عدالت عظمیٰ میں پنشن فنڈز میں خوردبردکے مجرم احمد خان کی پنشن ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ،

ملزم کی جانب سے درخواست واپس لینے پر خارج کر دی

منگل 25 جون 2019 22:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2019ء) عدالت عظمیٰ میں پنشن فنڈز میں خوردبردکے مجرم احمد خان کی پنشن ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزم احمد خان کی جانب سے درخواست واپس لینے پر خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ احمد خان پر بلوجستان پینشن ڈیپارٹمنٹ میں فنڈز خردبر کرنے کا الزام تھا۔

ملزم کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ کیس کو19 سال ہو چکے ہیں ملزم سزا بھی پوری کر چکاہے، ملزم سینئر آڈیٹر پینشن کے عہدے پر تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں تو کہا گیا تھا کہ یہ سینئر کلرک تھا، ملزم کے وکیل نے کہا کہ سینئر آڈیٹر سینئر کلرک ہی ہوتا ہے،اس کے پاس جو پینشن کلیم آتے تھے یہ انکا حساب کرتا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تو کہا کہ یہ خود بھی پینشن دیتا تھا اس کیس میں تین اور ملزمان تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپیل نہیں کی اس کا مطلب انہوں نے جرم قبول کیا، یہ تو پورا ایک گروپ تھا جس کا یہ حصہ تھا، یہ 4 کروڑ کا گھپلا تھا، ملزم پینشن میں ہی گھپلا کر کے اب پینشن مانگ رہا، اس کیس میں کہا گیا کہ پینشن بک بھی اس نے دی یہ تو اس کا کام نہیں تھا، آپ نے جو سرکاری گواہ پیش کیا تھا اس نے بھی آپ کے خلاف گواہی دی ، اور گواہ آپ نے بلایا آپ کے خلاف ہی گواہی دے دی، ملزم پینشن سے پہلے ہی پینشن 4 کروڑ 12 لاکھ لے چکا ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اتنی بڑی کرپشن کیلئے اسے سزا کم نہیں دی گئی، کیوں نہ ملزم کی سزا بڑھا دیں، 26 سال قبل 4 کروڑ روپے آج کے چار سو کروڑ کے برابر ہیں، یہ بہت بڑا فراڈ ہے یہ صرف یہاں نہیں ہو رہا، اللہ کا شکر ادا کر کے گھر بیٹھے ہیں ہم سزا بڑھا نہیں رہے، بعد ازاں ملزم کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں