Bachchoon Mein Ankhoon Ke Amraz - Article No. 2582

Bachchoon Mein Ankhoon Ke Amraz

بچوں میں آنکھوں کے امراض - تحریر نمبر 2582

والدین کو چاہیے کہ بچوں کو تنبیہہ کریں کہ کمپیوٹر پر کام کرتے وقت بچوں کو کم از کم ایک میٹر دور بیٹھنا چاہیے اور ہر دس منٹ بعد اپنی آنکھیں دو سے تین سیکنڈ تک مسلسل بار بار جھپکنی چاہئیں

پیر 26 اپریل 2021

بچپن میں اکثر بچے آنکھ مچولی یا چھپن چھپائی کھیلتے ہیں لیکن ایسے بھی بہت سے بچے ہیں جو یہ کھیل کھیلنے سے قاصر ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ وہ بچے ان کھیلوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے بلکہ ان بچوں کی کمزور بصارت انہیں ایسا کرنے سے روکتی ہے۔آنکھوں کی بڑھتی ہوئی بیماریوں کی سب سے اہم وجہ دھول،آلودگی اور غیر مناسب روشنی ہے۔آنکھوں کو آرام نہ دینے سے بھی آنکھوں میں خارش اور سرخی پیدا ہوتی ہے۔
ان تین اہم اسباب کے علاوہ اور بھی اسباب ہیں جو کہ بچوں کی بصارت کو متاثر کرتے ہیں جیسے کہ کمپیوٹر پر بہت دیر تک کام کرنا۔ ریسرچ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی غذا میں وٹامن اے کی کمی بھی بچوں میں کم نظر آنے اور Colour Blindness جیسے امراض پیدا کرتی ہے۔

(جاری ہے)


جو بچے بڑے اور مصروف شہروں میں رہتے ہیں ان کے لئے آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے،سارا دن آلودگی،گاڑیوں کا دھواں دھول مٹی کی وجہ سے بچوں کی آنکھوں میں خارش اور جلن شروع ہو جاتی ہے اور شام ہونے تک سر درد بھی کئی بچوں کو اپنی پکڑ میں لے لیتا ہے۔

اگر یہ علامات مسلسل رہیں تو بچہ اپنی پڑھائی پر پوری طرح توجہ نہیں دے پاتا اور اس کی پرفارمنس پر اثر پڑتا ہے۔والدین کو چاہیے کہ بچوں کو سال میں ایک مرتبہ ماہر چشم کے پاس ضرور لے جائیں۔اس طرح اگر کوئی خرابی ہو گی تو وہ اپنے ابتدائی دور میں ہی پکڑی جائے گی۔
تشخیص کا آسان طریقہ
ایک سال سے پانچ سال کی عمر تک بچے ہر چیز کو جاننے کے بارے میں بے تاب رہتے ہیں۔
اپنے اردگرد موجود چیزوں کا مشاہدہ وہ بہت غور سے کرتے ہیں۔کتابوں میں تصویریں دیکھنا شروع کرتے ہیں اور چند بچے تو پڑھنا بھی شروع کر دیتے ہیں۔اگر اس عمر میں ان کی نظر کے حوالے سے کوئی بھی پریشانی لاحق ہو تو فوراً ماہر چشم کے پاس لے جائیں ۔تاخیر ہر گز نہ کریں۔اکثر والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ ان کو کیسے علم ہو گا کہ ان کے بچے کو آنکھوں کی کوئی تکلیف ہے․․․؟اس کا جواب بہت سادہ ہے۔
اگر بچہ آؤٹ ڈور گیمز میں زیادہ چستی پھرتی نہ دکھائے،کلاس میں اس کی پرفارمنس خراب ہو جائے،بلیک بورڈ پر لکھی تحریر کو درست نہ پڑھے اور لکھے ہوئے الفاظ کو زور سے پڑھنے سے انکار کرتا ہو تو آپ کو اپنے بچے پر دھیان دینے کی ضرورت ہے اور یہی وہ وقت ہے جب آپ اسے ماہر چشم کے پاس لے جائیں۔کبھی کبھی بچے شدید سر درد اور آنکھوں میں جلن و سوجن کی شکایت کرتے ہیں جو کہ بہت ہی کم روشنی میں پڑھنے یا کمپیوٹر پر دیر تک کام کرنے سے ہوتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ وہ ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز ہر گز نہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں جتنے بچے آنکھوں کی مختلف تکالیف میں مبتلا ہیں کبھی اتنے زیادہ تعداد میں نہیں تھے۔آج کل بچے ٹی وی بھی زیادہ دیکھتے ہیں یا کمپیوٹر پر بہت دیر تک کام کرتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ بچے ٹی وی دیکھنا یا کمپیوٹر پر کام کرنا چھوڑ دیں۔
والدین کو اس سلسلے میں احتیاط برتنی ضروری ہے۔والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو کہیں کہ کمپیوٹر پر کام کرتے وقت بچوں کو کمپیوٹر سے کچھ دور بیٹھنا چاہیے اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد اپنی آنکھیں دو سے تین سیکنڈ تک مسلسل بار بار جھپکنی چاہئیں۔ٹی وی دیکھنے کے دوران بھی کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ ضروری ہے۔اس طرح ٹی وی سے نکلنے والی شعاعوں کا اثر کم ہو جاتا ہے۔

بچوں کا پہلا آئی چیک اپ تب ہو جبکہ بچے کی عمر تین سے چار سال ہو۔دوسرا پانچ سال کی عمر میں ہونا چاہیے۔اس کے بعد سال میں ایک مرتبہ چیک اپ بہت ضروری ہے۔
آنکھوں کی حفاظت کے لئے ٹپس!
جس کمرے میں ٹی وی رکھا گیا ہو وہاں ضروری ہے کہ روشنی چاروں طرف سے آئے اور کمرے میں ہر طرف روشنی ہو۔
ٹی وی دیکھنے کے دوران کم از کم فاصلہ چھ فٹ اور کمپیوٹر پر کام کرنے کے دوران کم از کم ایک میٹر ہونا ضروری ہے۔

ٹی وی ایسی جگہ رکھا ہو جو کہ آنکھوں کے لیول سے ذرا اونچی ہو۔آنکھوں کے لیول کے برابر ٹی وی رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
بچوں کو ٹی وی دیکھنے کے دوران زمین یا بستر پر چت لیٹنے سے منع کریں۔یہ آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہے۔
کمپیوٹر پر کام کرنے کے لئے اس بات کی تسلی کر لیں کہ کمپیوٹر کے مانیٹر کے رنگ بہت زیادہ تیز نہ ہوں اور اس سے بہت زیادہ روشنی نہ نکل رہی ہو۔
رات گئے تک نیٹ پر کام نہیں کرنا چاہیے۔کچھ بچے انٹرنیٹ کے شوقین ہوتے ہیں ان کو نیٹ پر دیر رات تک کام کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔کئی بچے اپنے سونے کا بھی بہت سا وقت نیٹ پر گزارتے ہیں یہ نقصان دہ ہے۔ان کو اپنی نیند ضرور پوری کرنی چاہیے۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachchoon Mein Ankhoon Ke Amraz" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.