Jaan E Mann Aur Jaan E Do Mann - Article No. 2670

Jaan E Mann Aur Jaan E Do Mann

جانِ من اور جانِ دو من - تحریر نمبر 2670

جان نے بہت سی باتیں کی تھیں مگر مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کیونکہ مجھے نیند آنے لگی تھی

یونس بٹ بدھ 20 مارچ 2024

ڈاکٹر محمد یونس بٹ
لیکچرار کی تعریف یہ ہے کہ وہ شخص جو دوسروں کی نیند میں بولتا ہے‘لیکچرار کہلاتا ہے۔ہم خود زمانہ طالب علمی میں کلاس روم میں سب سے پہلے جاتے تاکہ آخری بینچ پر جگہ مل جائے اور آرام سے لیکچر سے سُن ہو سکیں۔ایک دن ہم حسب معمول سوئے ہوئے تھے کہ ساتھ والے نے غصے سے ہلا کر کہا یار کلاس میں خراٹے تو نہ لو‘ہماری بھی نیند خراب کرتے ہو۔
مگر جونہی کسی کونے سے محبوبہ کا لفظ سنتے تو سب ہاتھ اور آنکھیں ملتے اٹھ کھڑے ہوتے لیکن ہم وزیر اعظم جان میجر کی یہ بات سن کر حیران ہو گئے ہیں کہ وہ اپنی محبوبہ سے پہلی ملاقات کے دوران سو گئے۔اگرچہ ہمیں اس بات کی سمجھ تو نہیں آئی البتہ یہ سن کر نیند ہی آنے لگی ہے۔

(جاری ہے)


ہم لوگ اپنی محبوبہ کو ”جان“ کہتے ہیں جبکہ اہل برطانیہ اپنے وزیر اعظم کو ”جان“ کہہ کر بلاتے ہیں۔

ہمارے ایک دوست کی بیوی اس سے جھگڑ رہی تھی کہ یہ مجھے جان کہہ کر بلاتا ہے۔ہم نے کہا اس میں اعتراض والی کیا بات ہے؟بلکہ خوش ہونا چاہیے کہ وہ آپ کو اپنی جان کہتا ہے تو بولیں اعتراض یہ ہے کہ وہ کل اپنے باس کو کہہ رہا تھا کہ میں آپ کی خاطر اپنی جان دے سکتا ہوں۔اگرچہ یہاں جان میجر کی جس جان من کا ذکر ہے‘اسے آپ جان دو من بھی کہہ سکتے ہیں۔یہاں دو من سے محبوبہ کے وزن کی طرف اشارہ نہیں بلکہ یک جان دو قالب کا ترجمہ ہے۔

جان میجر بچپن میں سکول کے ایسے طالب علم تھے کہ ومبلڈن گرائمر سکول کا ٹیچر کہتا:”جان کا دماغ دنیا کی طرح وسیع اور کھلا ہے یعنی جو بات یا پیغام ایک منٹ میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ سکتا ہے“ اسے اس کے سر کے باہر سے اندر دماغ تک پہنچنے میں کئی منٹ لگتے ہیں۔ایک بار استاد نے پوچھا:”آج کیا ڈیٹ ہے؟“ کہا ”سر!معلوم نہیں۔“ استاد نے کہا”یہ جو تمہارے پاس اخبار ہے اس سے دیکھ کر بتاؤ۔
“ تو انہوں نے کہا”سر یہ تو کل کا اخبار ہے۔“ جان میجر کو طالب علمی میں کبھی سونے کا موقع نہ ملا کیونکہ استاد ہمیشہ انہیں بنچ پر کھڑا رکھتے۔سو ہو سکتا ہے کہ یہ کمی اب پوری کی جا رہی ہو نیند کوئی معمولی چیز تو نہیں۔اس کی خاطر بندہ سارا دن جاگتا ہے۔اگر وہ ہمارے ہاں کے ہوتے تو ہم کہہ سکتے تھے‘وہ مشروب مشرق یعنی لسی پی کر سو گئے ہوں گے۔
ہمارے ہاں تو لسی کے اتنے بڑے گلاس ہوتے ہیں کہ ہم سے تو کبھی پورا گلاس نہ پیا گیا‘ابھی آدھے پر ہی ہوتے ہیں کہ نیند آ جاتی ہے۔
جان میجر ہمیں اس لئے بھی پسند ہیں کہ ان میں یہ خاص بات ہے کہ وہ عام آدمی ہیں۔کہتے ہیں مجھے بالغ ہوتے ہی ملازمت کرنا پڑی‘حالانکہ انہیں ملازم ہوتے ہی بالغ ہونا پڑا۔بس کنڈیکٹر بننا چاہتے تھے اور معیار پر پورے نہ اترے۔
بعد میں وزیر اعظم بن گئے۔اس لئے اب لندن میں جس کو بس کنڈیکٹری کی نوکری نہ ملے‘وہ خود کو مستقبل کا وزیر اعظم سمجھنے لگتا ہے۔ایک بار ایک صحافی نے جان میجر کو دیکھتے ہوئے کہا”آپ اس بلندی پر کیسے پہنچے؟“ تو انہوں نے کہا”دراصل بچپن ہی سے میرا قد تیزی سے بڑھنے لگا تھا۔“
جان میجر کو سونا شاید اس لئے اچھا لگتا ہو کہ تمام سوئے سوئے لوگ ایک جیسے ہوتے ہیں۔
موصوف کو بچپن ہی سے نیند یعنی سلیپ اتنی پسند تھی کہ ہر وقت سلیپر پہنے رہتے۔لباس کو ذرا توجہ نہیں دیتے‘اس لئے سب ان کے لباس کو ہی توجہ دیتے ہیں۔انہیں 1991ء کا بد لباس قرار دیا گیا تو کسی نے پوچھا”لباس کے بارے میں آپ کی رائے؟“ فرمایا ”پہننا چاہیے۔“ اکثر اس بات پر جھگڑنے لگتے ہیں کہ تم نے مجھے جھگڑالو کیوں کہا؟یادداشت ایسی رہی کہ راستے میں کھڑے ہو کر سوچنے لگتے ہیں کہ محبوبہ کو ملنے جا رہا ہوں یا مل کر آ رہا ہوں۔
ایک کالمسٹ کے بقول اتوار کو ان کا دفتر اور دماغ بند ہوتا ہے۔اگرچہ نیند تو سولی پر بھی آ جاتی ہے بلکہ سولی پر پکی نیند آتی ہے لیکن عاشوقوں میں ہمارے ہاں صرف ایک ”مرزا“ ہی گزرے ہیں جو ڈیٹ کے دوران سو گئے اور ”صاحباں“ کے بھائی صاحباں کے ہاتھوں مارے گئے۔تب سے ہمارے ہاں محبوبہ کا نام سنتے ہی عاشقوں کی نیندیں اڑ جاتی ہیں جس سے لگتا ہے کہ جان میجر عشق کو امتحان نہیں سمجھتے کیونکہ نیند تو آتی ہی امتحانوں میں ہے۔
یقین نہ آئے تو کسی طالب علم کو امتحان کے دنوں میں جگا کر پوچھ لیں۔ہوسٹل تو سونے کی کانیں ہیں۔گھروں میں طلباء امتحان کے دنوں میں رات گیارہ بجے سو کر بارہ بجے اٹھ پڑتے ہیں جبکہ ہوسٹلز میں بارہ بجے سو کر گیارہ بجے اٹھتے ہیں۔ویسے بھی رچرڈ ہارڈنگ ڈیوس نے کہا ہے”کوئی مہذب آدمی جس روز سوتا ہے‘اسی روز نہیں اٹھتا۔
بور فلم‘شخصیت اور کتاب بڑی نیند آور ہوتی ہے لیکن جان میجر کے بارے میں زیادہ جاننے کے لئے کسی نے جان میجر کی ایک واقف کار خاتون سے پوچھا”آپ تو ان سے اکیلے میں مل چکی ہیں‘ان کی کچھ باتیں بتائیں گی؟“
اس نے کہا”جان نے بہت سی باتیں کی تھیں مگر مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کیونکہ مجھے نیند آنے لگی تھی۔“

Browse More Urdu Adab