وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان اور وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود کی زیر صدارت کپاس کی درآمدی ڈیوٹی، سیس رکوری سمیت مختلف امور پر اجلاس

اجلاس میں کپاس کی طلب اور رسد، مناسب قیمتوں پر مقامی صنعتوں کو دستیابی سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی

پیر 15 جولائی 2019 23:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جولائی2019ء) وفاقی وزیر برائے تحفظ قومی خوراک اور تحقیق صاحبزادہ محمد محبوب سلطان اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود کی زیر صدارت کپاس کی درآمدی ڈیوٹی، سیس رکوری سمیت مختلف امور پر اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت تجارت، وزارت خوراک کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں کپاس کی طلب اور رسد، مناسب قیمتوں پر مقامی صنعتوں کو دستیابی سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ کپاس پیدا کرنے والے کسانوں کو اچھی قیمتیں دینے کیلئے حکومت ممکنہ قیمتیں طے کرے گی جس سے کسانوں کو بھرپور فائدہ ہوگا۔ ٹیکسٹائل ڈویژن کے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ 2007-2006 میں ملکی کپاس کی ضرورت 16 اشاریہ اکتیس ملین بیلز تھی جو کہ سال 2016-2015 میں 12 اشاریہ آٹھ ملین بیلز ہوگئی۔

(جاری ہے)

رواں مالی سال جولائی تا اپریل 2019-2018، 2 اشاریہ ایک ملین بیلز درآمد کئے گئے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ سال 2019-2018 کیلئے کپاس کا ہدف 14 اشاریہ سینتیس ملین بیلز رکھا گیا جو کہ نظر ثانی کرنے کے بعد 10 اشاریہ اٹھہتر ملین بیلز طے کیا جو بالآخر کپاس کی کم پیداوار سے 9 اشاریہ سینتیس ملین بیلز ہوئی۔ جس کی بنیادی وجہ پرانے بیج اور زرعی ادویات کی تکنیک ہیں۔

۔اس موقع پر مشیر برائے تجارت عبدالرزاق نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اس وقت جدید تحقیق اور تکنیک سے کپاس کی پیداوار کو بڑھایا جائے جس سے کسانوں کو فائدہ پہنچے اور کپاس کو درآمد کو کم کیا جائے گا اور یہ جدید اور معیاری بیج سمیت اچھی پیسٹیسائید سے ممکن ہو۔ وفاقی وزیر برائے تحفظ قومی خوراک اور تحقیق صاحبزادہ محمد محبوب سلطان نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان زرعی ادارہ جو کہ وزارت تحفظ قومی خوراک اور تحقیق کا ذیلی ادارہ ہے وہ اس آئندہ کاشت کے لئے جدید بیج، معیاری پیسٹیسائید سمیت دیگر اہم امور پر تحقیق کررہا ہے جس سے نہ صرف کسانوں کی پیداواری لاگت کم ہوگی بلکہ زیادہ پیداوار سے منافع بھی ملے گا اور ملکی کپاس کی درآمد بھی کم ہوجائے گی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں