Amjad Farid Sabri

Amjad Farid Sabri

امجد فرید صابری

یادیں آج بھی زندہ ہیں

جمعرات 22 جون 2023

وقار اشرف
معروف قوال امجد فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے،انہیں 22 جون 2016ء کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ رمضان المبارک کے سلسلے میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام کی ریکارڈنگ کروا کر نکلے تھے۔
1976ء کو کراچی میں ملک کے معروف قوال صابری گھرانے میں آنکھ کھولنے والے امجد فرید صابری کو قوالی کا فن ورثے میں ملا تھا اور انہوں نے قوالی میں عالمی شہرت پائی۔قوالی کی ابتدائی تربیت اپنے والد غلام فرید صابری اور بڑے بھائی عظمت صابری عرف اجو بھائی سے حاصل کی تھی۔9 سال کی عمر میں والد سے فن قوالی سیکھنا شروع کر دیا تھا اور 1988ء میں 12 سال کی عمر میں پہلی بار اسٹیج پر پرفارمنس دی جس کے بعد قوالی کے شعبے میں اس انداز سے اپنی صلاحیتوں کو منوایا کہ اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارت،نیپال،امریکہ اور برطانیہ سمیت 17 سے زائد ممالک میں فن کا مظاہرہ کر چکے تھے۔اپنے والد غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد ایک نئے روپ میں سامنے آئے اور باقاعدہ قوالی کا آغاز اسی کلام سے کیا جو ماضی میں ان کے والد اور چچا کو بام عروج پر پہنچا چکا تھا جس کے بعد انہوں نے قوالی میں بہت نام کمایا اور ان کا شمار ملک کے بڑے قوالوں میں ہوتا تھا۔

وہ جنوبی ایشیا کے معروف قوالوں میں شمار کیے جاتے تھے اور انہوں نے اپنی منقبت اور نعت گوئی سے عالمی سطح پر نام کمایا۔خود امجد صابری کی ترتیب دی ہوئی قوالیوں اور عارفانہ کلام کو بھی عوام میں بہت پذیرائی ملی لیکن اپنے والد اور چچا کی گائی ہوئی معروف قوالیوں کو جب انہوں نے اپنے انداز میں پیش کیا تو یہ کلام جیسے امر ہو گیا جن میں تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم،بھر دو جھولی مری یا محمد اور میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا جیسی قوالیاں شامل ہیں۔22 جون 2016ء کو لیاقت آباد میں گھر سے کچھ فاصلے پر انہیں دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہو گئے تھے۔

Browse More Articles of Music