Hamal Ke Aam Masail E Sehat - Article No. 2862

Hamal Ke Aam Masail E Sehat

حمل کے عام مسائلِ صحت - تحریر نمبر 2862

حمل کی تمام شکایات معمولی ہوتی ہیں،جن سے سوجھ بوجھ کے ساتھ نمٹا جا سکتا ہے

ہفتہ 23 اپریل 2022

استقرارِ حمل ہونے والی ماں کی زندگی کا ایک نہایت اہم مرحلہ ہوتا ہے۔یہ ایک قدرتی عمل ہے،جو قدرتی انداز ہی میں آگے بڑھتا ہے۔ایک جیتی جاگتی ماں کے پیٹ میں ایک نئی زندگی کے پروان چڑھنے کا عمل کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔یہ عمل صحت کے بڑے مسائل پیدا نہیں کرتا،لیکن اس کی تکمیل کے لئے زندگی گزارنے کے انداز میں تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔
ایک عام اور صحت مند خاتون کی صحت حمل کے دوران نمایاں طور پر بہت اچھی ہو جاتی ہے اور اس کی توانائی اور حسن میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔حمل عورت کی پوشیدہ طاقتوں کو نمو بخشتا اور اس کی اندرونی خوبصورتی کو نمایاں کر دیتا ہے۔ہر بننے والی ماں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ حمل کو ایک مقدس فرض سمجھے۔یہ زحمت نہیں،رحمت ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ آلام نہیں،اللہ کا انعام ہوتا ہے۔

اس دوران ماں کے جسم میں زبردست تبدیلیاں جنم لیتی ہیں،بے آرامی پریشان کن ثابت ہو سکتی ہے۔پٹھوں میں کھچاوٹ کی شکایت تنگ کرتی ہے۔اسی طرح حاملہ کے مسوڑوں سے خون بھی رس سکتا ہے۔حمل کی تمام شکایات معمولی ہوتی ہیں،جن سے سوجھ بوجھ کے ساتھ نمٹا جا سکتا ہے۔ایسی خوش نصیب خواتین بھی ہوتی ہیں،جنھیں دورانِ حمل کوئی تکلیف لاحق نہیں ہوتی۔
حمل کے ساتھ جسم کے مختلف حصوں کا رنگ سیاہ ہونے لگتا ہے،جن میں چہرے پر سیاہ دھبے چونکہ نمایاں ہوتے ہیں،اس لئے یہ ذہنی الجھن کا سبب بنتے ہیں۔
ان کی فکر نہیں کرنی چاہیے،کیونکہ بچے کی پیدائش کے بعد یہ خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔یہ تبدیلیاں دراصل جسم میں ہونے والی ہارمونی تبدیلیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ہارمونز کی وجہ سے جلد کے وہ خلیات (سیلز) جن میں سیاہ رنگ ہوتا ہے،بڑے ہو جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جسم کے مسّے اور پیدائشی نشانات وغیرہ کی رنگت تیسرے مہینے کے بعد گہری ہو جاتی ہے۔

حاملہ کی چھاتیوں میں اہم تبدیلیاں آنے لگتی ہیں،مثلاً یہ بہت حساس ہو جاتی ہیں۔ان میں درد اور دُکھن کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ان کا حجم بڑا ہو تو ان میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے،اس کے لئے یہ مناسب ہے کہ حاملہ سوتی کپڑے سے تیار انگیا پہنے۔دوا لی رگیں (Varicose Veins) حمل کے دوران ٹانگوں میں نمایاں ہوتی اور بعض اوقات زچگی کے بعد بھی موجود رہتی ہیں۔
دراصل ٹانگ یا پیروں کی یہ رگیں گندا خون صفائی کے لئے قلب میں واپس لے جاتی ہیں۔بعض خواتین میں حمل کے دوران ان رگوں کا خون واپس لے جانے کا یہ عمل سست پڑ جاتا ہے،جس کی وجہ سے گندا خون ان میں جمع رہتا ہے،دراصل ان رگوں کے والو (Valve) کمزور پڑ جاتے ہیں اور وہ یوں پھیل جاتی ہیں۔حمل کی وجہ سے پیروں میں بھی دورانِ خون سست پڑ جاتا ہے،جس کی وجہ سے یہ رگیں پھول کر نمایاں ہو جاتی ہیں۔
ان کا ایک علاج تو یہی ہے کہ چست قسم کی خاص جرابیں استعمال کی جائیں۔ان سے بچنے کی ایک صورت یہ ہے کہ بغیر حرکت کے ایک ہی جگہ کھڑا نہ ہوا جائے،یعنی پیر حرکت میں رہیں۔دوسری تدبیر یہ ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر نہ بیٹھا جائے،بلکہ جہاں تک ممکن ہو چت لیٹ کر پیر سر سے اونچے رکھے جائیں،یعنی کم از کم دن میں ایک بار ضرور انھیں لیٹ کر کرسی،پلنگ وغیرہ یا گاؤ تکیے پر رکھا جائے یا لیٹے لیٹے پنجوں کو مختلف سمتوں میں گھمانے کا عمل کیا جائے۔

حمل کے دوران جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے مسوڑے نرم یا پلپلے ہو جاتے ہیں،جس کی وجہ سے ان میں تعدیہ (انفیکشن) ہو کر خون رسنے لگتا ہے،جس کے نتیجے میں دانت ڈھیلے اور کمزور پڑ جاتے ہیں۔یہ بات یقینا آپ کے علم میں ہے کہ دانتوں پر جمنے والی میل کی تہ (پلاک) میں جراثیم پلتے ہیں۔دانتوں میں غذا کے پھنسے رہ جانے والے ذرات سے جراثیم کی تعداد بڑھنے لگتی ہے،خاص طور پر میٹھی اشیاء کے کھانے سے یہ اور بھی بڑھتے ہیں،کیونکہ مٹھاس ان کی غذا ہوتی ہے۔
مٹھاس کم کھانے سے ان کی تعداد بھی کم رہتی ہے۔
میل کی تہ سے محفوظ رہنے کے لئے اچھے نرم ٹوتھ برش سے دانت ہر کھانے کے بعد صاف کرنا ایک بہترین اور موٴثر تدبیر ہوتی ہے۔مناسب یہ ہے کہ برابر برابر مقدار میں کھانے کا نمک اور میٹھا سوڈا ملا کر کسی شیشی میں رکھ لیا جائے اور گیلے برش پر اسے لگا کر دانت صاف کیے جائیں،اسے زیادہ موٴثر بنانے اور مسوڑوں کے ریشے مضبوط رکھنے کے لئے پھٹکری بھی شامل کر لینے سے یہ اور بھی مفید بن جاتا ہے۔
اسی طرح خلال کا استعمال بھی مفید رہتا ہے۔شروع سے ہی ہر کھانے کے بعد نمک ملے پانی سے خوب اچھی طرح کلیاں کرنے سے بھی دانت اور مسوڑے محفوظ اور صحت مند رہ سکتے ہیں۔جہاں نیم اور ببول (کیکر) کی نرم شاخیں دستیاب ہوں،ان کے مسواک کا استعمال بھی ایک بڑی موٴثر تدبیر ثابت ہوتی ہے۔
شہری علاقوں میں ضروری ہو تو دانتوں کے معالج سے رجوع کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے،کیونکہ ہمارے ہاں یہ بات عام ہے کہ ہر بچے کی پیدائش پر ماں ایک دانت سے محروم ہو جاتی ہے،جب کہ یہ صرف دانتوں کی صحت سے بے پروائی کا نتیجہ ہوتا ہے۔
دانتوں کی صحت کے لئے ماں کی غذا میں کیلشیم کی مقدار کا زیادہ ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔کیلشیم بچے کی ہڈیوں کی بناوٹ کے لئے درکار ہوتا ہے،ماں کی غذا میں اس کی کمی سے اس کی ہڈیوں سے کیلشیم بچے میں منتقل ہونے لگتا ہے،جس سے مسوڑوں کی ہڈی کمزور پڑ جاتی ہے۔
حمل کے آخری دنوں میں بائنٹے کی شکایت اکثر حاملہ خواتین کو بہت تنگ کرتی ہے۔
پیروں کے پٹھوں میں تشنج سے بہت درد ہوتا ہے۔اس کا بنیادی سبب پٹھوں میں سست دورانِ خون ہوتا ہے۔اس کے علاوہ غذا میں کیلشیم کی کمی اور حیاتین ب (وٹامن بی) کی قلت سے بھی بائنٹے آتے ہیں۔متاثرہ پٹھے کی مالش یا ٹانگ پھیلا کر پنجے کو اندرونی طرف موڑنے سے بھی آرام ملتا ہے۔ضرورت ہو تو کسی کی مدد سے پنجے کو اندر کی طرف موڑنے سے بھی تکلیف دور ہو جاتی ہے،یعنی اینٹھن کے ختم ہونے سے درد جاتا رہتا ہے۔
یہ تکلیف عام طور پر رات کے وقت نیند کے دوران زیادہ تنگ کرتی ہے،اس کے لئے گرم پانی کی بوتل سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔
غذائی تدبیر کے طور پر غذا سے زیادہ کیلشیم حاصل کرنے کیلئے دودھ کی مقدار بڑھا دینی چاہیے۔اس کے علاوہ دہی،چھاچ اور پنیر کھانا بھی مفید ہوتا ہے۔ان کے علاوہ مولی،شلجم،گوبھی،میتھی کا ساگ،دھنیا اور پودینہ کھانا بھی مفید و موٴثر ثابت ہوتا ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Hamal Ke Aam Masail E Sehat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.