھبراتیں‘ بشرطیکہ وہ ان کے اپنے چہرے پر نہ ہوں۔مس سینڈی کی سب سے بڑی خوبصورت چیز اس کی آواز ہے جس میں اس قدر سوز ہے کہ جب وہ گاتی ہے وہ چلتے لوگ رک جاتے ہیں تاکہ اسے چپ کرا سکیں۔
ایک فرانسیسی سیاستدان نے کہا تھا میرے نزدیک آئیڈیل عورت وہ ہوتی ہے جو اتنی خوبصورت ہو کہ میں اس سے شادی کے لئے تیار ہو جاؤں اور وہ اس قدر کم عقل ہو کہ وہ مجھ سے شادی کے لئے رضامند ہو جائے۔یوں اس لحاظ سے سینڈی آئیڈیل نہیں‘ اگرچہ ہمارے نزدیک آئیڈیل وہی ہے جو ہمارے نزدیک ہے۔ویسے بھی فنکار کا حسن اس میں نہیں اس کے فن میں ہوتا ہے۔بہرحال سینڈی روایتی فرانسیسی عورتوں کی طرح زن مرید خاوند چاہتی ہے۔
اس لئے اس نے اس کے انتخاب کے لئے مسکراتے رہنے کی شرط رکھی۔
آج تک جتنی بھی شادیاں ہوئی ہیں کسی نہ کسی شرط پر ہوئی ہیں۔ایک خاتون نے تو اپنے عاشق کو کہا تھا میں صرف اس شرط پر شادی کروں گی کہ وعدہ کرو تم ہمیشہ غیر شادی شدہ رہو گے‘ لیکن مس سینڈی والی شرط تو قصے کہانیوں میں بھی کسی نے نہیں رکھی‘ البتہ شادی کے بعد کی بات اور ہے۔مس سینڈی نے شادی کے لئے مسکراتے رہنے کی صلاحیت لازمی قرار دے دی ہے ورنہ شادی تو وہ کام ہے جس کے لئے کسی صلاحیت کی ضروت نہیں۔
ایک وکیل سے کسی نے پوچھا ”جنون“ کی وجہ سے طلاق ہو سکتی ہے؟تو اس نے کہا اس کا تو پکا پتہ نہیں‘ البتہ اتنا پتا ہے کہ اس کی وجہ سے شادی ہو سکتی ہے۔اس سے قبل سرعام مرد ہی عورت کا انتخاب کرتے مگر اب عورتیں بھی اس طرح خاوند چننے لگی ہیں‘ لیکن وہ اس پر بھی خوش نہیں۔کسی نے ایک خاتون سے پوچھا کہ آپ کو کیسا خاوند چاہیے؟ تو اس نے ناراض ہو کر کہا آخر تم کیوں چاہتے ہو میں کسی کنوارے کے بجائے کسی خاوند سے شادی کروں۔
کہتے ہیں دنیا میں سب سے نالائق اور بے وقوف شخص صرف ایک ہوتا ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ دنیا کی ہر بیوی کے پاس ہوتا ہے۔بہرحال ہر خاوند میں ایک خوبی ایسی ہوتی ہے جو دنیا کے کسی اور مرد میں نہیں ہوتی۔ایک افریقی لڑکی نے اخبار کو اسی خوبی کا بتاتے ہوئے کہا ”میرے منگیتر میں وہ خوبی ہے جو دنیا کے کسی اور مرد میں نہیں“ پوچھا وہ کیا خوبی ہے؟ بولی ”وہ یہ ہے کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔

گلوکارہ ہونے کے ناطے مس سینڈی کو مسکراہٹوں کا مقابلے کرانے کے بجائے گلوکاری کا مقابلہ کرانا چاہیے تھا‘ لیکن یہ شاید اس لئے نہیں کرایا گیا کہ اس مقابلے میں صرف ایک زبان کے لوگ آتے۔وہ نہ آ سکتے جن کی زبان سینڈی نہیں جانتی۔سو اس نے مسکراہٹ کو چنا‘ کیونکہ یہ وہ زبان ہے جو ہر ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ہماری خواہش ہے کہ وہاں پاکستان کی نمائندگی کے لئے فلمسٹار رنگیلے کو بھیجا جائے‘ جو یقینا یہ مقابلہ جیت لیں گے‘ کیونکہ ان سے طویل مسکراہٹ کس کی ہو سکتی ہے؟ وہ تو مسکرا رہے ہوں تو لگتا ہے پورا محلہ مسکرا رہا ہے۔
اتنی وسیع و حریص مسکراہٹ اور کہاں ملے گی لیکن رنگیلا صاحب شادیوں کے معاملے میں محمد شاہ رنگیلا ہیں۔سو یہ ڈر ہے کہ وہ مسکرانے کے بجائے مس سینڈی کو دیکھ کر سنجیدہ نہ ہو جائیں۔

Browse More Urdu Adab