وفاقی اور صوبائی محکموں میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں لوگ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل ہیں‘پروفیسر میاں محمد عثمان

جمعرات 30 دسمبر 2021 15:12

ننکانہ صاحب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 دسمبر2021ء) وفاقی اور صوبائی محکموں میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں لوگ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل ہیں۔پروفیسر میاں محمد عثمان۔پرائیویٹ تعلیمی ادارے طلبہ کو محدود وسائل میں معیاری تعلیم دے کر نہ صرف شرح خواندگی میں اضافہ کررہے ہیں بلکہ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو باعزت روزگار بھی مہیاکررہے ہیں یہ ادارے اپنی بہترین تدریس ، منظم اوقاتِ کار اور جامع حکمت عملی کے ذریعے طلبہ کو کوالٹی ایجوکیشن مہیا کرکے ملک و قوم کی خدمت کررہے ہیں تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے اور بورڈ اور یونیورسٹی کے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے کے پیچھے بھی یہی محنتِ شاقہ ، تدریسی مہارت اور بہترین منصوبہ بندی کا عمل کارفرما ہے ۔

(جاری ہے)

مگربد اچھا بدنام برا کے مصداق پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ان کارہائے نمایاں کو بھی مافیاز کی کارستانی قرار دے کر زیرو کردیا جاتا ہے ۔تعلیمی اداروں کی نمایاں کارکردگی اور بورڈ میں پوزیشنز حاصل کرنے کے عمل کی حکومتی اور عوامی سطح پر ستائش کی جائے اور مناسب حوصلہ افزائی کے ذریعے ان کی کارکردگی کو سراہے جانے کے برعکس تعلیمی اداروں پر الزامات کی بوچھاڑ کردی جاتی ہیپوزیشنز کو چمک کا کمال لفافے کا اعجاز اور اکیڈمی مافیا کی چال کا نام دے کر طلبہ ، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے منفی خبریں نشر کرکے منظم انداز میں ان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیاجاتا ہے ایسا ماحول بنا دیاجاتا ہے کہ بجائے فخر و ناز کے احساس کے شرمندگی و ندامت محسوس ہونے لگتی ہے ۔ مہذب معاشرہ تعلیم اور صحت کی خدمات سرانجام دینے والے افراد کو سرا?نکھوں پر بٹھاتا ہیان کی کاوشوں کو سراہنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہیان پر مراعات اور اعزازات کی بوچھاڑ کردی جاتی ہیتاکہ وہ یک سو ہوکر تندہی سے اپنے فرائض کی ادائیگی کرسکیں تعلیم کا حصول احترام ِ استاد سے مشروط ہے۔

اور علم سے استفادہ ’’ باادب بانصیب ‘‘ کے اصول کے تحت ہی کیاجاسکتا ہے ۔ اس کایہ مطلب بھی نہیں ہے کہ تعلیمی اداروں ، ان کی انتظامیہ اور اساتذہ کو مقدس گائے بنادیا جائے۔ جس طرح تندی? بادِ مخالِف عقاب کو اونچا اٴْڑانے میں معاون ثابت ہوتی ہے اسی طرح مثبت اور تعمیری تنقید معمارانِ قوم اور جو ئندگانِ علم کو اور مہمیز کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے ۔

اصلاح اور بہتری کی گنجائش ہر وقت اور ہر جگہ موجود رہتی ہے نہ کوئی مکمل ہوتا ہے اور نہ ہی کاملیت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ خوب سے خوب تر کی تلاش ہی کام میں نکھار اور صلاحیتوں میں ابھار پیدا کرتی ہے ۔لہٰذا اگر تعریف اور تنقیص میں حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو جہاں بات پیشہ ورانہ دیانتداری کے زمرے میں ا?ئے گی وہیں تعلیمی اداروں کے لیے حوصلہ افزائی ، اصلاح اور خود احتسابی کا باعث بھی ہوگی۔خدارااحترام کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ’’ مافیا‘‘ کا نام نہ دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں