منعقدہ پاکستان لٹریچرفیسٹیول کوئٹہ چیپٹر میں تہذیب حافی کی شاعری اور آج کا نوجوان کے عنوان سے سیشن کاانعقاد

جمعرات 16 مئی 2024 20:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2024ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ’’پاکستان لٹریچرفیسٹیول ‘‘(کوئٹہ چیپٹر)کے دوسرے روز نوجوانوں کے مقبول ترین شاعرتہذیب حافی کے ساتھ سیشن ہوا۔ اداکار یاسر حسین نے تہذیب حافی سے کھٹی میٹھی باتیں کی۔ تہذیب حافی نے گفتگو کے آغازمیں بتایا کہ وہ بولتے سرائیکی ہیں اور بلوچ ہیں جس پر ہال حاضرین کی تالیوں سے گونج اٹھا۔

تہذیب حافی نے کہا کہ بلوچ کے ہاں ایک کٹورا پانی کی قیمت سو سال وفا ہے۔ آئیں جی بھر کر پانی پئیں اور ساری زندگی کیلئے وفاداری لے جائیں۔ یاسر حسین نے پوچھاکہ شاعری کیسے شروع کی۔ تہذیب حافی نے کہا کہ محبت میں ناکامی نہیں ہوئی، انسان پیدا ہوتا ہے تو شاعری اس کے اندر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دکھ بھری شاعری کرتا ہوں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہر وقت دکھی رہتاہوں اور ہنستا ہی نہیں۔

تہذیب حافی نے مزید کہا کہ شاعر ہو یا آرٹسٹ خوبصورتی سے سب محبت کرتا ہے۔ حسن کی پذیرائی کرنا سب کا کام ہے۔ دوران سیشن باتوں کے ساتھ ساتھ تہذیب حافی اپنے نئے اور پرانے اشعار سے حاضرین کو محظوظ کرتے رہے۔ سیشن میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے تہذیب حافی سے پسندیدہ اشعار ،نظمیں اور غزلیں سنیں اور سوالات بھی کیے۔ اس سوال کے جواب پر تہذیب حافی نے کہا کہ شاعری سیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے بھولنا سیکھیں۔ سیکھو اور بھول جا? اورپھر دوبارہ سیکھو۔ سیشن کے اختتام پرحاضرین نے کھڑی ہو کر تہذیب حافی اور یاسر حسین کو داد دی۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں