چنے کی فصل پر بہت سی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں جن میں چنے کا جھلسائو، چنے کا سوکا یا مرجھائو اور چنے کی جڑ کی سڑن زیادہ اہم ہیں، نقصان رساں کیڑوں میں ٹوکہ، چور کیڑا، دیمک اور ٹاڈ کی سنڈی بھی اہم ہیں، چنے کے کاشتکاروں کو بروقت چھدرائی کرکے زائد پودے نکالنے کی ہدایت

پیر 14 اکتوبر 2019 14:26

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2019ء) ماہرین زراعت نے چنے کے کاشتکاروں کو فصل کی مناسب دیکھ بھال اور بروقت چھدرائی کرکے زائد پودے نکالنے کی ہدایت کی اور کہاہے کہ کاشتکار فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے فصل کی مناسب دیکھ بھال کریں اور فصل اگنے کے 10سی15 دن کے دوران چھدرائی کریں نیز چھدرائی کرتے وقت زائد پودے نکال دیں اور پودوں کا درمیانی فاصلہ چھ انچ رکھیں تاہم فصل اگنے کے وقت اگر زمین میں نمی کم ہو تو چھدرائی کا عمل ذرا تاخیر سے کریں کیونکہ ایسی صورت میں فصل پر سوکے کی بیماری حملہ آور ہو سکتی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ چنے کی فصل کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اسلئے آبپاش علاقوں میں بارش نہ ہونے کی صورت میں پھول آنے پر اگر فصل سوکا محسوس کرے تو ہلکا پانی لگایاجائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کابلی چنے کی فصل کو پہلا پانی کاشت کے 45 دن بعد جبکہ دوسرا پانی پھول آنے پرلگائیں۔ انہوںنے کہاکہ جڑی بوٹیاںبھی چنے کی فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں لہٰذا جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی فصل اگنے کے 30سی40 دن کے اندر ضرور کر یں جبکہ دوسری گوڈی 70سی80 دن میں کریں تاکہ دوبارہ اگنے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں۔

انہوںنے کہاکہ گوڈی کرنے سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے علاوہ کھیت میں ملچ قائم ہونے سے زمین میں نمی بھی دیر تک برقرار رہے گی۔انہوںنے بتایاکہ چنے کی فصل پر بہت سی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں جن میں چنے کا جھلسائو، چنے کا سوکا یا مرجھائو اور چنے کی جڑ کی سڑن زیادہ اہم ہیں۔ علاوہ ازیںچنے کی فصل کو بہت سے ضرر رساں کیڑے بھی نقصان پہنچاتے ہیں جن سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ نقصان رساں کیڑوں میں ٹوکہ، چور کیڑا، دیمک اور ٹاڈ کی سنڈی زیادہ اہم ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان بیماریوں اور کیڑوںکے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیںاور محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کی سفارش کردہ زہروں کا سپرے کیاجائے تاکہ اچھی پیداوار حاصل ہو سکے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں