Angotha Chose Ki Adat Kaise Churai Jaye? - Article No. 2164
انگوٹھا چوسنے کی عادت کیسے چھڑائی جائے؟ - تحریر نمبر 2164
بعض بچے پرائمری اسکول تک جا پہنتے ہیں اور انگوٹھا چوسنے کی عادت ختم نہیں ہوتی۔مائیں انگوٹھے پر پسی ہوئی لال مرچ بھی لگا دیتی ہیں بچے انہیں صاف کرکے پھر انگوٹھا منہ میں لے جاتے ہیں ۔
جمعہ 20 ستمبر 2019
بعض بچے پرائمری اسکول تک جا پہنتے ہیں اور انگوٹھا چوسنے کی عادت ختم نہیں ہوتی۔مائیں انگوٹھے پر پسی ہوئی لال مرچ بھی لگا دیتی ہیں بچے انہیں صاف کرکے پھر انگوٹھا منہ میں لے جاتے ہیں۔ایسے میں کیاکیا جانا چاہئے؟
ڈاکٹر ابراہیم یوسف ماہر امراض اطفال ہیں ۔ان کی رائے کے مطابق ”آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ بعض بچے مادر شکم سے ہی انگوٹھا یا انگلیاں چوسنا شروع کر دیتے ہیں ۔
دانت نکلتے وقت دو سے چار ماہ کے عرصے میں یہ عادت ایک بار پھر پڑ جاتی ہے ۔بچے کے مسوڑھے بن رہے ہوتے ہیں ان میں سوزش اور ہلکے درد کی لہریں اٹھنے سے بچہ پریشان ہوتا ہے اور انگلیں منہ میں لے جانے کو حل تصور کرتا ہے۔
(جاری ہے)
ڈیڑھ برس کا بچہ بھی کسی الجھن کا شکار ہو سکتاہے مثلاً جب وہ اپنے کسی مشغلے یا کھیل میں مگن ہواور ماں اسے منع کر رہی ہو یا کھانا کھلانے کی کوشش کرے۔بسا اوقات بچے اسے عادت بنا لیتے ہیں ۔بچے کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ کیا کررہا ہے۔انگوٹھا چوسنے سے جو جسمانی مسائل پیدا ہوتے ہیں گو کہ وہ کم ہیں مگر ناخنوں کا میل ،جلد کا گرد وغبار اور آلودگی منہ کے راستے جسم میں منتقل ہوتی ہے اور انگوٹھا موٹا، سخت یا پتلا بھی ہو جاتاہے۔
دانتوں کے ڈاکٹر کوئی تشویش ظاہر نہیں کرتے کیونکہ دودھ کے ابتدائی دانت ایک مقررہ مدت میں ٹوٹ جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے نکل آتے ہیں تو وہ درست حالت میں ہوتے ہیں۔
بعض مائیں بچوں کو دستانے پہنا کر سلانے کی کوشش کر سکتی ہیں ۔اس تدبیر کا بھی کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آتا۔بچہ کبھی بھی دستانا اتار کر علیحدہ کر سکتا ہے ۔کڑوی چیز لگانے سے بھی وقتی طور پر بچہ سنبھل جاتا ہے لیکن مستقل حل یہی ہے کہ بچے کو سمجھا یاجائے ۔اسے کسی نہ کسی دلچسپ مشغلے میں محوکردیں۔اس کے ساتھ کھیلنا شروع کریں۔بہت زیادہ روک ٹوک کرنے پر بچہ منفی رد عمل ظاہر کرتا ہے اور ایسی حرکتیں کرتا ہے جو آپ کو نا پسند ہوں گی۔
اگر بوتل سے دودھ پیتا ہوتو اس کی چسنی کا سوراخ چھوٹا کر دیاجا ئے تو وہ دیر تک چوسنے کا شوق پورا کرلے گا۔
دانتوں کے ڈاکٹر اس مسئلے کا ایک حل یہ تلاش کررہے ہیں کہ ایسے بچے جو سیکنڈری کلاسوں تک جا پہنچے اور یہ عادت ترک نہیں کررہے تو ان کے سامنے کے دو دانتوں میں جز وقتی طور پر بریسرز لگا دئیے جائیں اور یوں پہلے ہفتے ہی میں بچہ یہ عادت ترک کر سکتا ہے تاہم والدین بچے کو سمجھانے سے بھی اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں ۔
Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
بچوں سے مت کہیے کہ
Bachon Se Mat Kahiye K
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi
بچوں کو موبائل سے بچائیں
Bachon Ko Mobile Se Bachayen
موسمِ سرما میں شیر خوار کا خیال رکھیں
Mausam E Sarma Mein Sher Khawar Ka Khayal Rakhain
اچھی تربیت کے لئے بچوں کا مزاج جانیے
Achi Tarbiyat Ke Liye Bachon Ka Mizaj Janiye
بچے اور غذائی حساسیت
Bache Aur Ghizai Hasasiyat
پُرسکون نیند بچوں کی نشوونما کے لئے ضروری ہے
Pursakoon Neend Bachon Ki Nashonuma Ke Liye Zaroori Hai
بچوں کو ذہین بنانے کے آسان مشورے
Bachon Ko Zaheen Banane Ke Aasan Mashwaray
بچوں میں بگاڑ کیوں
Bachon Mein Bigaar Kiyon