ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،عظمیٰ بخاری

ہتک عز ت قانون میں مقدمے کی سماعت 180دن میں مکمل کرنا ہوگا، ہتک عزت قانون کی کسی شق پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو اتوار تک تحریری جواب داخل کریں، اس پر ہم گفتگو کریں گے، یہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت ہے،پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 15 مئی 2024 11:52

ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،عظمیٰ بخاری
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 مئی 2024) صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،پنجاب اسمبلی میں سمبلی میں ہتک عزت کا نیا قانون لایاجارہا ہے،ہتک عز ت قانون میں مقدمے کی سماعت 180دن میں مکمل کرنا ہوگا،لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات ونشریات نے مزید کہا کہ ہتک عزت قانون کی کسی شق پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو اتوار تک تحریری جواب داخل کریں، اس پر ہم گفتگو کریں گے، یہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت ہے۔

180 دن میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا۔ ہتک عزت کا الزام ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، ملزم کی گرفتاری نہیں ہوگی لیکن اس کو ہرجانہ دینا ہوگا۔ بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

لوگوں کی پگڑی اچھالنا ایک سیاسی جماعت کا وطیرہ بن گیا ہے۔ ملک میں ہتک عزت کے نئے قانون کی اشد ضرورت ہے۔ہتک عزت قانون میں جو سب سے اچھی بات ہے وہ یہ ہے کہ کہ جو بھی جج صاحب ہوں گے جس کے اوپر بھی الزام لگے گا اس کو کہیں کہ آپ کے پاس 21 دن کی مہلت ہے، 21 دن میں اپنی مرضی کی 3 تاریخیں لے لیں، اس میں جج تاریخ نہیں دیں گے، اگر وہ شخص تاریخ نہیں بتاتا تو پھر جج خود تاریخ دیں گے کہ اب اس تاریخ تک آپ کو جواب جمع کروانا ہے۔

اس سے پہلے ہتک عزت نوٹس کی پرواہ ہی نہیں کی جاتی ۔عظمیٰ بخاری کامزید کہنا تھاکہ اگر کسی کو لگے کہ اس کی ہتک30لاکھ سے زیادہ ہوئی یا اس کی ہتک کی نوعیت زیادہ تھی تو پھر مجھے اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اس پر تنقید کی جارہی ہے کہ صحافیوں کو عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بولنے کی اجازات نہیں تو عدالتی معاملات کے حوالے سے بولنے کی اجازت پوری دنیا میں ہی نہیں ہوتی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں