Bachon Se Mat Kahiye K - Article No. 3258

Bachon Se Mat Kahiye K

بچوں سے مت کہیے کہ - تحریر نمبر 3258

بچے کو ماں کا لہجہ اور انداز ہمیشہ یاد رہتا ہے لہٰذا بچے سے نہایت نرمی سے بات کریں

منگل 26 مارچ 2024

بچے بہت حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ان کی پرورش کرتے ہوئے اکثر مائیں ایسی باتیں کہہ جاتی ہیں جو مناسب نہیں ہوتیں اور بعد ازاں بچے کی پوری شخصیت پر اس کا اثر پڑتا ہے۔بچہ بہت معصوم ہوتا ہے وہ ذومعنی باتیں نہیں سمجھتا لہٰذا!بولنے سے قبل تولیں ضرور بچے کو ماں کا لہجہ اور انداز ہمیشہ یاد رہتا ہے لہٰذا بچے سے نہایت نرمی سے بات کریں۔
آپ کا بچہ کھیلتے کھیلتے آپ کی نظروں کے سامنے گر جائے اور رونے لگے تو اسے ڈانٹئے نہیں اس کے بجائے اس کے زخموں کا معائنہ کریں۔اسے طبی امداد دیں اور اسے بتائیں کہ کوئی بات نہیں کھیل کھیل میں ایسا ہو جاتا ہے نصیحت کرنے کے لئے کسی اور وقت کا انتخاب کریں۔بچے اکثر اپنا کام خود کرنے کی ضد کرتے ہیں مثلاً اپنے بال وہ خود سنوارنا چاہتے ہیں تو ایسے موقع پر بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ نہ کہیں کہ اسکول کو دیر ہو رہی ہے یا ہمارے پاس وقت نہیں ہے وغیرہ اس کے بجائے اسے کہیں کہ چلو دونوں اپنی اپنی کنگھی کرتے ہیں دیکھتے ہیں پہلے کون بال بناتا ہے۔

(جاری ہے)

اس طرح کے کھیل سے بچہ بہت کچھ سیکھتا ہے۔بچہ اگر اسکول کا کوئی پروجیکٹ بنا رہا ہو تو کبھی یہ مت کہیں کہ لاؤ میں تمہاری مدد کروں۔اس طرح آپ اس کی صلاحیتوں کو بڑھنے کا موقع نہیں دیں گی یا وہ اپنے جوتے کے فیتے خود باندھنا چاہتا ہو تو اسے باندھنے دیں اور اس دوران اس سے مختلف سوالات کریں مثلاً کہ تم اس طرح بھی فیتہ باندھ سکتے ہو یا یہ پروجیکٹ اس طرح کر لیا جائے تو کیسا رہے گا وغیرہ وغیرہ۔

بچے پر کبھی بھی غصہ مت نکالیں نہ ہی اُسے یہ کہیں کہ مجھے ڈسٹرب مت کرو اس کی جگہ اسے سمجھائیں کہ آپ ضروری کام کر رہی ہیں اور اسے کوئی ایسا کام یا کھیل بتا دیں جس میں وہ اس دوران مصروف رہے۔کوشش کریں کہ ضروری کام اس کے سامنے ہی کریں۔اس کے خاموشی سے بیٹھے رہنے یا کھیل میں مصروف رہنے پہ شاباشی یا کوئی تحفہ دیں۔ماں کا یہ جملہ کہ مجھے ڈسٹرب نہ کرو کا مطلب سیدھا سایہ ہوتا ہے کہ ماں کے پاس بچے کے لئے وقت نہیں ہے۔
اکثر مائیں بچوں کے شور شرابے سے تنگ آ کر انہیں والا کے آنے کی دھمکی دیتی ہیں کہ تمہارے ابو آنے والے ہیں ان سے تمہاری شکایت کروں گی۔یہ طریقہ آپ پر آپ کی اپنی اہمیت کم کرنے کے مترادف ہے۔والد ہی ڈسپلن قائم کرنے کے ذمہ دار نہیں ہوتے۔یہ کام ماؤں کا بھی ہے۔اس طرح بچہ سمجھتا ہے کہ اس کی ماں کے پاس اسے سمجھانے کی صلاحیت نہیں ہے جس کے بعد وہ ہمیشہ اپنی والدہ کی باتوں کی سنی ان سنی کرنا شروع کر دیتا ہے۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachon Se Mat Kahiye K" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.