قرض کی ادائیگی پر بجٹ کا 64 فیصد خرچ ہوا ہے،وزارت خزانہ نے 6 ماہ کے اعداد و شمار جاری کر دئیے

قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھنے کی وجہ بلند شرح سود ہے،صرف سود کی ادائیگی پر 402ٹریلین روپے خرچ ہوئے،دستاویز

پیر 27 مئی 2024 13:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2024ء) وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ کے اعداد و شمار جاری کر دئیے ہیں جن کے مطابق قرض کی ادائیگی پر بجٹ کا 64فیصد خرچ ہوا ہے۔دستاویز کے مطابق قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھنے کی وجہ بلند شرح سود ہے، صرف سود کی ادائیگی پر 402ٹریلین روپے خرچ ہوئے۔گزشتہ مالی سال کے پہلے 6ماہ کے دوران سود کی ادائیگی پر 2.6ٹریلین روپے خرچ ہوئے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اسی عرصے میں قرض کی ادائیگی پر 65فیصد رقم زیادہ خرچ ہوئی۔

وزارت خزانہ نے رواں مالی سال میں قرض اور سود کی ادائیگی کے لیے 7.3ٹریلین روپے رکھے ہیں، قرض اور سود کی ادائیگی پر بجٹ کا 58فیصد مختص ہے، مقامی اور بین الاقوامی ادھار کا 80فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوا ہے، رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں جاری اخراجات کا 65.3فیصد سود دینے پر خرچ ہوا۔

(جاری ہے)

مقامی قرض کی ادائیگی پر 3.72ٹریلین روپے جبکہ بیرونی قرض کی ادائیگی پر 502ارب روپے خرچ ہوئے، ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 950ارب روپوں میں سے صرف 158ارب روپے خرچ ہوئے، حکومت کو مالی سال کے پہلے 6ماہ میں ترقیاتی پروگرام پر 50فیصد خرچ کرنا ہوتا ہے۔

وفاقی حکومت کا مالی خسارہ 2.7ٹریلین روپے یا جی ڈی پی کے 2.5فیصد کے برابر ہو گیا، گزشتہ مالی سال کے پہلے 6میں مالی خسارہ 1.78ٹریلین یا جی ڈی پی کا 2.1فیصد تھا، صوبوں کا کیش سر پلس 289ارب روپے رہا جو گزشتہ سال 101ارب روپے تھا۔وفاقی حکومت کا مجموعی خسارہ جی ڈی پی کا 2.3فیصد رہا، وفاقی حکومت کا مجموعی خسارہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 2 فیصد تھا، مالی خسارے کا 77فیصد مقامی ذرائع سے پورا کیا گیا۔

جولائی سے دسمبر 2023 کے دوران وصولیوں میں 63فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس سے آمدن میں 30فیصد اور نان ٹیکس آمدن میں 117فیصد اضافہ ہوا۔رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستان کی مجموعی آمدن 4ٹریلین روپے سے زیادہ رہی، پاکستان کی مجموعی آمدن گزشتہ سال 2.5ٹریلین روپے تھی، رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ کے دوران پرائمری سر پلس 1.8ٹریلین روپے رہا۔رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں ایف بی آر کی آمدن 30فیصد اضافے سے 4.5ٹریلین روپے رہی، اس دوران نان ٹیکس آمدن 66.8فیصد سے زیادہ بڑھی جو گزشتہ سال اسی عرصے میں ہونے والی آمدن سے 117فیصد زیادہ ہے، سول حکومت اور دفاعی امور کے لے مختص بجٹ کا 42فیصد خرچ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں