لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے گندم کی امدادی قیمت اور خریداری پالیسی کے خلاف دائر درخواست پرجواب طلب کر لیا

منگل 30 اپریل 2024 23:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت اور دیگرسے گندم کی امدادی قیمت اور خریداری پالیسی کے خلاف دائر درخواست پر 14 مئی تک جواب طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوار الحق پنوں نے وکیل بلال احمد کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے۔ درخواست گزار وکیل نے بنچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت2023, 2024 اور خریداری پالیسی2024 آئین کے آرٹیکل 3,9,14اور 24 کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900روپے فی من مقرر کی ہے جبکہ زرعی پالیسی انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ 2024میں گندم کی کل پیداواری لاگت114809 روپے ہے جبکہ31 من فی ایکڑ پیداوار کے حساب سے کل آمدن 120900 روپے ہے۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کی اس حساب سے کسان کو فی ایکڑ6091روپے فائدہ ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ چھ ماہ کے دوران کسان نے فی ایکڑ 1015 روپے ماہانہ بنیاد پر فائدہ کمایا جو کہ غیر ہنر مند افراد کی کم از کم تنخواہ سے بھی بہت کم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے نہ صرف گندم کی خریداری کیلئے فراہم کی جانے والی بوریوں کی قیمت کو بڑھایا بلکہ 2024میں خریداری کاہدف دو ملین میٹرک ٹن تک محدود کر دیا جو کہ پچھلے سال 3.5ملین میٹرک ٹن تھا۔ اس وجہ سے جو کسان اب چھ ماہ محنت کے بعد چھ ہزار روپے فی ایکڑکما رہے ہیں وہ بھی اب مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد پنجاب حکومت سے 14مئی تک جواب طلب کر لیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں