Bachoon Ki Tarbiyat K Liye Khud KO Badlain - Article No. 2119

Bachoon Ki Tarbiyat K Liye Khud KO Badlain

بچوں کی تربیت کے لئے خود کو بدلیں - تحریر نمبر 2119

جس طرح کسی عمارت کی پختگی اور مضبوطی کا اندازہ اس کی بنیادسے لگایا جاتا ہے اسی طرح معاشرے کی ترقی کا انحصار بھی اس کی آنے والی نسل پر ہے۔

ہفتہ 13 جولائی 2019

نمرہ فرقان
جس طرح کسی عمارت کی پختگی اور مضبوطی کا اندازہ اس کی بنیادسے لگایا جاتا ہے اسی طرح معاشرے کی ترقی کا انحصار بھی اس کی آنے والی نسل پر ہے۔گویا کسی معاشرے کی بنیاد اس کے بچے ہیں اور بچوں کی بہترین تربیت کرکے ہی ہم معاشرے میں سدھار پیدا کر سکتے ہیں اور اس کی بنیاد کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں ۔یہ بات درست ہے کہ ماں کی گود بچے کے لیے پہلی درسگاہ ہے اور زندگی کے بہت سے اسباق بچہ اپنی ماں سے ہی سیکھتا ہے لیکن بچوں کی اچھی تربیت کے لیے صرف ماں کو ذمہ دارنہیں ٹھہرایا جا سکتا بلکہ ماں اور باپ دونوں کو ہی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


ہر ذی شعور والدین کے دل میں یہ خواہش ضرور موجود ہوتی ہے کہ ان کی اولاد بہترین انسان بنے اور ہر میدان میں سر خرو ہو۔

(جاری ہے)

ہمیشہ یاد رکھیے کہ والدین اپنی اولاد کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں لہٰذا کوشش کیجیے کہ آپ اپنے بچے کے اس بھروسے اور عقیدت کو ٹوٹنے نہ دیں۔اس سلسلے میں گھر میں رہنے والے افراد پر بھی ایک ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ بچوں کے سامنے کبھی بھی ان کے والدین کو برانہ کہیں ۔

ایسے بچے کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ دوہری سوچ کا شکار ہو جاتا ہے ۔
کوشش کریں کہ گھر میں ایک خوشگوار ماحول بنا رہے تاکہ بچوں کی شخصیت بہتر طور پر نشوونماپاسکے۔
جو آپ اپنے بچے کو سکھانا چاہتے ہیں اس پر سب سے پہلے آپ خود عمل کریں ۔ایک اہم عنصر جو بچوں کی تربیت میں انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتا ہے ،وہ برداشت اور درگزرہے ۔
اپنے بچے کی غلطیوں کو درگز ر اور برداشت کیجیے۔انھیں نرمی اور محبت سے سمجھا ئیے تاکہ وہ بھی نرمی اور محبت سے اپنا نکتہ نظر پیش کرنا سیکھیں۔ اپنے بچے کو ڈانٹنے یا سزادینے سے پہلے اسے بتائیے کہ آپ اس سے کیا امید رکھتے ہیں ۔یاد رکھیے کورے کا غذ پر تحریرکا آغاز جیسا ہو گا انجام بھی ویسا ہی ہوگا۔
کوشش کریں کہ جب آپ کا بچہ آپ کو دیکھے تو اسے اپنا ایک ایسا دوست نظر آئے جس سے وہ اپنی تمام باتیں کر سکتا،اپنے دکھ سکھ بانٹ سکتا ہو، اپنے مسائل بتا سکتاہو ۔
سختی کے وقت ڈانٹ لیجیے لیکن کوشش کریں کہ معاملات پیار محبت سے دوست بن کر سمجھانے سے ہی سلجھ جائیں۔ جیسے ہر انسان کو ایک بہترین دوست کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے اسی طرح کوشش کریں کہ وہ بہترین دوست گھر کے اندر ہی آپ کی صورت اسے ہر دم میسر ہو۔
زندگی ایک بہت مختصر ساوقفہ ہے ۔اپنی زندگی کی تمام تر مصروفیات میں سے اپنے بچوں کے لیے وقت ضرور نکالیے۔یہ وقت آپ کے لیے بھی اتنی ہی خوشی اور مسرت کا باعث ہو گا جتنا ان کے لیے ہے ۔ایک سائنسی تحقیق کے مطابق ایسے بچے جن کے والدین انہیں وقت دیتے ہیں اور ان کے دوست بن کر رہتے ہیں ،ان میں خود اعتماد کا عنصر دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ پایا جاتاہے۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachoon Ki Tarbiyat K Liye Khud KO Badlain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.