ٌایک ماہ میں ان کی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرلیا جائے گا ، زمیندار ایکشن کمیٹی

۷وزیر اعلیٰ کی کوششوں سے ممکن ہوا اور ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے مستقل حل نکالا گیا ہے

جمعرات 16 مئی 2024 18:05

۸کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2024ء) بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی، آغا لعل جان احمد زئی، جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی، سید عبدالقہار آغا، حاجی کاظم اچکزئی، عزیز ، اعظم ماندائی، حاجی شیر علی، منظور ، حاجی عبدالبدوزئی ، حاجی عبید اللہ پانیزئی، حاجی عبداللہ میرزئی، ملک عصمت اللہ ، حاجی عبدالقدیر ، ٹکری پارہ دین، حاجی حیات ، عبدالغفار، مہمند محمد ترین، منظور لانگو، بشیر لانگو، ملک رمضان مینگل سمیت دیگر نے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی ان کی کابینہ ، اراکین صوبائی اسمبلی اپوزیشن لیڈر ، چیف سیکرٹری شکیل قادر ، سیکرٹری خزانہ سمیت دیگر رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بلوچستان کے زمینداروں کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے ایک ماہ میں تقریباً 29 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے فنڈز جاری کئے ہیں اپنے جاری کردہ بیان یں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زمیندار 2001ء سے صوبے میں زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے پر امن جدوجہد کررہے ہیں اس جدوجہد میں اپنے 3 زمینداروں کی شہادت اور 11 کی تا حال معذوروں کی کاوشیں بھی شامل ہیں جن کی بدولت گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کی کوششوں سے یہ ممکن ہوا ہے اور ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے مستقل حل نکالا گیا ہے اس حوالے سے 20 لاکھ روپے ہر ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے دیئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 40 ارب روپے وفاق اور 10 ارب روپے صوبائی حکومت کی جانب سے دینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں ان کی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرلیا جائے گا جس کے بعد زمینداروں کو کیسکو کی بجلی کی طلب نہیں رہے گی ان کا کہنا تھا کہ 5 ستمبر 2023ء سے تا حال گزشتہ 8 ماہ سے زمینداروں کو 24 گھنٹے میں صرف 2 گھنٹے بجلی دی جارہی تھی جس کی وجہ سے زمینداروں کی فصلیں، باغات اور پالیزات کا مجموعی طور پر 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا اگر یہ سلسلہ مزید جاری رہتا اور لوڈ شیڈنگ برقرار رہتی تو بلوچستان کے زمینداروں کے 12لاکھ ٹن سیب، 6 ٹن انگور، 7 لاکھ ٹن کھجور، 6 لاکھ ٹن پیاز، 10 لاکھ ٹن ٹماٹر کی فصلیں راکھ کا ڈھیر بن جاتی جس سے بلوچستان کے 90 لاکھ کسانوں، دہقانوں کی 70 سالہ محنت ختم ہوجاتی اور بلوچستان جو فروٹ باسکٹ کہلاتا ہے وہ صحرائے عظم میں تبدیل ہوجاتا اس کے لئے وزیر اعلیٰ اور ان کے رفقاء ہمارے بہی خواہوں جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماء وکلاء برادری ٹرانسپورٹر، طلباء ،میڈیا سمیت دیگر قبائلی و معتبرین زعماء کی ہمارے ساتھ یکجہتی اور تعاون پر ان کے بھی مشکو رہیں جس کی بدولت آج بلوچستان کے زمیندار اپنے جائز مطالبات کو تسلیم کرانے میں کامیاب ہوگئے اور وکلاء برادری نے ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں زمینداروں کے کیسز کو مفت چلانے کی یقین دہانی پر بھی ان کے اس تعاون کے مشکور ہیںہمیں امید ہے کہ ایک ماہ میں یہ تمام مراحل مکمل کرکے اس دوران 6 گھنٹے تمام زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں