Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji - Article No. 3237
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی - تحریر نمبر 3237
بچہ غصے کی حالت میں ہو تو اس کی توجہ کسی دوسری جانب مبذول کروا دیں
منگل 23 جنوری 2024
اکثر ایک سے تین سال کی عمر کے بچے (Toddlers) معمولی معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے مزاج میں بھی شگفتگی کے بجائے بد مزاجی نمایاں ہوتی ہے۔طبی اصطلاح میں اسے Temper Tantrums سے موسوم کیا گیا ہے۔ٹینٹرم ناخوشگوار اور جذباتی رویہ ہے،جو اشتعال سے بھرپور ہوتا ہے۔دراصل یہ رویہ بچوں کی اپنی مخصوص حدود سے آگے نہ بڑھنے پر مایوسی،اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہ کرنے،کچھ جاننے یا اپنے احساسات بیان کرنے کے لئے ذخیرہ الفاظ نہ ہونے کے ردِ عمل میں غصے کا اظہار ہے،جس کے ذریعے وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو سمجھنے یا تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔تین سال سے زائد عمر کے بچے بھی اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں،کیونکہ ان بچوں نے فی الحال اپنے جذبات کے اظہار یا نظم و ضبط کے طریقے نہیں سیکھے ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
ایک سے تین سال کی عمر کے بچوں میں غصہ عام بات ہے،کیونکہ عمر کے اس حصے میں وہ سماجی اور جذباتی نشوونما کے ابتدائی مرحلے طے کر رہے ہوتے ہیں۔چونکہ یہ اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات اور ضروریات کا اظہار نہیں کر پاتے ہیں،لہٰذا جلد مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں اور یہی مایوس غصے کا سبب بنتی ہے۔
اگر ٹینٹرم کی علامات کا ذکر کریں،تو عام طور پر بچے روتے،چیختے چلاتے ہیں۔فرش پر لاتیں،دیواروں،دروازوں پر مکے مارتے ہیں۔حتیٰ کہ والدین کو بھی مارتے ہیں اور ان پر چیختے چلاتے ہیں۔یہ علامات تب تک برقرار رہتی ہیں،جب ان کی بات مان لی جائے یا وہ چیز جو چاہتے ہیں،دے دی جائے۔یہ صورتِ حال والدین کے لئے خاصی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ایسا ہر گز نہیں کہ بچے غصیلا رویہ جان بوجھ کے اختیار کرتے ہیں،بلکہ وہ اپنی اس کیفیت کو کنٹرول نہیں کر پاتے،جیسے بڑے کر لیتے ہیں۔
ماہرینِ نفسیات نے بچے کو ٹینٹرم سے محفوظ رکھنے کے لئے کئی آسان طریقے بتائیں ہیں۔مثلاً:
والدین کو سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ وہ کون سا عمل ہے،جو بچے کو غصے پر اُکساتا ہے۔یہ عمل طبی اصطلاح Function Of Assessment کہلاتا ہے۔اس تشخیصی عمل کے دوران یہ جانچا جاتا ہے کہ حقیقی زندگی کے حالات کس قسم کی پریشانی پیدا کرتے ہیں،بچے میں ٹینٹرم سے قبل،دوران اور بعد میں کس طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں،تاکہ جب بچہ دوبارہ ٹینٹرم کا شکار ہو تو اس صورتِ حال پر فوری طور پر قابو پا لیا جائے۔
رونا بچے کی صحت کے لئے ہر گز نقصان دہ نہیں،لیکن اگر وہ ٹینٹرم موڈ کا شکار ہو جائے،تو اسے چپ کروانے کے لئے ڈانٹنا یا غصہ کرنا مزید اشتعال کا باعث بنتا ہے،لہٰذا ڈانٹنے،مارنے یا غصہ کرنے سے اجتناب برتیں۔دراصل یہ عمل بچے کو اے ڈی ایچ ڈی،سوشل انزائٹی یا لرننگ ڈس آرڈر کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
بعض اوقات بچے اپنی آواز سے متعارف ہونے کے لئے بھی چیختے چلاتے ہیں،لہٰذا انہیں روکنے کے بجائے ان کا ساتھ دیں۔آپ بھی یہی حرکت دہرائیں۔یہ عمل جادوئی اثر کرے گا اور بچہ آپ کے ساتھ کھیلنا شروع کر دے گا۔
بچے جلد ہائپر ہو جاتے ہیں۔نیز،خاصے جوشیلے بھی ہوتے ہیں اور اپنے بڑوں سے بھی یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ان کے برابر درجے کا جوش و خروش ظاہر کریں۔مثال کے طور پر اگر بچہ والدین یا کسی اور فرد کوئی کھلونا دکھا رہا ہے،تو متعلقہ فرد کو چاہیے کہ وہ فرطِ مسرت سے کھلونے کی تعریف کریں،بچے کو پُرجوش انداز سے کھلونے کا رنگ،خصوصیات اور استعمال کا طریقہ بتائیں۔
بچے کی ضد پوری کریں،نہ کوئی ایسا وعدہ کریں،جو والدین پورا نہ کر سکیں۔اگر والدین نے بچے کو کوئی چیز دینے سے منع کر دیا ہے اور کچھ دیر بعد وہ چیز دینا لازمی ہو جائے،تو خود دینے کے بجائے کسی اور سے کہیں کہ بچے کو دے دے،تاکہ بچہ یہ نہ سیکھے کہ رونے سے والدین بات مان جاتے ہیں۔
بچے جوں جوں شعور سنبھالتے ہیں،اپنے ماحول سے نت نئی باتیں،چیزیں سیکھتے ہیں،لہٰذا آموزش کے عمل میں ان کی مدد کریں اور جب وہ کوئی نئی بات سیکھیں تو تعریف ضرور کریں۔
بچے کے مزاج اور رویے کو سمجھیں۔اگر بچے کے سونے یا کھانے کا وقت ہو تو کوئی دوسرا کام نہ کریں،بلکہ بچے کی جو ضرورت ہو کھانے پینے،سونے یا کھیلنے کی،وہ پوری کریں۔
ٹینٹرم ختم کرنے کے لئے بچے کو کبھی بھی انعام کا لالچ نہ دیں،کیونکہ یہ عمل ثابت کر دے گا کہ”غصہ“ کارگر ہتھیار ہے۔
بچہ غصے کی حالت میں ہو تو اس کی توجہ کسی دوسری جانب مبذول کروا دیں۔مثال کے طور پر بچے جس چیز کے لئے رو رہا ہے،وہ اس کے لئے موزوں نہیں،تو کوئی دوسری چیز دے دیں یا اس کا ماحول تبدیل کر دیں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ چھوٹے بچوں کا غصہ (ٹینٹرم) قطعاً تشویش کا باعث نہیں۔عام طور پر جوں جوں بچے کی عمر بڑھتی ہے،وہ خود پر قابو پانا اور والدین اور دیگر افراد سے تعاون کرنا سیکھ جاتا ہے اور اسے مایوسی کا مقابلہ کرنا آ جاتا ہے۔نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ”بچہ کوئی مشق نہیں،جسے والدین جلدی جلدی نمٹا دیں۔نہ ہی وہ ایک پراجیکٹ ہے،جسے بہترین انداز میں مکمل کیا جا سکے،بلکہ وہ ایک انسان ہے،جو اپنی انفرادیت رکھتا ہے۔“اس بات کو سمجھیں اور صرف سمجھیں نہیں،بلکہ عمل بھی کریں۔
Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
بچے کی تربیت اور شخصیت سازی میں ماں کا کردار
Bache Ki Tarbiyat Aur Shakhsiyat Sazi Mein Maa Ka Kirdar
بچوں کی تربیت
Bachon Ki Tarbiyat
بگڑے بچوں کو کیسے سنبھالیں چند مفید مشورے
Bigre Bachon Ko Kaise Sambhale Chand Mufeed Mashwary
آج کی مائیں بیٹیوں کو آداب سکھائیں
Aaj Ki Mayeen Betiyon Ko Aadab Sikhayen
بچوں سے مت کہیے کہ
Bachon Se Mat Kahiye K
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi
بچوں کو موبائل سے بچائیں
Bachon Ko Mobile Se Bachayen
موسمِ سرما میں شیر خوار کا خیال رکھیں
Mausam E Sarma Mein Sher Khawar Ka Khayal Rakhain
اچھی تربیت کے لئے بچوں کا مزاج جانیے
Achi Tarbiyat Ke Liye Bachon Ka Mizaj Janiye
بچے اور غذائی حساسیت
Bache Aur Ghizai Hasasiyat