Tasleem Fazli

Tasleem Fazli

تسلیم فاضلی

خوبصورت گیتوں کے خالق

ہفتہ 17 اگست 2024

وقار اشرف
بے شمار خوبصورت گیتوں کے خالق تسلیم فاضلی کو مداحوں سے بچھڑے 42 برس بیت چکے ہیں مگر ان کے لکھے ہوئے خوبصورت گیت ہمیشہ ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔وہ انتہائی آسان زبان میں گیت لکھتے اور ان گیتوں کو بڑی شہرت حاصل ہوتی تھی۔انہوں نے فلم آئینہ، شبانہ اور بندش پر بہترین نغمہ نگار کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔

1947ء کو دہلی میں پیدا ہونے والے تسلیم فاضلی کا اصل نام اظہار انور تھا، ان کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا ان کے والد اُردو کے مشہور شاعر تھے جبکہ بھائی ندا فاضلی کا شمار بھی نامور شاعروں میں ہوتا تھا۔تسلیم فاضلی نے بہت کم عمری میں فلم ”عاشق“ کے نغمے لکھ کر فلمی کیریئر کا آغاز کیا جس کے بعد لاتعداد فلموں کے لئے نغمات لکھے جن میں فلم ایک رات، بِل اسٹیشن، اِک نگینہ، اِک سپیرا، افشاں، تم ملے پیار ملا، جلے نہ کیوں پروانہ، انصاف اور قانون، من کی جیت، شمع، شبانہ، میرا نام ہے محبت، دامن اور چنگاری، آئینہ، بندش، طلاق اور میرے حضور نمایاں ہیں۔

(جاری ہے)


تسلیم فاضلی نے عام فہم انداز کے گیتوں کے ساتھ کچھ ادبی انداز کے بھی فلمی گیت بھی لکھے جنہیں بہت شہرت حاصل ہوئی جیسے فلم ”زینت“ کیلئے ان کا غزل کے انداز میں لکھا ہوا یہ گیت ”رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے، پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں ہو گئے“۔تسلیم فاضلی بہت تیز رفتاری سے نغمات لکھتے تھے، وہ سگریٹ پینے کے دوران گیت کا مکھڑا سوچتے اور دوسرا سگریٹ ختم ہونے تک گیت مکمل کر کے موسیقار کے حوالے کر دیتے تھے۔
ایک دور یہ بھی تھا کہ تسلیم فاضلی ایک دن میں تین تین فلموں کے گیت لکھ کر رات دیر سے گھر جایا کرتے تھے۔
شباب پروڈکشن کی فلموں دامن اور چنگاری اور میرا نام ہے محبت کے گیتوں نے تسلیم فاضلی کو صفِ اول کے نغمہ نگاروں میں شامل کر دیا تھا۔ان کے چند گیت تو کلاسک کا درجہ رکھتے ہیں جن میں یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم (فلم میرا نام ہے محبت)، قدموں میں ترے جینا مرنا (فلم طلوع)، ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے (فلم میرے حضور)، ہمارے دل سے مت کھیلو کھلونا ٹوٹ جائے گا (فلم دامن اور چنگاری)، بہت خوبصورت ہے میرا صنم، مجھے دل سے نہ بھلانا (فلم آئینہ)، تجھے دل میں بسا لوں (فلم بندش)، جو درد ملا اپنوں سے ملا (فلم شبانہ)، آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بے وفا نہیں (فلم تم ملے پیار ملا)، خدا کرے کہ محبت میں وہ مقام آئے (فلم افشاں )، وعدے کر کے صنم کیوں نہ آئے (فلم اِک سپیرا)، کسی مہرباں نے آ کے میری زندگی سجا دی (فلم شمع)، دل نہیں تو کوئی شیشہ کوئی پتھر ہی ملے (فلم اِک نگینہ) نمایاں ہیں۔
وہ 17 اگست 1982ء کو محض 32 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

Browse More Articles of Music