Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan - Article No. 3263

Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan

رنگِ حنا اور کھنکتی چوڑیاں - تحریر نمبر 3263

سوندھی سوندھی خوشبو اور سریلی ”کھن کھن“ کی آواز ماحول کو سحر انگیزی بخشتی ہے

منگل 9 اپریل 2024

راحیلہ مغل
مہندی برصغیر پاک و ہند کی قدیم ترین روایت ہے، یہ ایک ایسا فیشن ہے جو ہر عمر کی خواتین بلا جھجھک کرتی ہیں۔پرانے وقتوں میں حنا محض شادی بیاہ کی تقریبات یا عید وغیرہ پر ہی ہاتھوں پر لگائی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وقت آگے بڑھ رہا ہے، اس میں بھی جدت آ رہی ہے۔ہماری دادی اور نانی کے زمانے میں مہندی لگانے کے لئے وقت اور محنت دونوں درکار ہوا کرتے تھے، مہندی کے پتوں کو سل پر پیسا جاتا تھا اور پھر ہاتھوں پر ٹکیا یا انگلیوں کے پوروں پر لگا لیا جاتا تھا جس کے بعد گھنٹوں دلکش رنگ آنے کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن آج کل مختلف رنگوں والی مہندی کی کونیں باآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔
اگر بات کی جائے مہندی کے ڈیزائنز کے حوالے سے تو اب کافی کچھ تبدیل ہو چکا ہے، لڑکیوں کی پسند میں بھی خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔

(جاری ہے)


اسی ضمن میں مہندی آرٹسٹ حنا خان کا کہنا ہے کہ مہندی لگانا ایک مکمل آرٹ ہے، لوگ اکثر و بیشتر مہندی لگانے والی آرٹسٹ کی قدر نہیں کرتے جو کہ کافی دکھ کی بات ہے۔بدلتے ٹرینڈز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حنا نے بتایا کہ پہلے دور کے لوگوں کو آگاہی نہیں تھی کہ باریک مہندی زیادہ دلکش اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے، وہ لوگ موٹی مہندی یا صرف فلنگ والی مہندی کو ترجیح دیتے تھے جب کہ اب ایسا بالکل نہیں ہے۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دور کی مہندی کے ایک ڈیزائن میں نئے طریقوں کے موٹفس اور پھول بنائے جاتے ہیں تاہم پہلے ایک ہی طرح کی مہندی کا رواج ہوا کرتا تھا۔حنا خان کا کہنا تھا کہ مہندی کا رواج ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، لڑکیاں صرف مہندی لگوانے کی شوقین نہیں بلکہ لگانے کا بھی شوق رکھتی ہیں۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح پرانے وقتوں کے کپڑوں کے اسٹائل آج کل دوبارہ اِن ہیں ایسا ہی کچھ مہندی کے ٹرینڈ میں بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری والدہ نے جب مہندی لگانے کا آغاز کیا تھا تو وہ مغلیہ طرز کی مہندی لگایا کرتی تھیں کیونکہ اس وقت کے لوگوں کی ڈیمانڈ تھی جن میں مہراب،مغل آرٹ کے طرز کے چیک اور منفرد قسم کے پھول شامل تھے۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ عربی طرز کی مہندی پسند کیا کرتے تھے جو کہ بڑے بڑے پھولوں والی ہوا کرتی تھی لیکن پھر کپڑوں اور بالوں کے اسٹائل کی طرح مہندی کے ٹرینڈ بدل گئے تاہم اب ایک بار پھر مہراب اور مغلیہ دور میں لگنے والی مہندی کا ٹرینڈ واپس لوٹ آیا ہے۔

حنا کے مطابق سفید، لال، براؤن اور کالی مہندی میں سب سے زیادہ مانگ براؤن اور کالی مہندی کی ہے کیونکہ اس کا رنگ پکا اور دیر تک رہنے والا ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہ ہاتھوں پر بھی انتہائی نفیس اور خوبصورت دکھتا ہے۔ہم نے مہندی آرٹسٹ حنا خان سے سوال کیا کہ آج کل لڑکیاں عید پر کس قسم کی مہندی لگانا پسند کرتی ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ خواتین اور لڑکیوں میں آج کل بنچز (ٹکیا والی مہندی کا ڈیزائن) مہراب اور انگلیوں پر نفیس ڈیزائن بہت زیادہ اِن ہیں۔
پہلے پانچوں انگلیوں پر ایک سا ڈیزائن بنایا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، آج کل پانچوں انگلیوں پر مختلف ڈیزائن کی مہندی لگائی جاتی ہے جو بے پناہ خوبصورت لگتی ہے اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ بھی کرتی ہے۔علاوہ ازیں جال والے ڈیزائنز بھی بہت زیادہ اِن ہیں جو لڑکیوں سمیت خواتین میں بھی کافی مقبول ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ خواتین اگر عید کی تیاری کر رہی ہوں۔
مگر ہاتھوں پر مہندی نہ لگائی ہو اور کلائیاں سونی ہوں یعنی چوڑیوں کے بغیر تو ساری کی ساری تیاری ادھوری محسوس ہوتی ہے۔اس وقت عید کے موقع پر مارکیٹ میں ہزارہا قسم کی مختلف میٹریل اور ڈیزائن سے تیار کردہ چوڑیاں دستیاب ہیں جنہیں خواتین اپنے لباس سے میچنگ کر کے پہن کر خوشی محسوس کرتی ہیں۔آج کل کی ہوشربا مہنگائی میں سونے کی چوڑیاں پہننا ایک متوسط طبقہ کی عورت کیلئے خواب و خیال جیسا ہی ہے مگر اس کے متبادل کے طور پر مارکیٹ میں دلکش چوڑیاں دستیاب ہیں۔
کانچ کی چوڑیاں کبھی آؤٹ آف فیشن نہیں ہوتیں۔ہر تہوار پر دوسری قسم کی چوڑیوں کے ساتھ کانچ کی چوڑیاں اپنی الگ اہمیت رکھتی ہیں۔گولڈن یا سونے کی چوڑیوں کو سہاگنوں کی نشانی سمجھا جاتا ہے جبکہ کانچ کی چوڑیاں اور بریسلٹ کنواری لڑکیوں کا پسندیدہ زیور کہلاتا ہے۔
شادی، بیاہ کا موقع ہو یا کوئی بھی عید کا تہوار ہو لڑکیاں، بالیاں حتیٰ کہ بڑی عمر کی خواتین بھی جس بناؤ سنگھار کو اپنی شخصیت کا حصہ ضرور بناتی ہیں، وہ ہیں دیدہ زیب چوڑیاں۔
انھیں پہن کر کلائیاں مزید نکھر جاتی ہیں اور چاندنی کی طرح دمکنے لگتی ہیں۔ان کی آرائش صنف نازک کے سنگھار اور میک اپ کی چمک کو دگنا کر دیتی ہے۔چوڑیوں کی سریلی ’کھن کھن‘ کی آواز ماحول کو سحر انگیزی بخشتی ہے،یوں لگتا ہے جیسے حسین اور دل موہ لینے والا انداز اپنائے ہوئے کسی چاندنی کی دمک نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہو۔آنکھوں کو رونق اور زندگی کی کھنک کو عیاں کرتی یہ رنگ بہ رنگی چوڑیاں کلائیوں کی زینت کو بڑھانے میں عمدہ کردار ادا کرتی ہیں۔
ننھی منی بچیاں بھی اپنی کلائیاں قوس قزح کے رنگوں سے بھری چوڑیاں پہن کر پریوں کی طرح گھومتی دکھائی دیتی ہیں۔
عید کے موقع پر خواتین ہاتھوں کی مہندی اور میچنگ چوڑیوں سے اپنی کلائیاں سجانے کو اپنے میک اپ کا ضروری حصہ گردانتی ہیں۔عید کے موقع پر خاص طور پر مہندی اور چوڑیاں ناگزیر سمجھی جاتی ہیں، ان کے بغیر سب ادھورا اور خالی خالی لگتا ہے۔
پھولوں کے گجروں کے ساتھ کانچ کی ہری اور پیلی چوڑیاں آنکھوں میں لطافت کا احساس بھرتی ہیں۔ان کی خوبصورتی اور رعنائی ایک دلکش سماں پیدا کرتی ہے،ان کی کھنک کانوں میں رس گھولتی محسوس ہوتی ہے۔ان کی موجودگی شخصیت کو ایک رنگین روپ میں تبدیل کر دیتی ہے۔
دور قدیم میں کانسی اور تانبے سے بنی چوڑیاں استعمال کی جاتی تھیں، مگر اب تو انواع و اقسام کی چوڑیاں دستیاب ہیں جو نہ صرف رنگوں میں بلکہ خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
موتیوں اور نگینوں سے جڑی یہ چوڑیاں تقاریب میں پہنی جاتی ہیں۔دلہن کے بناؤ سنگھار میں بھی چوڑیاں اولین حیثیت رکھتی ہیں۔کالج کی لڑکیاں سفید اور سرخ کانچ کی چوڑیاں اپنی کلائیوں میں سجائے رکھتی ہیں۔چھن چھن کرتی یہ دلکش چوڑیاں زندگی کے احساس کو بڑھاتی ہیں۔ان کی موجودگی ایک خوبصورت احساس پیدا کرتی ہے۔یہ صنف نازک کی طرح کھکھلاتی ہیں اور چنچل مزاج رکھتی ہیں۔

چوڑیاں اور لڑکیاں ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں،ان کی کیفیت ملتی جلتی ہے۔دونوں کی نزاکت بھی ایک جیسی ہی ہے۔کھنکتی اور شعر مچاتی بابل کے گھر کی زینت ہوتی ہیں اور جب کسی اور کے آنگن میں بسیرا کر لیں تو ان کی دبی دبی مسکراہٹیں کھو جاتی ہیں اور وہ شوخ و چنچل آوازیں اپنا آپ بھول جاتی ہیں۔ان کی کلائیوں میں سجی وہ رنگ برنگی بابل کی چوڑیاں کسی کی چنگھاڑ سے بکھر جاتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کے گرنے سے کسی سناٹے میں درد ناک سسکی نے اپنی آہٹ سنائی ہو۔
ان کا دکھ بھی خالی پیڑ کی طرح چپکے چپکے آنسو بہاتا ہے جس کے کمزور اور ناتواں پتے خزاں کی زد میں آ جاتے ہیں۔یہ پل بھر میں بکھرنے والی چوڑیاں نازک خیالات رکھنے والی لڑکیوں جیسی ہی ہوتی ہیں جو ذرا سی ٹھیس سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ان بکھری چوڑیوں کی طرح نازک سی لڑکیاں بھی سنبھل نہیں پاتیں جو بہ ظاہر تو چمک دمک والی دکھائی دیتی ہیں، لیکن ہلکا سا زخم بھی ان کو توڑ کر رکھ دیتا ہے۔چند لمحوں میں مسکرانے والی یہ چوڑیاں ایک جھٹکے سے اپنی جان دار مسکراہٹ کو کھو دیتی ہیں۔چوڑیاں ایک ایسا نازک احساس ہیں جو بہت نزاکت سے اپنا آپ دکھاتی ہیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.