ْجب امور اچھے انداز سے چلائے نہیں جاتے تو نتائج بھی خاطرخواہ حاصل نہیں ہوتے ،جام کمال خان

ماضی میں ایسے ترقیاتی منصوبے ایسے بنائے گئے جن سے صرف چند لوگوں کو فائدہ ہو ا ،وزیراعلی بلوچستان

منگل 12 نومبر 2019 00:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2019ء) وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اگر صوبے کے وسائل کو احسن انداز سے بروئے کار لایا جاتا تو یقینا اس کے نتائج بھی مثبت اور یکسر مختلف ہوتے جب عوام کو بنیادی ضروریات زندگی سے محروم رکھا جاتا ہے تواس کے منفی اثرات پورے معاشرے پر پڑھتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرسچین ٹاؤن خیزی کے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین کی بلوچستان عوامی میں پارٹی میں شمولیتی پروگرام کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں صوبائی وزیر پی ایچ آئی حاجی نور محمد دومڑ،بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما رحیم آغا، مسیحی برادری کے معتبرین، مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ جب امور اچھے انداز سے چلائے نہیں جاتے تو نتائج بھی خاطرخواہ حاصل نہیں ہوتے ماضی میں ترقیاتی منصوبے ایسے بنائے گئے کہ جن سے صرف چند لوگوں کو فائدہ ہو ا جن کا نہ صرف طریقہ کار غلط تھا بلکہ وہ منصوبے عدم تکمیل کا شکار رہے، وزیراعلی نے کہا کہ تعلیم،صحت،پانی،بجلی اور مواصلات کا موثر نظام کسی قوم یا مذہب سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ ہر شہری کی ضرورت ہے ہمیں انفرادی طور پر اپنی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتے ہوئے خود کو بہتر کرنا ہے تاکہ صوبے میں مجموعی طور پر خوشحالی اور بہتری آئے۔

وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے اپنا پہلا بجٹ پوری محنت کے ساتھ ترتیب دیا ہے جس میں ہم نے 2000 جعلی اسکیمات بجٹ سے خارج کردیں، ان محکموں کے لئے بھی فنڈز مختص کیے جن کو ماضی میں یکسر نظر انداز کیا گیا، بلوچستان کے تمام اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کیے گئے ہیں، تاکہ بلوچستان کا ہر ضلع ترقی کرتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے اور بلوچستان میں یکساں ترقی کا عمل جاری رہے۔

وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے جولائی کے پہلے ہفتے سے ہی ٹینڈرز کے اجراء کا آغاز کیا جس کی نظیر نہ کسی صوبے اور نہ ہی وفاق میں ملتی ہے کیونکہ جب وقت پہ کام کا آغاز ھوگا تو اس کی تکمیل بھی وقت پہ ہوگی۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد کینسر،دل اور گردوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کا سرکاری خرچ سے علاج ہو اور اب تک 100 مریضوں کا علاج اس فنڈ کے ذریعے کیا گیا ہے جبکہ سرطان کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لئے شیخ زید ہسپتال میں کینسر ہسپتال کی تعمیر اور کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے بھی کینسر ہسپتال کے منصوبوں کو جلد تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

وزیراعلی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کی گرانٹ کو بھی 50 کروڑ سے بڑھا کر 150 کروڑ کیا گیا ہے اور صوبے کے ریزیڈنشل کالجز اور سکولوں کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبے کو ترقی کے رستے پر گامزن کرنے کے لئے گرین ٹریکٹر سکیم کا آغاز کیا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے لئے 30 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں، شہر میں مواصلات کے نظام کو موثر بنانے کے لئے سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے کیوں کہ جب مواصلات کا نظام بہتر ہوتا ہے تو اس سے سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور مجموعی طور پر بے روزگاری کی شرح میں کمی آتی ہے، وزیراعلی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نوجوانوں میں مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے لئے صوبہ بھر کے اضلاع میں اسپورٹس کمپلیکس بنا رہی ہے تاکہ تعمیری سرگرمیوں کو پروان چڑھاتے ہوئے ایک احسن معاشرے کی تشکیل ہو۔

وزیر اعلی نے کرسچین ٹاؤن خیزی کے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا یہی موقف ہے کہ تمام تر لسانی اور مذہبی تعصبات سے بالاتر ہو کر اجتماعی ترقی اور خوشحالی کے لیے محنت کرنی ہے اور ہم اس پر پوری طرح سے قائم ہیں، انہوں نے کرسچین ٹاؤن خیزی کے مسیحی برادری کے مسائل کو جلد حل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے حقوق کی موثر ادائیگی کے لئے پوری طرح سے سنجیدہ ہے۔قبل ازیں وزیراعلی کو مسیحی برادری کے معتبرین نے وزیراعلی کا استقبال کرتے ہوئے انہیں اجرک کا تحفہ دیا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں