وزیراعلیٰ سندھ سے پولینڈ کے سفیرکی سربراہی میں پولینڈ کی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کی14رکنی وفدکی ملاقات

فاضل پانی کو دوبارہ استعمال میں لانے کے لیے بی او ڈی اورسی او ڈی کو کم کرنا ماحولیاتی تحفظ اور صحت عامہ کے لیے بہت ضروری ہے ،وزیراعلیٰ سندھ

منگل 21 مئی 2024 21:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2024ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فاضل پانی کو دوبارہ استعمال میں لانے کے لیے بائیولوجیکل آکسیجن ڈیمانڈ(بی او ڈی)اور کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ(سی او ڈی)کو کم کرنا ماحولیاتی تحفظ اور صحت عامہ کے لیے بہت ضروری ہے اور فزیکل، حیاتیاتی، کیمیائی اور ٹرٹیمنٹ کے جدید طریقوں کو استعمال میں لاتے ہوئے یہ ممکن ہے اور اس سے سود مند ماحول تیار کیا جاسکتا ہے ۔

یہ بات انہوں نے پولینڈ کے سفیر مسٹر میکیج پسارسکی کے ہمراہ پولینڈ کی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کی قیادت میں پولینڈ کے ایک اعلی سطحی 14 رکنی تجارتی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ملاقات میں صوبے میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع خصوصا قابل تجدید توانائی، پانی، ہوا، گرین بلڈنگ اور اسمارٹ سٹیز کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا ناصر شاہ، سعید غنی، دوست محمد راہموں، قائم مقام چیف سیکرٹری مصدق خان، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ اور دیگر نے شرکت کی۔مراد علی شاہ اور وفد نے صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع بالخصوص قابل تجدید توانائی، پانی، ہوا، گرین بلڈنگ اورا سمارٹ سٹیز کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انوائرومنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے سندھ بھر کی مختلف صنعتی زون میں 200 سے زائد فاضل پانی کو صاف کرنے کے پلانٹس لگائے ہیں۔

گندے پانی کی صفائی کے لیے 87 ٹینریز درکار ہیں جو ایک مشترکہ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے جسے خاص کر ٹینریز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 55 صنعتی یونٹس گندے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ لگا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں صاف پانی کے حصول کو حقیقی شکل دینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کاروباری وفد کو ان منصوبوں میں براہ راست یا پی پی پی موڈ کے تحت سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔

مراد علی شاہ نے 2024 میں EPA کی طرف سے کیے گئے ایک حالیہ صنعتی سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 650 سے زیادہ صنعتی یونٹوں کو گندے پانی کی صفائی کے پلانٹس کی ضرورت ہے۔ سندھ میں 29 آپریشنل شوگر ملز اور سات ڈسٹلریز ہیں، جنہیں گندے پانی کے حوالے سے 2016 میں سندھ انوائرمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈزکے مطابق بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ان معیارات کے لیے BOD کی سطح80mg/L اور COD کی سطح150mg/L کی ضرورت ہوتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے لیے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔وزیراعلی سندھ اور پولینڈ کے وفد کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کیچڑ میں اکثر پانی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اسے نقل و حمل اور ٹھکانے لگانا مشکل اور مہنگا عمل ہے۔بدبو، کیڑوں اور آلودگی سے بچائو کے لیے مناسب ہینڈلنگ اور اسٹوریج کی سہولیات ضروری ہیں۔

وزیراعلی سندھ اور وفد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کیچڑ کو ٹھکانے لگانا مہنگا عمل ہے، جس کے لیے انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی میں اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ کیچڑ کو ٹھکانے لگانے کے پائیدار اور ماحول دوست طریقے تلاش کرنا ایک مستقل چیلنج ہے۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صحت عامہ اور ماحولیات کے تحفظ اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ان ذرات سے بچائو ضرورہے جو دھول مٹی کی شکل میں انسانی اعضا میں داخل ہوتے ہیں ۔

مراد علی شاہ نے صحت پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچائو ، ماحولیاتی نتائج اور کنٹرول کے موثر اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پی ایم آلودگی کو کم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی کی اہمیت کو اجاگر کر یں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں سیمنٹ کی پانچ صنعتیں، کوئلے سے چلنے والے چھ پاور پراجیکٹس، اور کوئلے سے چلنے والے بوائلرز کی مختلف صنعتیں ہیں۔

وفد کے اراکین نے کہا کہ پارٹیکیولیٹ میٹر فضائی آلودگی اور ایسڈ رین کا سبب بنتے ہیں جس سے ماحولیاتی نظام اور ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔اجلاس میں پارٹیکیولیٹ میٹر کے تدارک پر اتفاق کیاگیا۔وزیراعلی سندھ اور وفد کے اراکین نے مشترکہ منصوبوں کی تکمیل کے لیے توانائی، ماحولیات، صنعت اور مقامی حکومت کے محکموں کے ساتھ ایک اور اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلی سندھ نے قائم مقام چیف سیکرٹری کو ایک اور اجلاس منعقد کرنے کی ذمہ داری سونپی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں