Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya - Article No. 3230

Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya

جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا - تحریر نمبر 3230

خواتین کا مزاج اور حسن کو چار چاند لگانے والے زیورات

بدھ 3 جنوری 2024

شبنم مجید
ہر ملک یا علاقے کی ثقافت اس کے باشندوں کے طرز زندگی،زیورات اور روزمرہ استعمال کی اشیاء سے ظاہر ہوتی ہے۔پوری دنیا میں رسم و رواج‘خوبصورتی کے انداز اور نظریات مختلف ہوتے ہیں جو کہ خواتین کی زیبائش سے ظاہر ہوتے ہیں۔کہیں بہت بڑے بڑے جیولری کے سیٹ استعمال میں لائے جاتے ہیں تو کہیں چھوٹے چھوٹے قیمتی پتھروں کی جیولری کا استعمال عام ہے۔
اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ہر انسان کی شخصیت اس کے کردار اور کپڑوں سے ظاہر ہوتی ہے۔اس کے علاوہ مختلف احساسات و جذبات سے لبریز‘تصویر کائنات میں رنگ بکھیرنے والی صنف نازک کیلئے (زیور) بالی‘جھمکا‘کنگن‘پائل اور چوڑیوں کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہوتا ہے ان کے مطابق یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں دراصل ان کی اندرونی کیفیات جذبات کی عکاسی ہوتی ہیں جن کے ذریعے وہ اپنا موقف یا نظریہ دوسروں تک پہنچاتی ہیں۔

(جاری ہے)

تقریباً بہت سے ممالک میں شادی بیاہ میں عام طور پر سونے کے زیورات بنائے جاتے ہیں اور یہ روایات صدیوں سے چلی آ رہی ہیں۔دلہن کے لئے بھاری زیور،نتھ،ٹیکا،کنگن بہت خوشی اور جوش و خروش سے بنوایا جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان روایتی زیورات میں جدت کی جھلک نمایاں ہو گئی ہے اور ان میں مزید خوبصورتی پیدا کی گئی ہے۔آئیے اب آپ کو مختلف ممالک میں استعمال ہونے والی جیولری کے بارے میں بتاتے ہیں۔

عرب ممالک کی جیولری:
جنوبی ایشیا اور عرب ممالک میں برائیڈل جیولری کے جدید انداز بہت مقبول ہیں جن میں فلگری ہار،پتری ہار،برائیڈل نتھ،گلوبند اور مور کے پروں سے مماثلت رکھنے والے زیورات شامل ہیں۔ان زیورات کی بنیاد روایتی زیورات پر ہی رکھی گئی ہے لیکن ان میں مشرق اور مغربی زیورات کا ملا جلا تاثر انہیں مزید دلفریب بنانے کا سبب بنتا ہے۔
مور کے پروں سا عکس لئے زیور میں دلچسپ رنگوں کا امتزاج اس کی قدرتی دلکشی کو چار چاند لگا دیتا ہے اس ڈیزائن کے ایئر رنگز آجکل پوری دنیا میں بہت مقبول ہیں۔
مغلیہ رائل جیولری:
زیورات یا گہنوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ از منہ قدیم میں زیادہ تر زیورات جانوروں کی کھال،مختلف دھاتوں اور پتھروں سے بنائے جاتے تھے،پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان کے اندازِ بناوٹ میں مختلف تبدیلیاں آتی چلی گئیں،خصوصاً مغلیہ دور میں جدید تکنیک کے ذریعے ہیرے جواہرات،کندن اور موتیوں سے بنے نت نئے زیورات متعارف کروائے گئے،جن میں ٹیکا،جھومر،بندیا،ماتھا پٹی،نتھ،جھمکے،بالیاں،بُندے،جڑاو ہار،رانی ہار،ست لڑا،گلوبند،چندن ہار،بازو بند،کڑے،چوڑیاں،کنگن،پازیب اور انگوٹھیاں وغیرہ شامل تھے۔
آج کل دنیا بھر میں بھارتی زیورات جیسے جاداو،پولکی،کندن،میناکاری اور نورتن کے زیورات بے حد پسند کیے جا رہے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ آج کے دور میں استعمال ہونے والے زیورات،رانی ہار،ست لڑا،ماتھا پٹی،جھمکے جھومر اور پتری ہار مغلیہ عہد کی یاد تازہ کر دیتے ہیں۔ان زیورات کے ساتھ تراشیدہ پتھر،ہیرے،زمرد،لاجورد،یاقوت اور لعل کے جڑاو،موتی کی چاندنی جیسی چمک انہیں بہت خاص اور پہننے والے کو بے حد حسین بنا دیتی ہے۔

افغان جیولری:
ترک ڈراموں کی بدولت افغان جیولری کی پوری دنیا میں دھوم ہے۔جس کو خریدنے کے لئے اکثر خواتین افغانی دکانوں کا رخ کر رہی ہیں۔پشاور کا اندرون شہر بھی اس حوالے سے کافی مشہور ہے،جہاں پر قدیم اور جدید افغان جیولری کا کاروبار کرنے والے کہتے ہیں کہ پچھلی ایک دہائی سے اس کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
افغانستان چونکہ متنوع ثقافتوں کا مرکز رہا ہے لہٰذا ان کی جیولری میں مختلف ادوار،حکمرانوں اور ثقافتوں کا رنگ شامل ہے۔اس خطے سے متعلق لکھی گئی کتابوں میں انڈو بیکٹرین اور گریکو بیکٹرین جیولری کا ذکر ہوا ہے،جس سے افغانستان کی جیولری کے بارے میں مفصل بیان اور معلومات ملتی ہیں۔افغانستان کے میوزیم میں قدیم جیولری اب بھی محفوظ ہے۔
پشتون خراسان اور موجودہ افغانستان سے جہاں جہاں بھی گئے،وہ اپنی جیولری اور فن بھی ساتھ لے گئے۔یہ لوگ زیورات میں قیمتی پتھروں کا استعمال بھی کرتے تھے کیونکہ یاقوت،مرجان اور فیروزہ افغانستان سے ہی درآمد ہوتا تھا جبکہ ہیرے ہندوستانی ریاست گولکنڈہ سے درآمد ہوتے تھے۔اس کے علاوہ حکمران وقت کے سکوں کے ہار،کنگن وغیرہ کا استعمال بھی پشتون کاریگروں نے کیا جو آج بھی اسی قدر مقبول ہے جتنا کہ ماضی میں۔

کالاش جیولری:
کالاش کے لوگ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں آباد ہیں۔ان کی خواتین گلے میں ”رسیوں“ کا جھالر بنا کر ڈالتی ہیں،سر پر ٹوپی ہوتی ہے جو کڑھی ہوئی ہوتی ہے۔غور کریں تو یہ خواتین بھی دیگر ثقافتوں کی طرح بھڑکیلے رنگ والے کڑھے ہوئے کپڑے پہنتی ہیں۔کالاشی خواتین کے کانوں میں جھمکے گوکہ بہت بڑے نہیں ہوتے یا یوں کہہ لیں کہ عموماً بہت بڑے نہیں ہوتے تاہم سر پر روایتی ٹوپی کڑھی ہوئی ہوتی ہے۔
کپڑے موسم کے لحاظ سے کسی حد تک موٹے ہوتے ہیں جو ان کے علاقے کی ضرورت ہے۔کپڑوں کے ساتھ ایک خاص کوٹ ہوتا ہے جو کڑھا ہوا ہوتا ہے۔
کشمیری زیورات:
کشمیری خواتین سر کے اوپر سے اسکارف باندھ کر پیچھے لٹکانے کا انداز تاجک خواتین سے ملتا جلتا ہے جبکہ غور کریں تو پیشانی سے لے کر پیچھے کانوں تک پہنا گیا زیور ساتھ ہی لمبے جھمکے بھی دیگر قبائل کی خواتین سے مماثلت رکھتے ہیں۔اسی طرح کروشیا کی خواتین کا لباس بھی کشمیری خواتین سے ملتا جلتا ہے۔سر پر دوپٹے اوڑھنے کا انداز کشمیری خواتین کی طرح پیچھے ایک لٹ یا چوٹی کی صورت میں لٹکانے جیسا ہے۔کپڑوں میں گوٹے،جھالروں کا استعمال ہوتا ہے بعض جگہوں پر پیشانی پر زیور اور گلے میں زنجیر پہننے کا بھی رواج ہے۔

Browse More Shopping Tips for Women

Special Shopping Tips for Women article for women, read "Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.