درزی کی دکان پر کام سیکھنے کے لیے جانے والا بچہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گیا

استاد نے چوکیدار کے ساتھ مل کر 12 سالہ شاگرد کے ساتھ زیادتی کی،پولیس نے کارروائی شروع کر دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 20 جنوری 2021 13:22

درزی کی دکان پر کام سیکھنے کے لیے جانے والا بچہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گیا
شجاع آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2021ء) : شجاع آباد میں درزی نے اپنے 12 سالہ شاگرد کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں زیادتی کے واقعات میں کمی نہیں آرہی۔آئے روز بچے اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں۔بچے بچیوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان یا تو ان کے قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں یا پھر کوئی محل دار ہوتے ہیں۔

اسی طرح شجاع آباد میں بھی ایک بچے کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے جو درزی کی دکان پر کام کرتا تھا۔بتایا گیا ہے کہ درزی پر کام سکھانے والے شخص نے ہی بارہ سالہ شاگرد کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔جلال پور کھاکھی میں بارہ سالہ لڑکا درزی کی دکان پر کام سیکھ رہا  تھا۔بچے کے استاد ملزمان قیصر کھاکھی اور زمرد چوکیدار نے لڑکے سے مبینہ زیادتی کی۔

(جاری ہے)

پولیس نے اس حوالے سے کاروائی کا آغاز کردیا ہے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ملزمان کو گرفتار کار کر لیا جائے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ کچھ عرصہ کے دوران ملک بھر میں لڑکیوں بالخصوص کم سن بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں عوام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کو کڑی سزائیں دیں تاکہ ایسے گھناؤنے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

زیادتی کے واقعات کے مجرموں کو کڑی سزائیں دینے کے لیے حکومتی سطح پر بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گذشتہ برس نومبر میں وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس ہوا جس میں اینٹی ریپ آرڈیننس 2020ء اور فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2020ء کی منظوری دی گئی تھی۔ اس قانون میں 10 سے 25 برس قید کے علاوہ تاعمر قید اور موت کی سزائیں ہوں گی۔ کیمیکل کیسٹریشن کچھ کیسز میں مخصوص مدت کے لیے یا زندگی بھر کے لیے ہو سکے گی۔

متعلقہ عنوان :

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں