Nafees O Jazib Nazar Malbosat - Article No. 2619

Nafees O Jazib Nazar Malbosat

نفیس و جاذب نظر ملبوسات - تحریر نمبر 2619

بدلتے موسم کے ساتھ ہی لباس کے رنگ اور انداز بھی تبدیل ہو جاتے ہیں

جمعرات 17 جون 2021

نسرین شاہین
بدلتے موسم کے ساتھ ہی لباس کے رنگ اور انداز بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔گرمیوں میں ہلکے رنگ اور سردیوں میں گہرے اور شوخ ملبوسات پسند کیے جاتے ہیں۔ماضی میں خواتین جھلسا دینے والی گرمیوں میں سوتی کپڑوں کو ترجیح دیتی تھیں،لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا،فیشن کے میدان میں نت نئے تجربات کیے جانے لگے۔اب سوتی کپڑوں کے مقابلے میں خواتین لان کو زیادہ فوقیت دیتی ہیں۔
لان کے کپڑے نہ صرف ہلکے پھلکے اور دیدہ زیب ہوتے ہیں،بلکہ ٹھنڈک کا احساس بھی دیتے ہیں۔لان کے کپڑوں کی بہ آسانی دستیابی کے باوجود سوتی کپڑوں کی اپنی اہمیت ہے۔سوتی کپڑے آرام دہ ہونے کے ساتھ خواتین کی شخصیت کو باوقار بھی بناتے ہیں اور ہر موسم میں بہترین انتخاب ثابت ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)


قدرت نے انسان کو بہترین صورت میں تخلیق کیا اور لباس کو اس کی زینت بنایا ہے۔

لباس کے معاملے میں ہم جہاں اپنی پسند و ناپسند کو دیکھتے ہیں،وہیں ہمیں سماج کے مروجہ طور طریقوں کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے،اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کھاؤ من بھاتا،پہنو جگ بھاتا۔لباس ہماری شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔لباس کا انتخاب موقع محل کی مناسبت سے کرنا چاہیے،یعنی ہمیشہ گرمیوں میں دن کے وقت ہلکے رنگ کے سوتی یا لینن کے ملبوسات کا انتخاب کریں،البتہ سردیوں میں آپ موٹے اور سرخ رنگ کے کپڑے پہن سکتی ہیں،رات میں گہرے رنگوں کا استعمال بھلا معلوم ہوتا ہے،لیکن دن میں زیادہ اچھا نہیں لگتا۔

پاکستان میں بھی فیشن کی دنیا میں نت نئی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔موسموں کی تبدیلی کے ساتھ مزاج،رہن سہن اور ملبوسات میں بھی تبدیلی آتی ہے،خاص طور پر مختلف موسموں کے اعتبار سے رنگوں اور پہناوے کا انتخاب کرنا خواتین کی ترجیح ہوتی ہے۔فیشن ایک ایسا لفظ ہے،جس کی تعریف مختلف افراد مختلف انداز میں کرتے ہیں۔اصل میں پہننے،اوڑھنے اور آرائش و زیبائش کے جدید انداز کو فیشن کہتے ہیں۔
جیسے جیسے دنیا ترقی کر رہی ہے،ویسے ویسے لوگوں میں جدید فیشن اپنانے اور خود کو نمایاں کرنے کا شوق بھی بڑھتا جا رہا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دنیا ایک عالم گیر گاؤں (گلوبل ولیج) میں تبدیل ہو چکی ہے،فاصلے سمٹ چکے ہیں اور دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کوئی بھی خبر چند سیکنڈ میں بہ آسانی ہم تک پہنچ سکتی ہے۔ایسے میں فیشن انڈسٹری کا ترقی کرنا باعث حیرت نہیں ہے،تاہم فیشن ایک حد تک اور اپنی حدود کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنانا چاہیے۔
فیشن کی دوڑ میں اگر اپنی مذہبی و ثقافتی روایات کو پس پشت ڈال دیا جائے تو یہ فیشن نہیں،بلکہ بھیڑچال ہے۔
فیشن کرنے کا لطف جب ہی ہے،جب وہ اپنے پر جچے اور قابل اعتراض نہ ہو۔یاد رکھیں فیشن ہر ایک کے لئے نہیں ہوتا۔کوئی بھی لباس خریدیں یا سلوائیں تو اپنی جسامت،رنگت اور موسم کے حساب سے اس کا انتخاب کریں۔موسم سرما کی آمد ماحول میں خوبصورتی لانے کے ساتھ مزاج اور پہناوے پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
موسم کے ساتھ فیشن کے انداز بھی بدلتے ہیں اور خواتین اپنی شخصیت میں انفرادیت و جاذبیت پیدا کرنے کے لئے نت نئے ڈیزائن کے ملبوسات پسند کرتی ہیں۔ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جدت کے ساتھ ان کے ملبوسات میں خوبصورتی کے رنگ بھی نمایاں نظر آئیں۔لباس وہی اچھا لگتا ہے،جو موسم اور جدت کے ساتھ آپ کی شخصیت سے بھی ہم آہنگ ہو۔دیکھا گیا ہے کہ بعض خواتین نوجوانی ہی میں نہایت سادہ لباس زیب تن کرتی ہیں تو بعض خواتین اپنی عمر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نت نئے فیشن اپنانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتی،جوان کی عمر اور مرتبے کے لحاظ سے قطعی مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
لباس کا ہمیشہ اپنی عمر اور مرتبے کے مطابق انتخاب کیا جائے تو یہ زیادہ مناسب ہو گا۔شخصیت کی خوبصورتی اور انفرادیت میں لباس کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
دنیا کے مختلف خطوں میں آنے والے نئے رجحان کو مشرقی دنیا،خاص طور پر پاکستان کے لوگ نہایت فراخ دلی سے قبول کرتے ہیں اور اپنی مشرقی روایات کے سانچے میں ڈھال کر اس کو فیشن کے طور پر اپنا لیتے ہیں۔
اس طرح فیشن کے حوالے سے لوگوں میں عہد حاضر کی تبدیلیوں کا پتا چلتا ہے۔فیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ملک میں فیشن کی صنعت کو فروغ ملا ہے۔فیشن کی صنعت کے اسی پھیلاؤ نے ملکی معیشت کو بھی سہارا دیا ہے اور ہمارے ملک کے ملبوسات دوسرے ملک میں خاصے پسند کیے جاتے ہیں۔ان کی برآمد سے ملک میں زرمبادلہ آتا ہے اور ملک کو معاشی لحاظ سے فائدہ حاصل ہوتا ہے،اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ فیشن کے تیز رفتار پھیلاؤ نے معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جس طرح موسم گرما میں لان کے دیدہ زیب رنگوں اور ڈیزائنوں سے مزین ملبوسات عام دستیاب ہوتے ہیں،اسی طرح سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی نت نئے انداز اور تراش خراش کے ملبوسات اپنی جانب متوجہ کراتے ہیں اور دیکھنے والے فرد کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔سردیوں میں بھاری کڑھائی اور کام والے کاٹن یا سوتی کپڑوں میں سردی کا احساس کم ہوتا ہے اور دیکھنے والوں پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔
اکثر تقاریب میں دیکھا گیا ہے کہ بہت سی خواتین مہنگا ترین لباس خرید کر بھی من چاہی خوبصورتی حاصل نہیں کر پاتیں،جب کہ بعض خواتین کم قیمت والے لباس میں اپنی شخصیت سے مطابقت رکھتے لباس میں سب سے دلکش اور حسین نظر آتی ہیں،اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ وہ ایسا لباس خریدتی ہیں جو آرام دہ ،دیدہ زیب،جاذب نظر اور ان کی شخصیت سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہو۔
یوں ان کی شخصیت باوقار اور خوبصورت نظر آتی ہے۔
سوتی کپڑوں کی سب سے اچھی بات یہ ہوتی ہے کہ انھیں ہر موسم میں زیب تن کیا جا سکتا ہے،البتہ سردیوں میں سویٹر یا شال کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ایک عام لباس میں بھی آپ اپنی شخصیت کو پُراثر اور جاذب نظر بنا سکتی ہیں،یعنی آپ اپنی استطاعت کے مطابق بھی ملبوسات پہن کر منفرد نظر آسکتی ہیں۔
سچی بات تو یہ ہے کہ موسم گرما ہو یا موسم سرما،سوتی اور لان کے خوبصورت ڈیزائن اور فرحت بخش رنگوں والے کپڑے ہر طرف اپنی بہار دکھاتے ہیں۔اہمیت اس بات کی ہے کہ انھیں ماہرانہ تراش خراش کے بعد کتنی نفاست اور خوبصورت سے بنایا گیا ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Nafees O Jazib Nazar Malbosat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.