ٹ*بلوچستان میں تھلیسمیا میں مبتلا بچوں کی شرح اموات میں کمی ہورہی ہے

پیر 13 مئی 2024 22:40

گ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2024ء) ریجنل بلڈ سینٹر بی ایم سی ہسپتال اور سول ہسپتال کوئٹہ کے تھلیسیمیا کیئر یونٹ کے زیر اہتمام ،،ورلڈ تھلیسیمیا ڈے کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا بلوچستان میں تھلیسمیا میں مبتلا بچوں کی شرح اموات میں کمی ہورہی ہے تاہم عوام میں شعور پیدا کرکے نہ صرف اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ بلوچستان کو تھلیسمیا کی بیماری سے پاک بنایا جاسکتا ہے بی ایم سی ہسپتال کے تھلیسمیا سینٹر میں داخل بچوں کی بہترین دیکھ بھال کی وجہ سے نہ صرف شرح اموات میں کمی ہوئی ہے بلکہ خون چڑھانے کے دورانیہ (فریکوئنسی)میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ان خیالات کا اظہار مقررین نے سوموار کو ورلڈ تھلیسمیا ڈے کی تقریب کے موقع پر بی ایم سی ہسپتال کے شعبہ بلڈ بینک اینڈ تھلیسیما سنیٹر کے تحت تھلیسیما میں مبتلا بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ منعقدہ تقریب اور سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے سیکرٹری صحت عبداللہ خان، ڈائریکٹر بلوچستان سیف ٹرانسفیوڑن پروفیسر ڈاکٹر حنیف مینگل، ڈاکٹر شفیع اور دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے سیکرٹری صحت عبداللہ خان نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ بعض بیماریوں سے نجات صرف دوا سے ممکن نہیں بلکہ اس کے خلاف شعوری مہم ضروری ہوتی ہے اگر نکاح خواں حضرات کا رجسٹریشن ریکارڈ چیک کیا جائے تو پتا چلے گا کہ بہت سے نکاح خواں حضرات کو اس قانون سازی کا ہی علم نہیں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شادی سے پہلے اگر جوڑے کا تھلیسیمیا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو اس پر قابو پانا آسان ہوسکتا ہے اس بیماری پر قابو پانے میں بلوچستان تھلیسیمیا پریوینشین ایکٹ قانون پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے جس کے مطابق نکاح سے پہلے تھلیسیمیا کا ٹیسٹ کرنا لازمی ہے اس بیماری میں کمی کے لیے ہمیں کمیونٹی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

ایسی شعوری مہم کی ضرورت ہے کہ لوگ خود اس بات پر آمادہ ہوں کہ شادی سے پہلے تھلیسیمیا ٹیسٹ لازمی کرائیں تھلیسیمیا کی بیماری سے آگاہی اور موثر قانون سازی کے لیے علماء کرام، محکمہ تعلیم اور محکمہ قانون کو باہمی اشتراک سے لائے عمل تیار کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی آنے والی نئی نسل کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکے بلوچستان سیف ٹرانسفیوڑن اتھارٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حنیف مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں تھلیسیمیا کی بیماری پر قابو پایا جاسکتا ہے بشرطیکہ کی حکومت کے ساتھ ساتھ کمیونٹی بھی تعاون کرے اور شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کروالیا جائے بی ایم سی بلڈ بینک اینڈ تھیلیسیمیا سینٹر میں داخل بچوں میں انتقال خون کی ضرورت ہے اس وقت تھلیسیمیا سینٹر میں 5000 سے زائد مریض رجسٹرڈ ہیں بہترین دیکھ بھال اور ادویات کے بروقت استعمال نے بچوں کی صحت میں بہتری پیدا کی ہے ایسی ادویات پر تحقیق جاری ہے جس کی وجہ سے انتقال خون کی ضرورت کم سے کم کی جاسکتی ہے۔

بی ایم سی بلڈ بینک میں تھلیسمیا اسکریننگ کا ٹیسٹ سب کے لیے مفت ہے اگر لوگ نکاح سے پہلے لڑکے اور لڑکی کی بلڈ اسکریینگ کرالیں تو وہ آنے والی نسل کو اور خود کو مشکلات سے بچاسکتے ہیں ورنہ آنے والی نسل تھلیسمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوگی ساری زندگی بچے کو دودھ سے زیادہ خون کی ضرورت پڑے گی اور والدین کی زندگی بلڈ ڈونر تلاش کرنے میں گزر جائے گی دنیا بھر میں اس کا علاج نہایت مہنگا ہے۔بون میرو ٹرانسپلانٹ 60 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک اورنئی ٹیکنالوجی جین تھراپی اس سے بھی مہنگا علاج ثابت ہوئی ہے۔بلوچستان میں اس قدر مہنگا علاج ممکن نہیں ہے اس لیے اسے ادویات سے کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں