ماحولیات سے متعلق ٹیکنالوجی کے حصول میں حکومت کا تعاون بہت اہم ہے‘کاشف انور

پیر 13 مئی 2024 17:45

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2024ء) ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحولیات عمران حامد نے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے لاہور چیمبر میں تفصیلی ملاقات کی اور ماحولیات کے حوالے سے معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

لاہور چیمبر کے صدرکاشف انور نے کہا کہ دونوں اداروں کے درمیان مضبوط ورکنگ ریلیشنز ہیں اور یقین دلایا کہ لاہور چیمبر ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام قوانین کی پاسداری کا عزم رکھتے ہوئے حکومت کے ساتھ ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کچھ انڈسٹری پر چھاپوں اور انہیں بند کرنے کے بارے میں کہا کہ کسی بھی قانون کو بناتے وقت سٹیک ہولڈرزسے لازمی مشاورت کی جائے اور چیمبرز آف کامرس کواعتماد میں لئے بغیر کوئی ایکشن نہ لیا جائے تاکہ انڈسٹری کو مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔

(جاری ہے)

کاشف انور نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل اور اس سلسلے میں قانون سازی بھی ہورہی ہے لیکن کاروباری برادری کے مفادات کا تحفظ بھی ضروری ہے ۔ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق انڈسٹری کو ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کے لیے درکار ٹیکنالوجیز مثلا ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس، ایمشن کنٹرول ڈیوائسز اور کیٹالٹک کنورٹرز انسٹال کرنے کا کہا گیا ہے مگر اس پر عمل درآمد کے لیے انڈسٹری کو وقت اور آگاہی فراہم کی جائے۔

ڈی جی انوائرمنٹ نے کہا کہ لاہور چیمبر میں آنے کا مقصد تاجر برادری کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہے۔ محکمہ ماحولیات اور کاروباری برادری کے درمیان تنائو اور ورکنگ گیپ ہے جسے لاہور چیمبر کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔ چیمبر آف کامرس کی شمولیت محکمہ تحفظ ماحولیات کے پارٹ آف بزنس میں شامل ہے ۔ کسی بھی قانون کے نفاذسے قبل چیمبر سے انگیجمنٹ لازمی ہے۔

انہوں نے سموگ کے مسئلے پر تجویز دی کہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں برنر کے اوپر ایک سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کریں اور اس کی رسائی محکمہ ماحولیات کو دے دیں۔ انسپکٹر اس فیکٹری نہیں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے گورننس کا پیٹرن یہ ہوتا تھا کہ کتنی انسپکشنز اور کتنے جرمانے ہوئے ۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ انسپکشن صرف ٹارگٹڈ ہونی چاہئیں۔ ایک ٹارگٹڈ ریجیم لیکر آنا چاہتے ہیں۔

ہمیں صرف ایک کیمرے تک رسائی دے دی جائے۔ اگر فیکٹری سے کالا دھواں نہیں نکل رہا تو کوئی بھی محکمہ ماحولیات کا اہلکار اس فیکٹری میں داخل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سموگ کے دنوں میں محکمہ تحفظ ماحولیات نے خصوصی تعاون کیا۔ کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے تب بھی یہی باور کرانے کی کوشش کی کہ انڈسٹری کا سموگ پیدا کرنے میں حصہ بہت کم اور زیادہ حصہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں، کٹائی کے بعد فصل کو آگ لگانا، سڑکوں کے گرد جمع کوڑا کرکٹ کو جلانا،ہیٹنگ کے لئے غیر مناسب میٹریل مثلاًً پرانے ٹائر، بوریاں، پلاسٹک وغیرہ کو جلانے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کسی بھی طرح کے پابندی شدہ فیول کے حق میں نہیں اور مختلف سیمینارز کے ذریعے ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔ عمران حامد نے کہا کہ ہم انسانی وسائل کو بہترین انداز میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے انسپکشن کا طریقہ کار مینول تھا جو یکم اپریل سے ڈیجیٹل کردیا گیا ہے۔.app ecowatchتیار کی گئی ہے۔

بزنس مین محکمہ ماحولیات کے نمائندے پر زور دے کہ اس نے فیکٹری کی انسپکشن کی ہے تو ایکوواچ پر انٹری دکھائے۔ جلد ہی اس اپلیکیشن تک رسائی انڈسٹری کو بھی دے دی جائے گی اور کہیں بھی بیٹھ کر فیکٹری کا ڈیٹا اور انسپکشن رپورٹ دیکھے جاسکیں گے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ مارک اپ کی زیادہ شرح کی وجہ سے ٹیکنالوجیز کے حصول کی لاگت بھی زیادہ ہے لہذا حکومت انڈسٹری کے لیے سٹیٹ بینک اور پی ایس آئی سی کی مدد سے دو یا تین فیصد شرح پر طویل المدت قرضہ سکیم متعارف کرائے۔

انہوں نے کہا کہ سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی کی وجہ سے ڈسپوزیبل فوڈ کنٹینرز، چمچ، پلاسٹک کپ، گلاس وغیرہ جو کہ دنیا بھر میں محفوظ پیکیجنگ تصور کیے جاتے ہیں، پر پابندی لگادی گئی ہے۔ اصل مسئلہ پلاسٹک کی موزوں ویسٹ مینجمنٹ اور ری سائیکلنگ کی سہولیات کا نہ ہونا ہے۔ اس پابندی کو ختم کیا جائے کیونکہ اس سے بہت سی انڈسٹریز کی سپلائی چین متاثر ہونگی اور سرمایہ کاری کو نقصان ہوگا۔

کاشف انور نے کہا کہ پنجاب میں انڈسٹریل یونٹس کی انوائرمنٹل ای میپنگ کا آغاز کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں اربن یونٹ کی ٹیم انڈسٹریل یونٹس کا دورہ کرے گی اور ان سے ماحولیات پر مبنی ڈیٹا وصول کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان دوروں سے قبل لاہور چیمبر سمیت دیگر چیمبرز کے ساتھ مل کر آگاہی سیشنز کا آغاز کیا جائے تاکہ صنعتکاروں کی اس حوالے سے ٹریننگ ہوسکے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے تجویز دی کہ ایمشن کنٹرول ٹیکنالوجیز کے لیے یونیورسٹیز ،پی سی ایس آئی آراور پٹاک سمیت دیگر سرکاری محکموں کو آن بورڈ لیا جائے تاکہ تمام انڈسٹریز کو سستی ٹیکنالوجی میسر آئے۔ اس سلسلے میں انڈسٹری، اکیڈمیہ، انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر سرکاری محکموں کو ایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی ادارے حکومت کو تجویز دیں کہ ماحولیاتی قوانین پر عمل کرنے والے انڈسٹریل یونٹس کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے تاکہ دیگر صنعتی ادارے بھی عمل درآمد یقینی بنائیں۔

ڈی جی نے صدر لاہور چیمبر کو بتایا کہ ای میپنگ گائیڈ لائنز میں چیمبر آف کامرس سے کوآرڈینیشن ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت ہے کہ ایسی انڈسٹری جو ماحولیاتی قوانین پر عمل کررہی ہے اس کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور اسے پانچ جون انوائرمنٹ ڈے پر سی ایم گرین ایوارڈ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اچھے کام کرنے والوں کو نیشنل ایوارڈز بھی دئیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف سکولز میں کلائیمیٹ کونسلز بنائی ہیں۔ یونیورسٹیز میں ایکو انٹرن شپ شروع کی ہے اور یو ٹیوب چینل بنارہے ہیں۔ ڈی جی نے کہا کہ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے پہلی مرتبہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے کنٹریکٹرز کو بھی نوٹسز دئیے ہیں اور گائیڈ لائن جاری کی ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے کنٹریکٹر کے بل میں سے جرمانے کے پیسے کاٹ لیے جائیں۔

اس کے علاوہ دھواں چھوڑنے والی سرکاری گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے صدر لاہور چیمبر سے کہا کہ وہ انڈسٹری کو جاری کیے گئے جرمانوں کی ادائیگی کروانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ سخت اقدامات نہ اٹھانے پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمیشن کنٹرول سسٹم بہت اہم ہے۔ لاہور چیمبر کی کاوشوں سے کافی سسٹم لگ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اور کیٹلکٹک کنورٹرپر ہدایات جاری کی ہیں اور چیمبرز کو کہا گیا ہے کہ وہ اس پر کام کریں۔

لاہور چیمبر اس حوالے سے اپنا فوکل پرسن دے تاکہ کمپلائنٹ کیٹلکٹک کنورٹر کی حتمی تفصیلات وضع کی جاسکیں۔ سافٹ لون پر ڈی جی نے کہا کہ انوائرنمنٹ اینڈومنٹ فنڈ لیکر آرہے ہیں اور ورلڈ بینک کا فنڈنگ پروگرام اس سال ختم ہونے کے بعد اس فنڈ کے ذریعے لوگوں کو سہولیات دی جائیں گی۔ ڈی جی نے کہا کہ پلاسٹک یوز سے زیادہ ویسٹ مینجمنٹ کا مسئلہ ہے ۔

جو شاپنگ بیگ پچھتر مائیکرون سے کم ہے وہ ماحولیاتی مسائل کا سبب ہے۔ ہلکا ہونے کی وجہ سے یہ اڑ کر نالیوں میں چلاجاتا ہے اور یہ ڈی کمپوز نہیں ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سنگل یوز پلاسٹک کو مکمل بین نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں ریگولیشنز لائی جارہی ہیں یعنی شاپنگ بیگ پچھتر مائیکرون سے کم نہ بنایا جائے اور اس کے لیے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے تفصیلا ت بھی تیار کی ہیں جس کے تحت پچھتر یا اس سے زائد مائیکرون کا شاپنگ بیگ بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

ڈی جی نے کہا کہ محکمہ تحفظ ماحولیات کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہر مہینے دو مرتبہ لاہور چیمبر آئے گا اور لوگوں کے مسائل کا حل تجویز کرے گا۔ کاشف انور نے بتایا کہ لاہور چیمبر اپنے ممبران کو سمارٹ سروسز اور ون ونڈو کے تحت بہت سے محکمہ جات کی سہولیات ایک چھت تلے فراہم کرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تحفظ ماحولیات بھی اپنا ہیلپ ڈیسک قائم اور ایک فوکل پرسن نامزد کرے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں