ڈویژنل کمشنر حیدرآباد کی زیر صدارت ڈویژنل انفورسمنٹ کمیٹی برائے بجلی چوری کے اجلاس کا انعقاد

جمعہ 26 اپریل 2024 20:01

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2024ء) ڈویژنل کمشنر حیدرآباد احسن علی قریشی نے کہا ہے کہ حیسکو افسران ڈویژن کے تمام اضلاع میں اپنے فوکل پرسن مقرر کریں تا کہ بجلی چوروں کے خلاف موثر قانونی کارروائی کی جاسکے۔ انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے حیسکو افسران کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں تاکہ لائن لاسز اور بجلی چوری کے مسئلے کو حل کیا جاسکے۔

یہ بات انہوں نے اپنے دفتر شہباز بلڈنگ حیدرآباد میں ڈویژنل انفورسمنٹ کمیٹی برائے بجلی چوری کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنرز حیسکو افسران کے ساتھ ملکر بجلی کی چوری کی روک تھام اور ریکوری کے مسئلے کو حل کرنے سمیت غیر قانونی کنکشنز کے مکمل خاتمے کے لیے مدد کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایکسین کو ہدایت کی کہ انڈسٹریل اور زراعت سے منسلک لوگوں سے ریکوری مزید بہتر بنا کر رپورٹ جمع کروائیں۔

اجلاس میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد، سپرنٹنڈنٹ انجنیئر حیسکواور ایف آئی اے حکام نے شرکت کی جبکہ ڈویژن کے دیگر ڈپٹی کمشنرز اور افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد طارق قریشی نے اجلاس کو بتایا کے حیدرآباد کے دو سرکلزمیں 996 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور اس ضمن میں پولیس کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ایکسین حیسکو نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آردرج کروانے کے لیے حیسکو افسران پورا دن پولیس اسٹیشنز کے چکر لگاتے ہیں اور کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے میں قانونی پیچیدگیاں ہیں اور اس ضمن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس کے علاوہ ریکوری کے معاملات میں بھی کافی دشواری کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیسکو کی جانب سے یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بجلی کی چوری کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایگریکلچر اور انڈسٹریل لاسز پر بھی قابو پانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ اجلاس میں ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنر زنے انفورس مینٹ کمیٹی کی جانب سے ریکوری، کنڈا سسٹم اور لائن لاسز سے متعلق کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ د ی گئی جبکہ تمام ڈپٹی کمشنرز نے اپنی بریفنگ میں غیر قانونی کنکشن، ریکوری اور درج ایف آئی آر کے اعداد و شمار سے متعلق تفصیلات بتائیں۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں