لاہور ہائیکورٹ نے متنازع انٹرویو کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف 8 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ،صحافی سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ،نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم اس شخص کیساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتا ہے جو لوگ عدالتوں کا احترام نہیں کرتے وہ کسی معافی کا مستحق نہیں‘ریمارکس

پیر 24 ستمبر 2018 13:42

لاہور ہائیکورٹ نے متنازع انٹرویو کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف 8 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے متنازع انٹرویو کیس میں سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد محمد نواز شریف کو 8 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیاجبکہ انٹرویو لینے والے صحافی سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت کی۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے بعد وہ عدالت کے روبرو پیش ہو گئے جبکہ نواز شریف پیش نہ ہوئے۔

(جاری ہے)

وکیل نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ نے نواز شریف کی عدم پیشی سے متعلق بتایا کہ ان کی اہلیہ کے انتقال کے بعد لوگ افسوس کے لیے آرہے ہیں اس لیے چالیسویں کے بعد کی تاریخ رکھنے کی استدعا ہے۔اس موقع پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ مقدمے کو 8 اکتوبر کو سن لیتے ہیں، نواز شریف آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ہائیکورٹ نے اخباری رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتا ہے، جو لوگ عدالتوں کا احترام نہیں کرتے وہ کسی معافی کا مستحق نہیں۔جس کے بعد کیس کی سماعت 8 اکتوبر کے لیے ملتوی کردی گئی۔درخواست گزار شہری آمنہ ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے انگریزی اخبار کو ممبئی حملوں سے متعلق دیئے گئے متنازع انٹرویو کو بنیاد بناتے ہوئے نشاندہی کی تھی کہ نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کے حلف کی پاسداری نہیں کی اس لیے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کی جائے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے متنازعہ انٹرویو دے کر ملک و قوم سے غداری کی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیراعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی اس لیے دونوں کے خلاف بغاوت کی کارروائی کی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں