چیئرمین سینیٹر سید شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس

وزارت اور ملحقہ اداروں کے بجٹ اور آزاد تجارتی معاہدوں بارے تفصیلی بریفنگ لی گئی

منگل 7 فروری 2017 18:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین سینیٹر سید شبلی فراز کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وزارت اور ملحقہ اداروں کے بجٹ اور آزاد تجارتی معاہدوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ چیئرمین کمیٹی سید شبلی فراز نے کہا کہ وزارت تجارت عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حقائق پر مبنی پالیسیاں بنائے۔

پاکستانی مصنوعات کی پیکنگ نہایت کمزور ہوتی ہے جسے اب تک بہتر نہیں بنایا گیا۔ بلوچستان میں پھلوں کو محفوظ بنانے اور قدرتی معدنیات کے لئے جدید مشینری کا استعمال کیا جائے اور جدید سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ تجارتی مواقع تلاش کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

پاک چین اقتصادی راہداری کے معیشت پر پڑنے والے اثرات اور برآمدات و درآمدات پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔

بیرون ملک سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں موجود ٹریڈ سینٹرز میں تجارت سے متعلقہ افسران تعینات کیے جائیں۔ ٹی ڈیپ بورڈ جلد مکمل کیا جائے اور ایکٹ میں موجود کمزوریاں دور کرنے کے لئے کمیٹی کو قابل عمل تجاویز بھجوائی جائیں۔ کمیٹی نے ادارہ برائے حقوق دانش کی کارکردگی کو سراہا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کا ایکسپورٹ پیکج مرحلہ وار ہوگا ۔

پہلا مرحلہ 16جنوری سے 30جون2017، دوسرا یکم جولائی سے 30جون 2018 تک ہوگا۔ ملک میں صنعتوں کے لئے لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے۔ کراچی میں صنعتوں کو گیس کم نرخوں پر جبکہ دیگر علاقوں کو مہنگی فراہم کی جارہی ہے۔ گیس کے نرخ ملک بھرمیں یکساں ہونے چاہیئں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایگزم بنک کے لئے سٹیٹ بینک نے 7ارب روپے جاری کردیئے ہیں ۔کمیٹی نے ایگزم بینک کی اب تک کی کارکردگی کی تمام تفصیلات طلب کرلیں۔

کمیٹی میں بتایا گیا کہ رواں سال کپاس کی 4سے ساڑے 4لاکھ گانٹھ کم پیداوار متوقع ہے ۔ چین نے پاکستان کے بینکنگ کے شعبے کو جو مراعات دی ہیں وہ دنیا کے کسی اور بینک کو نہیں دی گئیں۔ پاکستان کو بینکنگ کی رسائی کے باعث 6سے 8ارب کا فائدہ ہوگا۔ ادارہ برائے حقوق دانش کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ 3سالوں میں ٹریڈ مارک ، کاپی رائٹس ، پیٹنٹ کی 44ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور 11ہزار ٹریڈ مارک رجسٹر کئے گئے ہیں۔ اجلا س میں سینیٹرز ا کریم احمد خواجہ ، محمد عثمان خان کاکڑ، مفتی عبدالستار، سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ وزارت اورملحقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں