- Home
- Women
- Articles
- Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriaat
- SherKhawar Bachoon Ko Bimariyon Se Dorr Rakhain!
SherKhawar Bachoon Ko Bimariyon Se Dorr Rakhain! - Article No. 2171
شیر خوار بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھیے! - تحریر نمبر 2171
کھیلتے کودتے معصوم بچے گھر میں خوشیاں بکھیرتے ہیں۔اگر ان کی صحت ٹھیک نہ رہے تو سارے گھر کا ماحول اداس ہو جاتا ہے۔خاص کر والدین پریشان ہوتے ہیں۔
منگل 1 اکتوبر 2019
کھیلتے کودتے معصوم بچے گھر میں خوشیاں بکھیرتے ہیں۔اگر ان کی صحت ٹھیک نہ رہے تو سارے گھر کا ماحول اداس ہو جاتا ہے۔خاص کر والدین پریشان ہوتے ہیں۔شیر خوار بچہ جب بیمار ہوتا ہے تو وہ اپنی تکلیف کسی کو بتا نہیں سکتا۔بچے کی حرکات وسکنا ت ہی سے اس کی تکالیف کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔کسی تکلیف کے نہ ہونے کی صورت میں تندرست بچہ خوش وخرم رہتاہے۔
دودھ رغبت سے پیتا ہے اور آرام سے گہری نیند سوتا ہے لیکن اگر بچہ کسی تکلیف میں مبتلا ہو جائے تو پھر روتا ہے،بے چین رہتا ہے۔دودھ رغبت سے نہیں پیتا۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچے کے حالات پر گہری نظر رکھیں ۔اگر بچے کے معمولات میں فرق آجائے تو اس کے اسباب جاننے کی کوشش کریں۔شیر خوار بچوں کو معمولی امراض میں دوا دینے سے احتیاط کرنا چاہیے۔
(جاری ہے)
بچوں کا ایک مرض قے آنا
بعض اوقات بچے زیادہ دودھ پی لیتے ہیں یا تیزے سے دودھ پینے کے سبب دودھ پینے کے بعد قے کر دیتے ہیں ۔بعض اوقات دودھ کی خرابی کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔تاہم یہ کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔اس کے لیے مناسب تدبیر یہ ہے کہ بچے کو دودھ اس کے ہضم کے مطابق پلایا جائے۔دودھ صاف ہو،فیڈر کو نیم گرم پانی سے صاف کیا جائے۔قے روکنے کے لیے پودینہ اور چھوٹی الائچی مفیدبتائی جاتی ہے۔
قبض
پیدائش کے کچھ دیر بعد بچے کو خود بخود کالے رنگ کی اجابت ہو جاتی ہے جو بعد میں زردرنگ کی ہوتی ہے ۔بچے کو قبض ہو جائے تو تیار شدہ گھٹی بھی ملتی ہے۔اسے پیٹ صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتاہے۔تاہم بلا ضرورت گھٹی کا استعمال مناسب نہیں ہے۔
زبان کا جڑنا(تندوا)
اس مرض میں زبان نیچے کی طرف تالو سے اتنی زیادہ چمٹی ہوتی ہے جس سے بچہ ماں کا دودھ اچھی طرح نہیں پی سکتا اور بڑا ہو کر ٹھیک طرح بولنے کے بجائے تتلا کر بولتا ہے۔اس کا علاج جراحی کا عمل ہے ۔کسی اچھے ماہر معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔
دستوں کی بیماری
شیر خوار بچوں کو عموماً دستوں کا مرض ہو جاتا ہے۔اس کا سبب بد ہضمی ہے ۔اس کے لیے بچے کے نظام ہضم کو درست رکھنے کی کوشش کی جائے۔جو بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں عموماً انھیں یہ شکایت کم ہوتی ہے۔ایسی صورت میں عرق چہار (چاروں عرق ملے ہوئے)مفید بتایا جاتاہے۔
سرخ دانے
بعض بچوں کی جلد حساس ہوتی ہے۔پیدائش کے بعد سرخ دانے نکل آتے ہیں۔پیشاب سے ڈائپربھیگ جاتا ہے۔پیشاب کی تیزابیت سے جلد متاثر ہوجاتی ہے۔بعض اوقات تھوڑی سی بھی گرمی سے جلد متاثر ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں جلد پر سرخ دانے نکل آتے ہیں ۔ان دانوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی دوائیاں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔یہ ازخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔بچے کی
جلد پر پاؤڈر چھڑک دیا کریں یہی کافی ہے۔
یرقان
بعض بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد یا ایک دور وز بعد یرقان ہو جاتاہے۔آنکھیں پیلی ہو جاتی ہیں۔یہ عام طبعی قسم کا یرقان ہے جسے پیدائشی یرقان کہتے ہیں ۔ایسے بچوں کو ماں کا دودھ پلانا مناسب ہے،ایسے بچوں کو ہلکی دھوپ یا لائٹ میں لٹانا چاہیے۔عام طور پر ایک ہفتے میں یرقان ختم ہو جاتاہے۔
آنکھیں دُکھنا
اس مرض میں بچے کی آنکھیں دُکھتی ہیں جس کی وجہ بچے کی آنکھوں کی صفائی سے غفلت ہے۔بچے کی آنکھیں ہمیشہ صاف رکھی جائیں۔
کساح (ہڈیوں کا نرم پڑجانا)
اس بیماری کا سبب دوران حمل زچہ کو مناسب غذا نہ ملتا ہے۔جس سے بچے کی ہڈیاں نرم پڑ جاتی ہیں۔بعض اوقات یہ پیدائشی طور پر بھی نرم ہو تی ہیں۔جن بچوں میں یہ تکلیف ہو ان کے دانت دیر سے نکلتے ہیں ۔معالج کے مشورے سے علاج کیا جائے۔بچے عام طور پر ناک ،کان اور گلے کی بیماریوں سے متاثر ہو تے ہیں۔ ڈبے کا دودھ پینے والوں کے مقابلے میں ماں کا دودھ پینے والوں میں قوت مدافعت زیادہ ہو تی ہے۔نیز مختلف عمروں میں حفاظتی ٹیکوں کے کورس کراکر بھی مختلف بیماریوں کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو بڑھایا جا سکتاہے۔عام طور پر ابتدائی عمر میں بچوں میں ناک،حلق ،سینے اور بعض اوقات کان اور سانس جیسی تکالیف میں مبتلا ہو جانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بچے کی دیکھ بھال نہیں کی جارہی ہے یا اس کی دیکھ بھال کم کی جارہی ہے۔یہ بیماریاں زیادہ تیزی سے اس وقت بچے کو لپیٹ میں لے لیتی ہیں ۔جب بچے باہر کھیلنا شروع کرتے ہیں یا دوسرے بچوں میں میل جول بڑھاتے ہیں۔
بچوں کو نزلہ،زکام ،بھی ہوتا رہتا ہے اور اس کے ساتھ بخار بھی ہو سکتا ہے ایسے میں بچے چڑ چڑے ہو جاتے ہیں والدین کو چاہیے کہ وہ متاثرہ بچے کو بستر پر لٹادیں، اسے توجہ دیں اور اسے زیادہ پانی پلائیں۔اگر بخار زیادہ ہو جائے تو ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھی جائیں ۔بعض بچوں کو بار بار اس قسم کے انفیکشن ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ایسے بچوں کے گلے(ٹانسلز)اور حلق کے غدود بڑھ جاتے ہیں ۔ٹانسلز گلے میں انفیکشن کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ریڈینائڈز ایسی بافتیں یا ریشے ہوتے ہیں جو ناک کی جڑ میں آگے بڑھتے ہیں اور یہاں جراثیم روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان کے پھولنے سے منہ سے سانس لینا پڑتی ہیں۔
پانی کی طرح اجابت ہونے کو ڈائریا ،دست،اسہال یا لوزموشن کہتے ہیں،چھوٹے بچوں میں اسہال کی بیماری زیادہ سنگین حالات ونتائج پر مضمر ہوتی ہے کیونکہ بچوں میں اس بیماری کے اثرات برداشت کرنے کی طاقت بہت کم ہوتی ہے۔بار بار پتلی اجابت آنے سے نمکیات کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔بچوں کے اسہال کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔بچوں کا ڈائر یا عام طور پر جراثیم اور متعدی وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ بعض مائیں مختلف وجوہات کی بنا پربچے کو اپنا دودھ نہیں پلاتیں ہیں جس سے بچے میں قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور طرح طرح کے جراثیم بچے کو اپنی لپیٹ میں لیکر مختلف امراض خصوصاً پیٹ کے امراض میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ماں کے گندے ہاتھ،گندے برتن کا استعمال اور مجموعی طور پر صفائی کا خیال نہ رکھنے سے بچے کو اسہال کا مرض ہو جاتاہے ۔بچے کو بوتل والا دودھ دینے سے بھی ڈائریا ہو سکتا ہے۔بعض بچوں کے منہ میں گندی نپل دی جاتی ہے جو کہ بچہ گندے ہاتھوں سے خود ہی چوستا رہتا ہے اس کے اثرات بہت بُرے ہوتے ہیں۔
Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
بچوں سے مت کہیے کہ
Bachon Se Mat Kahiye K
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi
بچوں کو موبائل سے بچائیں
Bachon Ko Mobile Se Bachayen
موسمِ سرما میں شیر خوار کا خیال رکھیں
Mausam E Sarma Mein Sher Khawar Ka Khayal Rakhain
اچھی تربیت کے لئے بچوں کا مزاج جانیے
Achi Tarbiyat Ke Liye Bachon Ka Mizaj Janiye
بچے اور غذائی حساسیت
Bache Aur Ghizai Hasasiyat
پُرسکون نیند بچوں کی نشوونما کے لئے ضروری ہے
Pursakoon Neend Bachon Ki Nashonuma Ke Liye Zaroori Hai
بچوں کو ذہین بنانے کے آسان مشورے
Bachon Ko Zaheen Banane Ke Aasan Mashwaray
بچوں میں بگاڑ کیوں
Bachon Mein Bigaar Kiyon