عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے تاثر کی پر زور نفی کرتا ہوں، اٹارنی جنرل

سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی آفیسر نے کوئی براہِ راست رابطہ کیا نہ وہ کرتے ہیں، ریاستوں کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں، حساس معاملات میں کمیونیکیشن ضروری ہوتی ہے۔ منصور اعوان کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 مئی 2024 17:00

عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے تاثر کی پر زور نفی کرتا ہوں، اٹارنی جنرل
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2024ء ) اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے کہا ہے کہ تاثر دیا جارہا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مداخلت ہورہی ہے، ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان معاملات خراب ہورہے ہیں، عدلیہ میں مداخلت کے تاثر کی پر زور نفی کرتا ہوں، خط کا غلط تاثر لیا گیا، خط لکھنے کا مقصد کوئی مداخلت نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے خط کے حوالے سے وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں، ریاستوں کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں، حساس معاملات میں کمیونیکیشن ضروری ہوتی ہے لیکن سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی آفیسر نے کوئی براہِ راست رابطہ کیا ہے نہ وہ کرتے ہیں، حکومت یا کوئی ریاستی ادارہ عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا، جسٹس بابر ستار سے رابطہ اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے ہوا کہ ایسی حساس معلومات ان کیمرہ کی جائیں، یہاں تک ہی درخواست تھی۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل منصور اعوان کی جانب سے یہ ردعمل اس خط کے بعد سامنے آیا جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آڈیولیکس کیس میں مداخلت اور ان کو ملنے والے پیغام سے متعلق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا، جسٹس بابر ستار کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے یہ پیغام دیا گیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ، سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ٹاپ آفیشل کی طرف سے پیغام ملا پیچھے ہٹ جاؤ، مجھے پیغام دیا گیا سرویلینس کے طریقہ کار کی سکروٹنی کرنے سے پیچھے ہٹ جاؤ۔

جسٹس بابر ستار کی جانب سے لکھے جانے والے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے آڈیو لیکس کیس میں خفیہ اور تحقیقاتی اداروں کو نوٹس کیے، متعلقہ وزارتیں، ریگولیٹری باڈیز اور آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے کو نوٹس کیے گئے، عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے، پیمرا کو بھی نوٹس کیے تھے، پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات بارے بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں