I Love You Kehna - Article No. 2659

I Love You Kehna

”آئی لو یو“ کہنا - تحریر نمبر 2659

شاعر یہ ایک فقرہ کہنے کے لئے پورا دیوان لکھ دیتے ہیں‘مگر پھر بھی نہیں کہہ پاتے

یونس بٹ ہفتہ 10 فروری 2024

ڈاکٹر محمد یونس بٹ
اس دنیا میں محبت پہلے آئی اور انسان بعد میں۔شاید اسی لئے وہ بچہ جس کی عمر اس دنیا میں ایک دن ہوتی ہے‘وہ جس محبت کا نتیجہ ہوتا ہے‘اس کی عمر مہینوں میں ہوتی ہے بلکہ لفظ محبت کی تصویر بناؤ تو جو تصویر بنے گی وہ یقینا کسی بچے کی ہو گی۔یوں بھی بچے کا پیدا ہونا دراصل اللہ کا دنیا والوں کو ”آئی لو یو“ کہنا ہی ہے کیونکہ جس دن اسے اہل دنیا سے محبت نہ رہی پھر یہاں کوئی بچہ نہیں آئے گا۔
لیکن میرا دوست ”ف“ کہتا ہے:”جب محبت شروع ہوئی‘اس وقت بچہ کہاں تھا؟“پہلی محبت حوا سے ہوئی تھی اور آخری بھی اسی سے ہو گی۔محبت اور عورت لازم و ملزم ہیں۔یہی نہیں دنیا میں سب سے پہلا مکمل فقرہ جو بولا گیا وہ جس زبان میں بھی تھا وہ ”آئی لو یو“ ہی تھا‘وہ حوا ہی کے لئے بولا گیا تھا‘کیونکہ عورت سے پہلے تو دنیا میں مکمل خاموشی تھی۔

(جاری ہے)


لفظ انسان کی سب سے بڑی ایجاد ہے۔

جس کام کے لئے جانور دم ہلاتا ہے‘یہ زبان ہلاتا ہے۔جب انسان جنگل میں تھا وہ ”آئی لو یو“ کہنے کی بجائے کرتا تھا مادہ کے لئے خوراک لاتا‘اس کے سامنے عجیب عجیب حرکتیں کر کے یہ اظہار کرتا‘جب اسے یہ کام مشکل لگا تو اس نے سوچا”کھل جا سم سم“ کی طرح ایسا اسم اعظم ہونا چاہیے جس سے عورت کے دل کا دروازہ کھل جائے تو اس نے یہ فقرہ ایجاد کیا۔اس دنیا کی آدھی ترقی اس فقرے کو بولنے کی وجہ سے ہوئی ہے اور باقی آدھی اسے نہ بولنے کی وجہ سے۔
”آئی لو یو“ وہ چراغ ہے جسے رگڑنے سے بندہ خود الہٰ دین کا جن بن جاتا ہے اور کسی مالک کو حاضر کر کے اس کا حکم مانتا ہے۔
دنیا میں وہ لفظ جسے کہنا بیک وقت سب سے آسان اور سب سے مشکل ہے‘وہ ”آئی لو یو“ ہی ہے۔تاریخ میں وہ لوگ جو حکمران‘دوست‘باپ‘بھائی‘خاوند غرضیکہ ہر حیثیت میں عظیم رہے‘وہ بھی بحیثیت عاشق بے حیثیت ہیں۔”ف“ کہتا ہے”اس لئے کوئی آدمی بڑا لور نہیں بنا کہ بڑا لور کبھی بڑا آدمی نہیں بنا۔
“یہ غلط ہے کیونکہ وہ ان بڑے آدمیوں کا ذکر کر رہا ہے جن کے نام سکولوں‘کالجوں میں طلباء کو مار مار کر یاد کرائے جاتے ہیں۔جبکہ عاشق کا ذکر کسی نصاب میں نہیں ہوتا مگر وہ چاہے ملکی لیول کی بجائے محلہ لیول کا ہی کیوں نہ ہو‘اس کا نام سب کی زبان پر ہوتا ہے۔کیونکہ بڑے آدمی دماغ میں رہتے ہیں تو عاشق دل میں۔
محبت اس سے ہوتی ہے جس کی خامیاں بھی اچھی لگیں اور شادی اس سے جس کی خوبیاں اچھی لگیں۔
شادی میں ایک اور ایک ملتے ہیں تو گیارہ ہو جاتے ہیں۔اگر منصوبہ بندی والوں کی نظر نہ پڑے تو زیادہ بھی ہو سکتے ہیں جبکہ محبت میں دو مل کر ایک ہوتے ہیں۔
محبت انسان ہمیشہ اپنے جیسے سے کرتا ہے‘یعنی جو بری عورت سے محبت کرتا ہے وہ اچھا آدمی نہیں ہو سکتا‘اور جو برے آدمی سے محبت کرتی ہے وہ ماں کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ماں اور محبوبہ میں یہ فرق ہے کہ ماں چلنا اور بولنا سکھاتی ہے اور محبوبہ رکنا اور چپ رہنا۔
محبت میں عورتوں نے بڑی بڑی بے وقوفیاں کی ہوں گی مگر وہ اس سے کہیں کم ہیں جو شاعروں نے محبت کے بارے میں اپنے شعروں میں کی ہیں۔
کہتے ہیں محبت اس سے ہوتی ہے جو خوبصورت ہو۔حالانکہ خوبصورت وہ ہوتا ہے جس سے محبت ہو۔جس نے ایک بار بھی ”آئی لو یو“ نہیں کہا وہ قابل اعتبار نہیں اور جس نے بار بار یہ فقرہ کہا وہ بھی قابل اعتبار نہیں۔یہ کاغذ کی بجائے زمین پر لکھا جائے تو اسے تاج محل کہتے ہیں‘درخت سے اسے اپنی شاخوں پر لکھ دیں تو یہ پھول کہلاتا ہے اور پھول ”آئی لو یو“ پکاریں تو اسے خوشبو کا نام دیتے ہیں۔

میرا دوست ”ف“ کہتا ہے:”میں کئی بار محبت میں مبتلا ہوا اور ہر بات صحت یاب ہو گیا“کہتا ہے:”محبت اندھی ہوتی ہے“اس کی محبوبہ دیکھ لو تو اس کی بات کا یقین بھی آ جاتا ہے۔“
جو صرف دوسروں سے محبت کرتا ہے وہ ہر گز محبت نہیں کرتا۔”آئی لو یو“ صرف وہ شخص کہہ سکتا ہے جس نے ٹوٹ کر خود کو چاہا ہو۔یہ کہنا آسان نہیں‘شاعر یہ ایک فقرہ کہنے کے لئے پورا دیوان لکھ دیتے ہیں‘مگر پھر بھی نہیں کہہ پاتے۔

محبت میں جب آدمی محبوب کی تعریف کرتا ہے تو دراصل وہ اپنی تعریف کرتا ہے کہ میں نے کتنا اچھا انتخاب کیا۔”ف“ کہتا ہے:”محبت اس سے ہوتی ہے جسے آپ یوں ہی دیکھیں جیسے خود کو دیکھتے ہیں۔“
دنیا میں ایک خوبصورت عورت مرد کو کئی عورتوں سے بچا لیتی ہے لیکن کسی ایک عورت سے محبت کرنے کی بجائے تمام عورتوں سے محبت کرنا آسان ہے۔بہرحال آدمی کو محبت کرنا چاہیے‘چاہے اس کے لئے اسے شوہر ہی کیوں نہ بننا پڑے۔

اس دنیا کے آدھے جھوٹ خاوند بولتے ہیں اور باقی آدھے سنتے ہیں لیکن اس دنیا میں بولنے کے لئے جو فقرہ سب سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے وہ ہے ”آئی لو یو“۔
محبت میں کامیابی کے لئے عورت کو چاہیے کہ مرد کو زیادہ سے زیادہ سمجھے اور کم سے کم پیار کرے اور مرد کو چاہیے کہ عورت کو زیادہ سے زیادہ پیار کرے اور کم سے کم سمجھنے کی کوشش کرے۔مرد اس سے پیار کرتا ہے جس کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہو اور عورت اس سے پیار کرتی ہے جو اس کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہو۔
کوئی عورت اس وقت تک مرد سے پیار نہیں کر سکتی جب تک وہ اسے اس کئی گنا زیادہ خوبیوں ولاا نہ سمجھے جتنا کہ وہ ہوتا ہے اور کوئی مرد اس وقت تک کسی عورت سے محبت نہیں کر سکتا جب تک وہ اسے اس سے کئی گنا کم خامیوں والی نہ سمجھے جتنی کہ وہ ہوتی ہے۔
کسی مغربی مفکر نے کیا خوب کہا ہے کہ کون کہتا ہے محبت کوئی سائنسدان لیبارٹری میں پیدا نہیں کر سکتا۔
محبت لیبارٹری میں پیدا ہو سکتی ہے بشرطیکہ لیبارٹری اسسٹنٹ واقعی پیاری ہو۔کہتے ہیں آج کل بے لوث محبت کرنے والا نہیں ملتا‘یہ غلط ہے وہ تو آپ کو ہر گلی اور سڑک پر مل جائے گا جو آپ کی محبت میں جان تک قربان کر سکتا ہے‘مگر اس کی اس لئے قدر نہیں ہوتی کہ وہ دم ہلا کے پاؤں میں تو لوٹ سکتا ہے‘زبان ہلا کر ”آئی لو یو“ کہہ کر دل نہیں لوٹ سکتا۔

Browse More Urdu Adab