Aulaad Ki Hifazat Mojooda Dour Mein Kaise Ki Jaye - Article No. 2734

Aulaad Ki Hifazat Mojooda Dour Mein Kaise Ki Jaye

اولاد کی حفاظت موجودہ دور میں کیسے کی جائے - تحریر نمبر 2734

موبائل،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے اولاد کو کیسے بچائیں

ہفتہ 13 نومبر 2021

اگر کوئی بچہ اپنے ماں باپ سے کہے کہ وہ دو چار گھنٹوں کے لئے کسی دلچسپ مقام کی سیر کرنے جا رہا ہے والدین کو اس مقام کے بارے میں تحقیق کرنے پر پتا چلے کہ اس انوکھے مقام میں نئے لوگ،بیشمار نئی جگہیں اور ان کی توقعات سے بڑھ کر ہر موضوع پر عجائب گھر ہیں تو والدین کا اس پر ردعل کیا ہو گا․․․․؟
شاید،والدین سب سے پہلے یہ اطمینان کریں گے کہ ان کا بچہ کتنا بالغ ہے؟کیا وہ ایک بڑے اور نئے مقام کا اکیلے سامنا کر سکتا ہے؟وہ نئے مقام میں خطرناک مقامات پر تو نہیں جائے گا․․․؟اور وہ اس انجانی جگہ سے کب تک واپس آ جائے گا․․․؟
یہ انوکھا مقام بلکہ انوکھی دنیا ہے انٹرنیٹ کی!
آج کے دور میں انٹرنیٹ،کیبل کنکشن اور وائی فائی تقریباً ہر گھر کا لازمی جزو بن چکا ہے۔
انٹرنیٹ تو نوجوانوں میں اتنا مقبول ہے کہ اب نوجوان نسل کو نیٹ جنریشن کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)


اکثر یہ بات سننے میں آتی ہے کہ نئی نسل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے نئی نسل بے راہ روی کی جانب گامزن ہے،نوجوان نسل سوشل میڈیا کے باعث منفی سرگرمیوں اور غلط رجحانات میں مبتلا ہو رہی ہے۔یہ خیال عام ہے کہ سوشل میڈیا نوجوانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔


کیا واقعی ایسا ہے․․․؟
حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ،نئی نسل کے لئے سوشل میڈیا اتنا نقصان دہ نہیں جتنا ڈرایا جاتا ہے۔البتہ نوجوانوں پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس طرح کر رہے ہیں۔اگر تازہ اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ جہاں مختلف وجوہات کے باعث بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کئی نوجوان معاش تلاش کر رہے ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے نوجوان مالی طور پر خود مختار ہو رہے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔
ایک دور تھا جب خبریں حاصل کرنے کے لئے اگلے روز اخبار کا انتظار کرنا پڑتا تھا،پھر ٹی وی اور پرائیوٹ چینلز کے آنے کے بعد ہر گھنٹے آگاہی کا سلسلہ شروع ہو گیا،لیکن اب ہر خبر ایک کلک کی دوری پر ہے۔آج کل طلبا کی بڑی تعداد بھی گوگل سے مستفید ہو رہی ہے۔
جب کبھی کسی مضمون میں دشواری پیش آئی یا کچھ سمجھ نہیں آیا تو طلبا اس مسئلے کا حل کتابوں میں تلاش کرنے کی بجائے گوگل یا یوٹیوب پر صرف ایک کلک سے تلاش کرتے ہیں،جس سے ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کا وقت بچ جاتا ہے،ساتھ مسئلے کا حل تلاش کرتے کرتے دیگر معلومات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
سوشل میڈیا ایک ایسے آلے کی مانند ہے جس کا مثبت استعمال اپنے اور دیگر افراد کی بہتری کے لئے بھی کیا جا سکتا ہے اور منفی استعمال سے معاشرے کو نقصان بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس بات کا انحصار صرف صارفین کے رویہ اور مواد کے انتخاب پر ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ آج کا بچہ معلومات کے اس دور میں رہ رہا ہے جس کا تصور بیس پچیس سال پہلے نہیں کیا جا سکتا تھا۔انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوان اور بچے بہت سی معلومات حاصل کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود ایک پریشانی اپنی جگہ موجود ہے اور وہ ہے انٹرنیٹ پر موجود مضر معلومات اور ہیجان انگیز مواد کا حصول آسان ہے۔
یہ چیزیں نوخیز ذہنوں کے لئے انتہائی نقصان اور بگاڑ کا سبب بن سکتی ہیں۔
انٹرنیٹ کی افادیت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔کیونکہ،یہ علم و تحقیق کا ذخیرہ ہے۔لیکن،انٹرنیٹ پر بے حیائی اور تشدد کی ویب سائٹس بھی عام ہیں۔انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹس پر موجود اشتہارات بھی بچوں اور نوجوانوں پر منفی طور پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔بہت سے نوجوان انٹرنیٹ اتنا زیادہ استعمال کرتے ہیں کہ انہیں اس کی نشے کی طرح لت پڑ جاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق تقریباً ہر وقت آن لائن رہنے والے نوجوانوں میں ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔طبی ماہرین کسی بھی صارف کے نامناسب حد تک زیادہ آن لائن رہنے کو،جسے متعلقہ فرد خود بھی کنٹرول نہ کر سکے،انٹرنیٹ کے پیتھالوجیکل استعمال کا نام دیتے ہیں۔
اپنے بچوں کو انٹرنیٹ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا والدین بالخصوص ماں کی ذمہ داری ہے۔
اس سلسلے میں بچے کو سمجھایا جا سکتا ہے کہ کیا شے اچھی ہے اور کیا شے بُری۔بچوں کو بُری معلومات سے محفوظ رکھنے کا سب سے اہم ذریعہ انہیں وقتاً فوقتاً چیک کرتے رہنا بھی ہے۔بعض ماہرین کے خیال میں بچوں کے ساتھ کمپیوٹر پر رہنا بالکل ایسا ہی ہے جیسے بچوں کی کھیل کے میدان میں نگرانی کرنا۔
بچے کو انٹرنیٹ کی اجازت دینے کے بعد جبراً یا تشدد کے ذریعے اسے روکنے کی کوشش کریں گے تو یاد رکھیے بچے میں تجسس کا مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا رہے گا کہ مجھے اس چیز سے کیوں روکا گیا ہے،اور اس پوشیدہ Hidden سائٹ پر ایسا کیا ہے۔؟بچے کو زبردستی مضر سائٹ سے نہیں روکا جا سکتا بلکہ اسے خلافی دائرے میں رہتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کرنا چاہیے کہ فلاں فلاں چیزیں غلط اور نقصان دہ ہیں۔
ماہرین کے مطابق،بچوں پر سختی سے زیادہ کارآمد ان کی بہتر تربیت ہے،تاکہ وہ انٹرنیٹ کو مثبت طور پر استعمال کر سکیں والدین کو چاہئے کہ جب بچے انٹرنیٹ استعمال کریں تو وہ بچوں کے ساتھ رہیں۔

کمپیوٹر بچوں کے کمرے کی بجائے گھر کی کسی ایسی جگہ رکھا جائے جہاں گھر کے سب لوگوں کا آنا جانا ہو،جیسا کہ ٹی وی لاؤنج،تاکہ بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال پر نظر رکھی جا سکے۔انٹرنیٹ کے استعمال کے لئے وقت مقرر ہونا چاہیے۔اس دوران بچوں کو والدین کی سرپرستی حاصل ہونی چاہئے اور بچوں کو یہ تنبیہہ کرنا چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ پر کبھی بھی کسی کو اپنی ذاتی معلومات نہ دیں۔
اپنی تصاویر یا اپنے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے پاس ورڈ کسی کو نہ دیں اگر کبھی کوئی کسی بچے کو نازیبا پیغام دے تو اس بچے کو فوری طور پر اپنے والدین کو اس بارے میں بتانا چاہئے۔اس کے علاوہ انٹرنیٹ براؤزر پر مختلف فلٹرز سے خراب مواد کی باآسانی نشاندہی ہو سکتی ہے۔
یاد رکھیے! والدین کی توجہ اور نگرانی کے بغیر بچوں کو انٹرنیٹ پر تحفظ مہیا کرنا تقریباً ناممکن ہے۔والدین کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ ان کے بچوں نے کون کون سی فائلیں ڈاؤن لوڈ کی ہیں۔اس کے علاوہ والدین اپنے بچوں کو وقت دیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔کیونکہ بچہ چاہت کا بھوکا ہوتا ہے چاہت اسے جہاں سے ملے اُسے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Aulaad Ki Hifazat Mojooda Dour Mein Kaise Ki Jaye" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.