Turk Aur Mughal Fashion Aik Baar Phir In - Article No. 3428

Turk Aur Mughal Fashion Aik Baar Phir In

ترک اور مغل فیشن ایک بار پھر ان - تحریر نمبر 3428

دَور کوئی بھی ہو خواتین اپنے بجٹ سے کچھ نہ کچھ حصہ اپنی فیشن کی تسکین کو پورا کرنے کے لئے بچا لیتی ہیں

جمعرات 4 ستمبر 2025

کچھ دہائیوں سے ہمارے فیشن میں فیوژن نظر آ رہا تھا یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا فیشن گوروں کے فیشن سے کافی متاثر تھا، مغربی فیوژن کافی چلتا رہا لیکن اب جو دہائی شروع ہوئی ہے اس میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی ثقافت اور کلچر کی نمائندگی کرنے والا فیشن واپس آ گیا ہے۔اس کی بڑی مثال یہ ہے کہ مغلیہ دور میں خواتین جو ملبوسات پہنتی تھیں آج وہ دلہنیں زیب تن کر رہی ہیں۔
پچھلی کچھ دہائیوں میں جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں ہمارے فیشن پر مغربی اثر تھا تو ہمیں غرارے کے ساتھ بھی سکرٹ نما قمیض دکھائی دیتی تھی لیکن اب تو غرارے کے ساتھ بھی گھٹنوں تک لمبی قمیضیں پہنی جا رہی ہیں۔مغلیہ فراک اور کرن و گوٹا کا بہت زیادہ فیشن ہے۔پاکستان کی ثقافت اور کلچر کی نمائندگی کرنے والے فیشن کے دلدادہ لوگ تو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا فیشن پٹری سے اتر گیا تھا لیکن اب دوبارہ لائن پر آ گیا ہے۔

(جاری ہے)

انارکلی، نور جہاں، ممتاز، جودھا بائی جو ملبوسات پہنتی تھیں یہ اب خواتین کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔
ترکی کا فیشن ہمارے یہاں بہت پسند کیا جا رہا ہے کہا جاتا ہے کہ ترکی کا فیشن ہی اصل میں ہمارا فیشن ہے ترکی کا فیشن واحد وہ فیشن رہا ہے جس پر گوروں کا فیشن اثر انداز نہیں ہوا۔اس صدی کے فیشن میں چیزیں تبدیل ہو رہی ہیں اور اس تبدیلی کو بہت پسند کیا جا رہا ہے۔
یہاں تک کہ ڈیزائنرز بھی مغلیہ دور کے فیشن پر ہی کام کر رہے ہیں اور خواتین کے لئے مزید آسانیاں پیدا کر رہے ہیں یعنی خواتین کے پاس اتنی چوائس ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق فیشن کو اپنا سکیں اور اپنی شخصیت کے مطابق فیصلہ لے سکیں کہ ان کو کیا چیز چاہیے اور کیا نہیں۔ایک چیز یاد رہے کہ انسان بنیادی طور پر جدت پسند ہے وہ چیزوں کی تبدیلی کو ہمیشہ سے ہی سراہتا آیا ہے۔

دَور کوئی بھی ہو خواتین اپنے بجٹ سے کچھ نہ کچھ حصہ اپنی فیشن کی تسکین کو پورا کرنے کے لئے بچا لیتی ہیں اور ڈیزائنرز کا کمال ہے کہ جو چیز پہلے لاکھوں میں ملتی تھی اب وہ ان کی وجہ سے ہزاروں میں دستیاب ہے، یعنی جو جوڑا کبھی لاکھ میں ملتا تھا اب ڈیزائنرز کی کرامات سے پچیس ہزار میں بھی دستیاب ہے۔باقی اس چیز کو بھی سراہا جانا چاہیے کہ ہمارے فیشن ڈیزائنرز کو اگر مغربی فیشن کو اڈاپٹ کرنا پڑا تو انہوں نے مکمل طور پر مغربی فیشن کو اختیار نہیں کیا بلکہ اُس فیشن کو پاکستانی ثقافت اور کلچر کے مطابق ڈھالا اور ایسا کرنا وقتی ضرورت کے عین مطابق بھی سمجھا جانا چاہیے اس میں کوئی قباحت یا برائی نہیں ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Turk Aur Mughal Fashion Aik Baar Phir In" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.