Tufail Niazi

Tufail Niazi

طفیل نیازی

پی ٹی وی کے پہلے گلوکار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

ہفتہ 21 ستمبر 2024

وقار اشرف
معروف فوک گلوکار طفیل نیازی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 34 برس بیت گئے۔وہ 21 ستمبر 1990ء کو راہی ملک عدم ہو گئے تھے۔انہوں نے فوک موسیقی میں اپنا منفرد انداز متعارف کرایا، لوک گیتوں میں کلاسیکی موسیقی کا تڑکا لگانے میں بھی انہیں کمال حاصل تھا۔فوک گیت ”ساڈا چڑیاں دا چنبا“ اگرچہ کئی گلوکاروں نے گایا لیکن طفیل نیازی نے اپنے انداز میں گا کر امر کر دیا، انہیں بارہ کے بارہ سُروں پر عبور حاصل تھا، گاتے وقت کلاسیکی موسیقی کے تمام لوازمات پیش کر جاتے تھے۔
استاد نصرت فتح علی خاں مرحوم کے والد کی برسی میں باقاعدگی سے شرکت کیا کرتے تھے اور فیصل آباد میں ہونے والی اس محفل میں تمام چھوٹے بڑے فنکار بڑے انہماک سے ان کا گانا سنا کرتے تھے۔

(جاری ہے)


1961ء کو مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر کے ایک قصبے مڈیراں میں پیدا ہونے والے طفیل نیازی کا تعلق پکھا وجیوں کے خاندان سے تھا، موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد حاجی رحیم بخش سے حاصل کی بعد ازاں میاں ولی محمد کپور تھلہ والے اور پنڈت امرناتھ آف بٹالہ سے بھی فیض حاصل کیا۔

ابتداء میں گردواروں میں بانیاں گائیں پھر نوٹنکی میں شمولیت اختیار کر لی اور ہیر رانجھا، سوہنی مہینوال اور پورن بھگت میں ہیرو کا کردار ادا کیا۔تھیٹر اور نوٹنکی کی تکنیک میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنی سنگیت پارٹی بنا لی۔تقسیم ہند کے بعد ملتان میں رہائش پذیر ہو گئے جہاں حلوائی کی دکان کھول لی پھر ایک پرانے مداح پولیس افسر نے انہیں مال خانے سے ساز دلائے تو انہوں نے پھر سنگیت پارٹی بنا لی۔

26 نومبر 1964ء کو پاکستان ٹیلی ویژن لاہور نے اپنی نشریات شروع کیں تو موسیقی کے پہلے پروگرام میں طفیل نیازی نے اپنا مشہور گیت ”لائی بے قدراں نال یاری تے ٹُٹ گئی تڑک کر کے“ پیش کیا۔70ء کی دہائی کے ابتدائی سالوں میں پی ٹی وی کے مشہور پروگرام ”لوک تماشا“ میں بطور کمپوزر اور گلوکار بھی کام کیا تھا۔اسی پروگرام میں انہوں نے ناہید اختر اور ریشماں کو بھی متعارف کرایا۔
لوک ورثہ اسلام آباد میں بھی بہت عرصے تک بطور کمپوزر کام کیا تھا۔
طفیل نیازی نے 1981ء میں بھارت کا کامیاب دورہ کیا، جب مہاراجہ کپور تھلہ اور مہاراجہ پٹیالہ کو ان کی آمد کا علم ہوا تو انہوں نے پاکستانی سفیر سے درخواست کر کے ان کے ویزے کی معیاد میں تقریباً تین ماہ کی توسیع کروائی۔اس دورے کے دوران انہوں نے کپور تھلہ، جالندھر، دہلی اور بمبئی میں فن کا جادو جگایا اور متعدد ایوارڈ حاصل کیے جن میں کے ایل سہگل ایوارڈ، دہلی سے حضرت امیر خسرو ایوارڈ، کپور تھلہ ریاست کی طرف سے اعزازی شیلڈ اور بمبئی سے استاد امیر احمد خاں ایوارڈ شامل تھے۔
انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 23 مارچ 1983ء کو حسن کارکردگی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔اس کے علاوہ پی ٹی وی ایوارڈ اور گریجویٹ ایوارڈ بھی حاصل کئے۔
معروف افسانہ نگار اشفاق احمد کی ذاتی فلم ”دھوپ اور سائے“ کے علاوہ دو پنجابی فلموں ”مٹی دا باوا“ اور ”جیوے لعل“ کا بھی میوزک دیا۔ان کے شاگردوں میں ان کے بیٹوں کے علاوہ صادق اقبال، حبیب رفیق، ثمر اقبال، نگہت سیما اور بالی جٹی نمایاں ہیں۔ان کے مقبول گیتوں میں ساڈا چڑیاں دا چنبا، میرا سوہنا سجن گھر آیا، میں نئیں جانا کھیڑیاں دے نال، دور جا کے سجناں پیارے یاد آن گے، درداں مار لیا وے میرا دل ڈردا نہ بولے، سجنا وچھوڑا تیرا جند نہ سہار دی نمایاں ہیں۔

Browse More Articles of Music