ترجمان حکومت خیبر پختونخوا کی ’تنازعات‘ کے حل کیلئے فوج سے تعاون طلب کرنے کی تصدیق

تاثر دیا جاتا ہے کہ فوج کسی اور ملک کی فوج ہے ، رابطہ کرنا گناہ کبیرہ ہے، یہ تاثر غلط ہے ، میرے خیال میں اس تاثر کو ٹھیک ہونا چاہیے، بیرسٹر محمد علی سیف

جمعہ 26 اپریل 2024 17:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) خیبر پختونخوا کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے فوج سے تعاون مانگنے کی تصدیق کردی۔ایک انٹرویومیں رہنما تحریک انصاف نے ہکا کہ یہ فوج اپنی ہے، ان سے رابطے رکھنا غلط نہیں ہے۔ترجمان خیبر پختونخوا سے سوال کیا گیا کہ خبریں کچھ آئی تھیں کہ صوبائی حکومت ایک طرح سے وفاق کے ساتھ چلنے والے تنازعات، خاص طور پر پیسے کے حوالے سے کور کمانڈر صاحب یا عسکری ادارے سے مدد لے رہی ہے، اس طرح کچھ ہی اس کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ فوج کسی اور ملک کی فوج ہے اور اس سے رابطہ کرنا گناہ کبیرہ ہے، یہ تاثر غلط ہے اور میرے خیال میں اس تاثر کو ٹھیک ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فوج سے کسی معاملے میں بات کرنا، اس ملک کی بہتری کے لیے بات کرنا، میرے خیال میں وہ غلط نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ فوج سے ہماری کیا بات ہوئی، فوج سے ہماری بات چیت یہ ہوئی ہے کہ وہ سیکیورٹی کی ذمے دار ہے۔ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے کہا کہ سرحد ہے، ویسٹرن بارڈر ہے، تقریبا گزشتہ 40 سال سے جہاں ایک بحران ہے، 1979 سے جنگ جاری ہے اس علاقے میں، فوج کا اس میں مرکزی کردار ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ فوج بھی ہم سے یہ توقع رکھتی ہے کہ ہم بھی اس میں ایک کردار ادا کریں، ہم فوج سے یہ بات کرتے ہیں کہ ہم اداروں کو کیسے مضبوط کریں، جب ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں، اخراجات کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے، رقم اگر ہمیں نہیں ملے گی تو ہم یقینا ہم اپنے فرائض سے اس طرح عہدہ برا نہیں ہو سکیں گے جیسا ہمیں کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ فوج سے یہ بات ہوئی تھی کہ آپ بھی اپنے فرائض انجام دیں، ہم بھی اپنے کام کریں گے لیکن وفاق کے ساتھ ہمارے یہ مسئلے ہیں تو اگر فوج اپنے طور پر وفاق سے سیکیورٹی کی مد میں ہماری بات کرسکے تو بہت بہتر ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں