Bachon Ki Yad Dasht Ko Behtar Banain - Article No. 2625

Bachon Ki Yad Dasht Ko Behtar Banain

بچوں کی یادداشت کو بہتر بنائیں - تحریر نمبر 2625

بعض اوقات دیکھنے میں آیا ہے کہ چھ سات سال کا بچہ چیزیں رکھ کر بھول جاتا ہے

جمعہ 25 جون 2021

بعض اوقات دیکھنے میں آیا ہے کہ چھ سات سال کا بچہ چیزیں رکھ کر بھول جاتا ہے۔بچہ بار بار بھولتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے․․․․؟کیا بچہ کلاس میں بیٹھ کر اونگھتا رہتا ہے․․․․؟جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں ان کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔اگر بچہ اپنے کام پر مناسب توجہ اور دھیان نہیں دے پا رہا تو یہ کسی قسم کی خرابی کا نتیجہ ہو سکتا ہے جسے درست کیا جا سکتا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں ایک بچہ پانچ حصوں Senses کے ذریعے معلومات جمع کرتا ہے وہ سن کر،دیکھ کر،سونگھ کر،چھو کر اور حرکت کرکے یہ کام کرتا ہے۔دوسرے مرحلے میں جسے ہم پروسیسنگ کہتے ہیں وہ سننے اور دیکھنے والی چیزوں کو محسوس کرکے ان کا جائزہ لے کر معلومات کے نتائج اخذ کرتا ہے۔ آخری Output فیز میں بچے سے امید کی جاتی ہے کہ وہ حاصل کردہ معلومات کا تجزیہ کرکے ردعمل ظاہر کرے۔

(جاری ہے)


مثال کے طور پر الفاظ یادداشت کے بینک سے نکالے جاتے ہیں اور ان سے جملے ترتیب دیے جاتے ہیں۔اس پوری زنجیر میں اگر کوئی ایک کڑی بھی کمزور ہو تو بچے کی یادداشت کمزور پڑ جاتی ہے اور بچہ بھول جاتا ہے یا Absent Mind بن جاتا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ Spelling کے معمول سے کام میں گڑبڑ کس طرح ہوتی ہے۔کسی لفظ کی اسپیلنگ یاد کرنے میں پہلا کام یہ یاد کرنا ہوتا ہے کہ الفاظ کس قسم کی آواز پیدا کر رہے ہیں اور یہ الفاظ کہاں رکھے گئے ہیں۔
(انگریزی میں ہم پہلے عمل کو Phonemic Awareness اور دوسرے کو Sequencing کہتے ہیں۔ایک بچے کو بہت احتیاط سے کسی لفظ کی آواز سننی پڑتی ہے اور اس قابل ہونا پڑتا ہے کہ وہ اس لفظ کے Sequence کو دوبارہ بتا سکے۔اس کے ساتھ ہی اسے اسپیلنگ رولز یاد ہونے چاہئیں جن کو وہ خودبخود استعمال کر سکے اور صحیح لفظ لکھنے کے لئے اسے ذہن پر زور دے کر الفاظ کی Shape یاد کروانی چاہیے۔
یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں کار کی ڈرائیورنگ کی طرح ایک ساتھ کئی کام کرنے پڑتے ہیں۔کچھ بچوں کی یادداشت دوسروں سے بہتر کیوں ہوتی ہے․․․؟
اس میں بہت کچھ بچے کے شوق کی سطح،ماضی کے تجربے اور اس اہلیت پر ہوتا ہے کہ وہ معلومات کو کتنی اچھی طرح Link کرتا ہے۔بچے جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں ان کی یادداشت بہتر ہوتی جاتی ہے۔ان کو اردگرد کی دنیا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
زیادہ عمر کے بچے کسی صورت حال کے بارے میں تفصیلات زیادہ عرصے تک یاد رکھتے ہیں۔اس سلسلے میں ایک ممتاز چائلڈ ایکسپرٹ مشورہ دیتے ہیں کہ بچوں کو اتنے ہی اعداد و شمار اور حقائق یاد کرنے کے لئے دیں جن کو وہ اپنی عمر کے اعتبار سے یاد رکھ سکے۔
پانچ سال کی عمر تک کے بچے ناخوشگوار واقعات زیادہ یاد رکھتے ہیں مثلاً ڈاکٹر کا Visit ان کی یادداشت میں زیادہ عرصے تک محفوظ رہتا ہے کیونکہ Stress یا دباؤ دھیان میں اضافہ کرتا ہے اور یادداشت میں زیادہ آسانی سے راستہ بناتا ہے۔
اسکول بھی یادداشت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ پریکٹس آدمی کو پرفیکٹ بناتی ہے اور بچوں کو اسکول میں بہت زیادہ پریکٹس کے مواقع ملتے ہیں۔
مگر کبھی اس کے الٹ بھی ہو سکتا ہے بعض بچے تعلیمی دباؤ برداشت نہیں کر پاتے اور اس قسم کے جملوں سے بالآخر گھبرا جاتے ہیں کہ محمود کو اسپیلنگ یاد نہیں ہوتی۔
کاشف کو ریاضی کے فارمولے یاد نہیں رہتے۔دھیان دینا در حقیقت اپنی توجہ کو کنٹرول کرنے کی اہلیت ہے۔ذیل میں وہ اسباب دیے جا رہے ہیں جن سے دھیان برقرار رکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
دھیان بانٹنے والی آوازیں۔
جسم کی کیفیت۔
بوریت۔
دن کو خواب دیکھنا۔
بھوک۔
فکر و پریشانی۔
کسی موضوع کی ناپسندیدگی یا عدم دلچسپی۔
ٹیلی ویژن پروگرام۔

یہ احساس کہ کام بہت مشکل اور بڑا ہے۔
بار بار کی دخل اندازی۔
پڑھنے کے بارے میں فیصلے کی کمی(پڑھوں یا نہ پڑھوں)۔
نیند کی کمی۔
چند اچھی عادتیں
بچوں کو سمجھایا جائے کہ یاد کرنے کا ارادہ کیجیے۔خود سے کہیے۔یہ کچھ مشکل نہیں ہے میں اسے یاد کر سکتا ہوں۔
یہ یقین کر لیں کہ ذہن وہ سب کچھ محفوظ کر رہا ہے جو آنکھیں دیکھ رہی ہیں۔

Subject میں دلچسپی لیں۔بور ہو رہے ہوں تو سبجیکٹ بدل لیں۔
خود کو جاننے خاص طور پر خود کا سیکھنے کا اسٹائل۔مثلاً یہ کہ چیزوں کو فہرستوں کے ذریعے،فلو چارٹ سے یا ڈائی گرام سے زیادہ بہتر یاد رکھا جا سکتا ہے۔
بچوں کو دھیان بانٹنے والی فہرست سامنے رکھیں اور انہیں کم سے کم کرنے کی کوشش کریں۔
کسی چیز کو یاد کرتے ہوئے کسی ایک پوائنٹ (یعنی گھڑی،انگوٹھی،انگلیاں،دیوار پر کوئی نشان) پر اپنی نگاہ مرکوز کر لیں۔

بچوں سے کہیے کہ خود سے اس طرح باتیں کریں جیسے کسی اور کو اس موضوع کے بارے میں پڑھا رہے ہیں۔
یاد کرنے کے دوران ذہن میں اس سے متعلق تصویریں بناتے رہیں۔
یاد کرتے ہوئے زبان سے اسے دہرائیں۔
کسی معلومات کو دیکھ کر اسے نوٹ بک میں لکھیں۔
تقریباً 45 منٹ پڑھنے کے بعد پانچ سے دس منٹ کا وقفہ کریں۔
کسی نئے موضوع کو شروع کرنے سے پہلے دماغ کو پندرہ سے بیس منٹ تک دوبارہ فوکس کرنا چاہیے۔
پہلے یہ فیصلہ کریں کہ بچوں کو ایک وقت میں کتنا یاد کرنا ہے اور پہلے یاد کرنے کی حکمت عملی کو آخری شکل دیں۔
یہ وہ تمام اصول ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے بچے کی یادداشت بہتر ہو سکتی ہے۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachon Ki Yad Dasht Ko Behtar Banain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.