دھان کے کاشتکار پنیری کی کاشت کے لئے محکمہ زراعت کے مشوروں پر عمل کریں،ڈاکٹر خالد اقبال

جمعہ 17 مئی 2024 13:27

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2024ء) محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرڈاکٹر خالد اقبال نے کہا کہ دھان کے کاشتکار بہترین فصل کے حصول کے لئے محکمہ زراعت کے بتائے ہوئے مشوروں پر عمل کریں اور اچھی پیداوار کیلئے صرف منظور شدہ اقسام کی کاشت کو ہی یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ کھیت میں پنیری کاشت کرنے سے قبل 2دفعہ ہل چلایا جائے اور پھر اسے پنیری بونے سے 3دن پہلے پانی سے بھر دیا جائے اور کھڑے پانی میں دوہرا ہل چلایا و سہاگہ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دھان کے کھیت کو10،10 مرلے کے پلاٹوں میں تقسیم کر کے انگوری مارا ہوا بیج شام کے وقت بکھیرا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں زمین میرا اور پانی کھڑا نہ ہو سکتا ہو وہاں خشک طریقے سے پنیری کاشت کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ پر عملدرآمد جاری ہے جس کے تحت گوجرانوالہ، شیخوپورہ، اوکاڑہ، سیالکوٹ، ننکانہ صاحب،بہاولنگر، جھنگ، نارووال، قصور، چنیوٹ، گجرات، لاہور، حافظ آباد، فیصل آباد اور منڈی بہاؤالدین میں دھان کی منتخب اقسام کے بیج پررجسٹرڈ کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار دھان کی زیادہ پیداوار کیلئے منظور شدہ اقسام کا بیج اورفی ایکڑ زیادہ پیداوار کیلئے ترقی دادہ اور موٹی اقسام کے ایس282،نیاب اری9،ایس آر6،کے ایس کے133،کے ایس کے434 اور نیاب2013اورنبجی وغیرہ کی کاشت20 مئی سے7 جون،باسمتی اقسام پی کے2021،ایرو میٹک نبجی باسمتی2020،سپرگولڈ،سپر باسمتی2019،سپر باسمتی،باسمتی515،چناب باسمتی،پنجاب باسمتی،پی کے1121 ایرومیٹک،نیاب باسمتی2016 اورنور باسمتی وغیرہ کی کاشت7 سے25 جون جبکہ شاہین باسمتی وغیرہ کی کاشت15 سے30 جون تک کریں اور کاشت کیلئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ ہائبرڈ اقسام کے بیج کاا نتظام کریں نیزکاشتکارغیر منظور شدہ اور ممنوعہ اقسام ہر گز کاشت نہ کریں کیونکہ ان کے چاول کا معیار ناقص ہوتا ہے اوراقسام کی ملاوٹ کی وجہ سے عالمی منڈی میں چاول کی قیمت کم وصول ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کدو کے طریقہ کے تحت فصل کاشت کرنے سے پہلے کھیت میں ایک دو دفعہ خشک ہل چلائیں اور پنیری بونے سے3 دن پہلے پانی سے بھر دیں پھر دوہرا ہل چلائیں اور سہاگہ دیں، کھیت کو دس، دس مرلہ کے پلاٹوں میں تقسیم کر کے انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ دیں، چھٹہ دیتے وقت کھیت میں ایک تا ڈیڑھ انچ پانی کھڑا ہونا چاہیے اس طریقہ سے پنیری 25 سے 30 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار خشک طریقہ کے تحت زمین کو پانی دے کر وتر حالت میں لائیں اور پھر دوہرا ہل اور سہاگہ دے کر کھیت کو کھلا چھوڑ دیں،کاشت سے پہلے دوہرا ہل چلا کر سہاگہ دیں اور تیار شدہ کھیت میں خشک بیج کا چھٹہ دیں پھر اس پر روڑی، توڑی، پھک یا پرالی کی ایک انچ موٹی تہہ بکھیر دیں اس کے بعد پانی لگائیں، اس طریقہ سے پنیری 35 تا 40 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راب کے طریقہ کے تحت کاشتکار خشک زمین میں 3 تا 4 مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دے کر زمین کو باریک اور بھربھرا کر لیں اور ہموار کردہ کھیت میں گوبر، پھک یا پرالی کی 2 انچ تہہ ڈال کر آگ لگا دیں پھر راکھ ٹھنڈی ہونے پر زمین میں ملا دیں بعد ازاں بیج بحساب سفارش کردہ مقدار چھٹہ دیں اور کیاریوں کو پانی آہستہ آہستہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ کھیت میں لاب کی منتقلی کے وقت پنیری کی عمر 25 تا 40 دن کے درمیان ہونی چاہیے اور کاشتکارپنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز پہلے پانی دیں تاکہ زمین نرم ہو جائے اور اکھاڑتے وقت پودا نہ ٹوٹے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ، معلومات، رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کی فری ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں