Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori - Article No. 3253

Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori

رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری - تحریر نمبر 3253

ماہِ صیام اپنی تمام تر برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ سایہ فگن ہونے کو ہے

ہفتہ 9 مارچ 2024

راحیلہ مغل
وقت کی سوئیاں تیزی سے گھوم رہی ہیں۔شب و روز،ماہ وسال میں لپٹتے چلے جا رہے ہیں۔ماہِ صیام اپنی تمام تر برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ سایہ فگن ہونے کو ہے۔رمضان المبارک میں معمولاتِ زندگی یکسر تبدیل ہو جاتے ہیں۔سونے،جاگنے،اسکول اور دفاتر کے اوقات،گھریلو امور کی نوعیت اور اوقات بھی بدل جاتے ہیں۔گہما گہمی اور رونق الگ ہی رنگ لئے ہوتی ہے اور ہر ذی شعور ماہِ مبارک کی ساعتوں سے فائدہ اٹھانے کی سعی میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔

ان دنوں خواتین کی ذمے داری بھی دہری ہو جاتی ہے اور عام دنوں کی نسبت وہ زیادہ مصروف دکھائی دیتی ہیں۔نتیجتاً پریشانی اور اُلجھن کا شکار ہو جاتی ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے ہی کچھ گھریلو امور نمٹا لئے جائیں تو نہ صرف وافر وقت میسر آ سکے گا بلکہ وہ یکسوئی سے عبادات سر انجام دے سکیں گی۔

(جاری ہے)

ماہِ شعبان میں ہی تمام امور کی فہرست ترتیب دے دی جائے تاکہ فرداً فرداً نمٹایا جا سکے۔

ناگزیر اور اہم کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر رکھیں۔آغاز گھر کی صفائی ستھرائی سے کریں۔تفصیلی جھاڑ پونچھ کر لیں تاکہ عید کی تیاریوں کے لئے نئے سرے سے محنت درکار نہ ہو۔دروازے،کھڑکیاں،پنکھے،دیواریں جھاڑ لیں۔اسی طرح الماریوں میں کپڑوں کو ترتیب وار رکھا جا سکتا ہے۔رمضان میں عبادات کے لئے کمرہ مختص کر لیں اور میز پر عبادت کے لئے درکار اشیاء سجائیں۔
قرآن کریم،تسبیحات،جانماز سے مزین میز سے نہ صرف اہلِ خانہ کوفت کا شکار نہیں ہوں گے بلکہ وقت کے ضیاع کے بغیر عبادت میں مشغولیت میسر آ سکے گی۔سیرت اور دعاؤں کی کتابیں بھی رکھی جا سکتی ہیں۔
رمضان المبارک 2024ء میں چند دن باقی ہیں۔امکانی طور پر رمضان المبارک کا آغاز 11 مارچ سے ہو گا۔جبکہ مختلف ملکوں میں روزے کا دورانیہ 12 گھنٹوں سے 17 گھنٹوں پر محیط رہے گا۔
رمضان سے پہلے نفلی روزے رکھنے کا اہتمام کریں۔تاکہ رمضان سے پہلے آپ کا جسم روزوں کا عادی ہو جائے تاکہ جسم آہستہ آہستہ کھانے میں لمبے دورانیے کے وقفے اور بھوک پیاس کو برداشت کرنے کے قابل ہو سکے۔بجائے اس کے کہ آپ اچانک یکم رمضان کو پہلے روزے کو ”اسٹنگ“ میں چلے جائیں۔اس سے بہتر ہے کہ نفلی روزے کا ثواب بھی کمائیں اور اپنے جسم کو اس کے لئے تیار بھی کریں۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپنے کھانے پینے کے اوقات میں بھی آہستہ آہستہ تبدیلی لائیں۔تاکہ رمضان تک آپ کا جسم نئے نظام الاوقات کا عادی ہو چکا ہو۔
رمضان المبارک سے پہلے اب چونکہ چند دن رہ گئے ہیں تو بہتر ہو گا کہ ہم اپنے ناشتے کے وقت کو جتنا جلدی ممکن ہو سکے ممکن بنا لیں۔کیونکہ رمضان میں سحری کا وقت طلوع سحر سے بھی پہلے کا ہوتا ہے۔اس طرح ہم اگر اپنے ناشتے کا وقت صبح کے جلدی والے اوقات میں کر لیں گے تو ہمیں رمضان تک پہنچتے پہنچتے سحری کرنا آسان ہو جائے گا اور یہ مسئلہ نہیں رہے گا کہ سحری کے وقت کھانے پینے کو دل ہی نہیں کر رہا تھا۔

رمضان المبارک سے قبل اپنے کھانے کے اوقات کے علاوہ راہ چلتے کھانا کھانے کے تصور سے اگلے چند ہفتوں کے دوران گریز کی عادت اپنانی چاہیے۔اسی طرح رات کے کھانے کو بھی آہستہ آہستہ بعد از مغرب کے قریب تر لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔اگر آپ خدانخواستہ خوفناک قسم کے چائے نوش اور کافی کے شوقین ہیں تو ان میں کمی کا بھی ابھی سے اہتمام شروع کر دیں۔
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری کے سلسلے میں بھی تیاری ضروری ہے۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین اہلِ خانہ کی فرمائشوں کی بجا آوری کرتے دعاؤں کے اہم لمحات سے محروم ہو جاتی ہیں اور سحر و افطار کا وقت باورچی خانے میں صرف کر دیتی ہیں۔خواتین رمضان کی آمد سے قبل چند ضروری امور سر انجام دے کر عبادتوں کو توجہ سے ادا کر سکتی ہیں۔رمضان میں زیر استعمال اشیاء کے لئے باورچی خانے کا ایک حصہ مخصوص کر لیں۔
پلاسٹک کی بوتل یا جار میں سامان رکھیں تاکہ روزانہ ڈھونڈنے میں پریشانی نہ ہو اور نمایاں بھی رہے۔چنے اُبال کر فریز کیے جا سکتے ہیں جو کہ ضرورت کے وقت پانی میں گرم کرنے سے بالکل تازہ ہو جائیں گے۔کباب تیار کر کے رکھ لیں۔اسی طرح پھلکیاں بنا کر کاغذ میں لپیٹ دیں۔لہسن،ادرک کا پیسٹ تو تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتا ہے۔پیاز ہلکی آنچ پر فرائی کر کے کاغذ کے لفافوں میں بھر لیں اور خشک جگہ پہ رکھیں تاکہ نرم نہ پڑے۔
سموسے اور رول تقریباً ہر دسترخوان کا حصہ ہوتے ہیں۔اس کے لئے سموسے،رول مصالحہ بھری پٹی بنا کر باآسانی فریز کیا جا سکتا ہے۔افطار بھیجنے کا رواج آج بھی ماند نہیں پڑا۔ضرورت کے مطابق تعداد محفوظ کرنے دے بروقت سہولت رہتی ہے۔
موسم کی مناسبت سے کچھ سبزیاں بھی صاف کر کے اور کاٹ کر رکھی جا سکتی ہیں،خیال رہے کہ سبزیاں اُبال کر محفوظ رکھنے سے بالکل نرم ہو جاتی ہیں اور ذائقہ بھی نہیں رہتا۔
اسی طرح دھنیے پودینے کی چٹنی بھی بنا کر رکھی جا سکتی ہے مگر املی بنی چٹنی محفوظ نہ کریں،چٹنی کا ذائقہ بدل کر خراب ہو جاتا ہے۔چٹنی کو کسی سانچے میں فریز کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح بچوں یا کسی مددگار کے ساتھ مل کر مصالحے پیسے جا سکتے ہیں۔ایسے متعدد امور کی قبل از وقت منصوبہ بندی سے نہ صرف رمضان میں سہولت رہتی ہے بلکہ ذرا سی سمجھ داری سے خاصا وقت بھی بچایا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ایک خاتونِ خانہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”منصوبہ بندی سے کیے گئے کاموں سے رمضان میں بھی بہت آسانی فراہم ہو جاتی ہے اور ہر کام بروقت ہو جاتا ہے۔اس طرح سحری اور افطاری بنانے میں دلی سکون ملتا ہے۔“
رمضان میں ہر شے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں۔منصوبہ بندی سے کی گئی خریداری سے بجٹ پر بوجھ نہیں پڑتا۔اشیائے خوردنوش کی فہرست ترتیب دے کر ان کی خریداری بھی پہلے کی جا سکتی ہے۔
رمضان سادگی اور صبر کا درس دیتا ہے۔اعتدال کی نیت سے کی گئی خریداری کا بھی ثواب ہے۔معتدل خریداری ہو گی،معتدل سحر و افطار ہوں گے،پھر یقینا صحت پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔خواتین کی مصروفیات رمضان میں کم عمر بچوں کے ساتھ دوچند ہو جاتی ہیں۔چھوٹے بچوں کی موجودگی میں کبھی تراویح نہ پڑھنے کا دکھ رہتا ہے تو کبھی مطالعہ قرآن سے محرومی ملتی ہے۔
ایسی خواتین اکثر شکوہ کناں رہتی ہیں کہ رمضان،رمضان ہی نہیں لگتا۔مگر ذرا سی عقل مندی سے اس ندامت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔اگرچہ چھوٹی عمر کے بچے روزے رکھنے کے قابل نہیں ہوتے مگر ان میں روزہ رکھنے کی معصوم کی خواہش ہر کچھ گھنٹوں بعد جاگتی ہے۔ان کی عمر کے مطابق رمضان کی تیاری ترتیب دیں۔صوم و صلوٰة کے شوق کو پروان چڑھانے کے لئے گرھ میں ہی مسجد تیار کر لیں۔
اس کے لئے چارٹ پیپر پر مسجد کا گنبد بنا کر ایک دیوار پر چسپاں کیا جا سکتا ہے۔کچھ رنگ بھرے چارٹ پیپر پر دعاؤں کا اہتمام بھی بچوں کو دعا مانگنے کی رغبت دے گا۔بچوں کو اس سرگرمی میں اپنے ساتھ مصروف رکھیں۔ان کے ذوق اور شوق کے مطابق کام لیں۔چارٹ پیپر کے ذریعے درخت یتار کر لیں،جس پر 30 پتے لگائے جا سکتے ہیں۔رمضان میں روزانہ بچوں کے کرنے کے لئے نیکی کا کام لکھتی جائیں اور اس درخت کا نام ”جنت کا درخت“ رکھ لیں۔اسی طرح مختلف سرگرمیوں سے نہ صرف بچوں میں ماہِ صیام کی اہمیت جذب ہو گی،وہ مصروف بھی رہیں گے بلکہ خواتین اپنی عبادات کی ادائیگی پر توجہ مرکوز کر سکیں گی۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.