Diaper Ky Nuksanat - Article No. 1936

Diaper Ky Nuksanat

ڈائپر کے نقصانات - تحریر نمبر 1936

ہمارے ملک میں گزشتہ چند سال سے ڈسپوز ایبل ڈائپرز کا بے تحاشہ استعمال شروع ہوا ہے ۔مہنگی ہونے کی وجہ سے کئی والدین ان ڈائپرز اور نیپیوں کو ایک بار بچے کو باندھنے کے بعد گھنٹوں دیکھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے

پیر 10 دسمبر 2018

ہمارے ملک میں گزشتہ چند سال سے ڈسپوز ایبل ڈائپرز کا بے تحاشہ استعمال شروع ہوا ہے ۔مہنگی ہونے کی وجہ سے کئی والدین ان ڈائپرز اور نیپیوں کو ایک بار بچے کو باندھنے کے بعد گھنٹوں دیکھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ،جس کی وجہ سے بچوں کے نازک اور حساس اعضاء سے گھنٹوں غلاظت کا تھیلا بندھا رہتا ہے ،جو بچوں میں نازک اعضاء کے گرد خارش کے مرض کا ایک اہم سبب ہے ۔


متعدد ممالک میں ڈائپرز کے غیر صحتمندانہ استعمال اور ان سے بچوں کی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات پر بحث کی جارہی ہے ۔ذیل میں ہم آپ کو ان ڈائپرز سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے بارے میں بتاتے ہیں:
جلدی امراض
Diaper Dermatitis
نیپیوں اور ڈائپرز کے حوالے سے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے ،رپورٹ کے مطابق ایک سے تین سال کا عرصہ بچوں کی بڑھوتڑی میں اہم ہوتا ہے بچوں کو پلاسٹک کی یہ نیپیاں پہنا دینے کی وجہ سے بچوں کی نازک اور حساس جلد پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)


قدرت نے ہر انسان کی جلد کو بیرونی ماحولیاتی اثرات سے بچانے کے لئے ایک حفاظتی روغنی تہہ Stratum corneumبنائی ہے ۔پلاسٹک کے ڈائپرز اس تہہ کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ پیدائش کے چند دنوں بعد اگر ڈائیپرزباندھ دیا جائے تو بڑی تیزی سے بچے کی جلد کی یہ حفاظتی تہہ برباد ہونے لگتی ہے۔
پیدائش کے پانچویں ماہ بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ ساتھ ٹھوس غذا دینے سے بچے کے فضلے کی کیمیائی ترکیب میں تبدیلی واقع ہوتی ہے ۔
ڈائپرز کی شکل میں بچوں کے جسم کے ساتھ غلاظت کا ایک تھیلا گھنٹوں بندھے رہنے سے بچے کے فضلے سے خارج ہونے والے Lipasesاور Proteasesنامی اجزاء پیشاب کے ساتھ کیمیائی عمل کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کے نازک اعضاء پر سرخ دھبے ابھرنے کے ساتھ ساتھ سرخ دانے بھی نکل آتے ہیں ۔دودھ پلانے والی وہ مائیں جن کی غذا میں ٹماٹر اور اس سے بنی ہوئی دیگر غذائیں شامل ہوتی ہیں ۔
ڈائپر کے زیادہ استعمال سے ایسی ماؤں کے بچوں کے نازک اعضاء کے علاوہ سرخ دانے اور دھبے پھیلتے ہوئے پیٹ تک بھی پہنچ جاتے ہیں ۔
ماحول دشمن
جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رفع حاجت محسوس Toilet Trainedہونے تک ایک بچہ بڑی تعداد میں نیپیاں استعمال کر لیتا ہے ۔ڈسپوزایبل ڈائیپرز اور نیپیوں میں کاغذ کی تہوں میں کیمیائی مادہ ڈائی اور کسن Dioxinبھی ہوتا ہے ۔
ڈائی اوکسن ایک انتہائی خطر ناک کیمیائی مادہ ہے ۔پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے جلنے سے ان کا اخراج بھاری مقدار میں ہوتا ہے جو کینسر کا باعث بنتا ہے ۔ڈائیپرز پہننے والے بچوں کی حساس اور نازک جلد کو ڈائی اوکسن سے سخت خطرات لاحق رہتے ہیں ،بچوں کی نازک اور حساس جلد کے ذریعے ڈائی اوکسن کے جسم میں سرایت کرنے کے امکانات موجود ہوتے ہیں ۔
مردانہ بانجھ پن
Male Infertility
بی بی سی نیوز آن لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ہونے والی تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ پو لیتھین کے بعض ڈسپوزایبل ڈائیپرز بچوں میں مردانہ بانجھ پن Male Infertilityکاسبب بن رہے ہیں ۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف کیل کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے ڈائپیرز استعمال کرنے والے معصوم بچوں کے خصیوں Testicalesکے گرد درجہ ء حرارت میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ان کو بچپن ہی میں مردانہ بانجھ پن کاروگ لگ سکتا ہے ۔
بیشتر یورپی اور امریکی ممالک میں تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ پلاسٹک کی تہہ والی نیپیاں اور ڈائیپرز پہننے والے اکثر بچے خصیوں کے سرطان Testicular Cancerمیں بھی مبتلا ہوئے۔

آخر حل کیا ہے ․․․؟
اس پوری بحث کا یہ مقصد نہیں کہ ڈائپرز اور نیپی کا کا استعمال مکمل طور پر ترک کردیا جا ئے بلکہ ان کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے ،بچوں کی نیپی کی باقاعدگی سے تبدیلی کرنا بہت ضروری ہے ۔
بچہ دن میں متعدد بار عموماً ہر ایک سے تین گھنٹے کے بعد پیشاب کردیتا ہے اس لئے پورے دن میں آٹھ سے دس مرتبہ اس کی نیپی کوبدلنا چاہیے ۔
بھیگ جانا بچوں کے لئے بہت زیادہ معنی نہیں رکھتا اس لئے آپ نیپی بدلنے کے لئے ہر دفعہ بچے کے رونے کا انتظار نہ کریں ۔ہر گھنٹے دو گھنٹے کے بعد بچے کی یپی میں دیکھتے رہیں کہ کہیں بچے نے پیشاب تو نہیں کردیا ہے ۔پیشاب اور فضلے کے جراثیم کی وجہ سے بچے کو خارش ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ نیپی ریش ہوتا ہے ۔ہر کھانے سے پہلے یا اس کے بعد ،یا اس وقت جب اس نے رفع حاجت کی ہو ،بچے کی نیپی کو تبدیل کردیں ۔
صرف رات میں نیپی نہ بدلیں (کیونکہ اس سے بچے کی نیند خراب ہونے کا اندیشہ ہے )۔
چھوٹے بچوں کی مائیں حفظ ماتقدم کے تحت مختلف اقسام کی اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کرنے کی شوقین ہوتی ہیں ۔اس حوالے سے ڈائپرز سر فہرست ہیں ،ماؤں کی اکثریت کم قیمت پر دستیاب ہونے کی صورت میں ڈائپروں کا ایک بڑا اڈھیراکھٹا کرلیتی ہے ۔حالانکہ طویل عرصے کے لئے ڈائپراکٹھا کرنا خطر ناک ہے اور اس سے بچے کی صحت کو سخت خطرہ لا حق ہوتا ہے ۔
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ،بچوں کی جلد کی نازک ساخت کو مد نظر رکھ کر تیار کئے جانے والی یہ ڈائپردراصل وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اتنے محفوظ نہیں رہتے جتنا کہ یہ تیاری کے وقت ہوتے ہیں ،ایسے میں مناسب یہی ہے کہ ڈائپر خرید تے ہوئے بچے کی صحت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور ڈائپر کی اتنی ہی تعداد خرید ی جائے جو کہ ایک ماہ کی مدت میں استعمال ہو جائے۔

اس حوالے سے یہ رجحان بھی دیکھنے میں آیا کہ کئی مائیں ڈائپروں کی نہ صرف یکمشت بڑی تعداد خرید لیتی ہے ،بلکہ اس مقصد کے لئے وہ معیار کو ترجیح دینے کے بجائے قیمت کو مد نظر رکھتی ہیں ۔اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ برانڈ ڈائپرز کا کھلے ہوئے ڈائپرز کے مقابلے میں نقصان دہ ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے کیوں کہ کسی بھی نقصان کی صورت میں کمپنی کی ساکھ متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔

مستقبل قریب میں ماں بننے والی خواتین ننھے مہمان کی تیاری میں جہاں دیگر اشیاء خریدیں گی وہاں ڈائپر کا زیادہ اہتمام کرنے سے گریز کریں کیوں ۔اس حوالے ماہرین نے کہا ہے وہ مائیں جو گھریلو خواتین ہیں وہ دن کے اوقات میں کوشش کریں کہ بچوں کو ڈائپر کے بجائے کپڑا استعمال کروائیں ۔ماہرین کی رائے میں کھلے ڈائپر کے مقابلے میں گھر میں استعمال کیا جانے والا کپڑا زیادہ مناسب اور محفوظ ہے ،کیوں کہ عام طور پر ململ یا سوتی کپڑے کی مدد سے تیار کئے جانے والے یہ گھریلو ڈائپرز ایک بار استعمال کے بعد دھوئے جاتے ہیں ۔

ایسے میں ان میں جراثیم کی موجودگی کے امکانات ختم یا کم ہوجاتے ہیں ۔نیز جہاں تک ان کے نسبتاً کم جاذب ہونے کا سوال ہے تو گھریلو خواتین کے لئے دن کے اوقات میں کپڑے کا استعمال اتنا مشکل نہیں ۔اس حوالے سے ماہرین نے مزید مشورہ دیا ہے کہ گھریلو طور پر استعمال سے قبل کپڑوں پر گرم استری پھیری جائے تو ان میں موجود کئی جراثیم کا خاتمہ ہوجاتا ہے ۔

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد صا ف ستھری اور دوسروں کی اولاد سے منفرد نظر آئے،تاہم بیرونی طور پر اپنے بچوں کو صاف ستھرا دکھانے کے لئے بچوں کی صحت کو داؤ پر لگادینا کہاں کی دانش مندی ہے ۔
امریکہ اوریورپ کے متعدد ممالک میں ڈسپوز ایپل ڈائپرز اور نیپیوں کی مضر اثرات سامنے آنے کے بعد والدین میں ان کے استعمال کے رجحانات کم ہورہے ہیں اور دوبارہ سے پرانے ما حول دوست اور باکفایت طریقہ کار یعنی ململ اور سوتی کپڑے کی دوبارہ استعمال ہونے والی نیپیوں کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Diaper Ky Nuksanat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.