عراق میں امریکی و عراقی فوج اور المہدی ملیشیاء میں گھمسان کی جنگ و جھڑپیں، 2 امریکی فوجیوں و ایک عراقی کرنل سمیت 103 افراد ہلاک،2 امریکی ٹینک تباہ، متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا خدشہ، ہائی ویلیو ٹارگٹ سمیت 200 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار، بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد،ہزاروں افراد کی نقل مکانی، پورے علاقے میں ٹینک و بکتر بند گاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں، مقامی باشندے۔اپ ڈیٹ

اتوار 8 اکتوبر 2006 23:05

بغداد، دیوانیہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اکتوبر۔2006ء) عراق کے جنوبی شہر دیوانیہ میں المہدی ملیشیاء اور عراقی و امریکی فوجوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے جس میں فورسز نے مہدی ملیشیاء کے 35 مشتبہ جنگجوؤں کو ہلاک کرنے اور ہائی ویلیو ٹارگٹ سمیت 200 جنگجوؤں کو گرفتار کرنے اوران کے قبضے سے بھاری مقدار میں ا سلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ جنگجوؤں نے جوابی حملوں میں 2 امریکی ٹینک تباہ کر دیئے ہیں جس میں متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے، جھڑپوں کے دوران 10 شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ کئی مکانات بھی تباہ ہوگئے ہیں مختلف واقعات میں 2 امریکی فوجی بھی ہلاک ہوگئے۔

ادھر بغداد میں نامعلوم مسلح افراد نے 51 افراد کو اغواء کرنے کے بعد قتل کر دیا جن کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں جبکہ تشدد کے دیگر واقعات میں ایک عراقی پولیس کرنل سمیت مزید 15 افراد ہلاک ہوگئے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز جنوبی دیوانیہ میں امریکی و عراقی فوجوں اور مہدی ملیشیا کے درمیان جھڑپیں خونریز شکل اختیار کر گئیں جس دوران پورا علاقہ بم دھماکوں، توپوں اور ٹینکوں کی گولہ باری اور ہیلی کاپٹروں کی طرف سے میزائل باری اور بندوقوں کی فائرنگ سے گونج اٹھااور اس دوران کان پڑی سنائی نہیں دیتی تھی جبکہ امریکی و عراقی فوج کے اس آپریشن کے دوران ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کر گئے جبکہ اس دوران امریکی و عراقی فورسز نے المہدی ملیشیا کے 35 مشتبہ جنگجوؤں کو ہلاک کرنے اور کرکوک اور دیوانیہ سے ہائی ویلیو ٹارگٹ سمیت 200 کو گرفتار کرنے اوران کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس دوران جنگجوؤں کی طرف سے راکٹ حملوں میں 2 امریکی ٹینک تباہ ہو گئے جس میں متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

تاہم امریکی فوج نے صرف ایک ٹینک کی تباہی کی تصدیق کی ہے۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جھڑپوں کے دوران ان کا ایک ٹینک ایم ون اے ٹو ابرامز جنگجوؤں کی طرف سے آر بی جی راکٹ حملوں کے نتیجے میں تباہ ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی اے اور ایم این ڈی بی کے اہلکار جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ابھی تک علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں جس دوران 35 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں کی ان ٹیمو ں نے اتحادی افواج پر حملے کئے جن میں سے چھ کو مکمل تباہ کر دیا گیا جبکہ امریکی فوج نے آپریشن کے دوران ہائی ویلیو ٹارگٹ اور المہدی ملیشیا کے سربراہ مقتدیٰ الصدر کے قریبی ساتھی کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ عراقی دفاعی حکام نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کیفاہ الغریثی علاقے میں المہدی ملیشیاء کا کمانڈر اور مقتدی الصدر کا قریبی ساتھی ہے جبکہ مقتدی الصد نے ان جھڑپوں میں المہدی ملیشیاء کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکی و عراقی فورسز کے ساتھ جنگجو لڑ رہے ہیں اوران کی ہلاکتیں ہوئی ہیں ہمارا اس میں کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقتدی الصدر نے ملیشیاء کو حکم دیا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں سمیت کسی پر بھی حملے نہ کریں تاہم امریکی فوج نے یہاں آپریشن کر کے مہدی ملیشیاء اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ شہر کے وسط میں داخل ہوئے ہیں اس لئے جنگجوؤں اور ان کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ ان جھڑپوں میں 10 سے زائد شہری بھی زخمی ہوگئے اور متعدد مکانات بھی تباہ ہوگئے تاہم اس دوران کسی امریکی یا عراقی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی جبکہ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ دیوانیہ کے پورے علاقے میں ٹینک اوربکتر بند گاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں اورگولہ باری اورفائرنگ کے شور سے لوگوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور لوگ رات کوگھروں میں نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں گھمسان کی جنگ شروع ہے جبکہ امریکی فوج نے صحافیوں کو تباہ شدہ ٹینک کی تصویریں اتارنے سے منع کر دیا اورانہوں نے صحافیوں کو وہاں سے ہٹانے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جبکہ دوسری جانب بغداد کے شمال مغرب میں مزاحمت کاروں کے حملوں کے نتیجے میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جس کی ہلاکت کی امریکی فوج نے تصدیق کر دی ہے۔ امریکی فوجی ترجمان نے بتایا کہ فوجی قافلہ علاقے سے گزر رہا تھا کہ اس دوران مسلح افراد نے ان پر راکٹوں سے حملہ کردیا اورفائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک ہوگیا جبکہ ایک اور واقعہ میں دوسرا اہلکار ہلاک ہوگیا۔

ان ہلاکتوں کے بعد مارچ 2003ء سے اب تک عراق میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 2737 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب پولیس نے بغداد و نواحی علاقوں میں 51 افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کی ہیں۔ عراق پولیس کے ترجمان کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ان لوگوں کو پہلے اغواء کیا تھا جس کے بعد انہوں نے انہیں تشدد کر کے قتل کر ڈالا اور لاشیں ویرانے میں پھینک دیں۔

پولیس ترجمان کے مطابق ان افراد کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے اور سروں پر گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ ادھر کرکوک میں 36 گھنٹوں کے بعد کرفیو اٹھا لیا گیا ہے تاہم دیوانیہ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب تشدد کے دیگر واقعات میں 15 افراد جاں بحق ہو گئے ۔ پولیس ترجمان لیفٹیننٹ محمد خالون نے بتایا کہ بعقوبہ میں مسلح افراد نے منی بس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک خاتون بیٹی سمیت جاں بحق ہو گئیں جب کہ شمالی بغداد میں ایک کار پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور ہلاک اور دو بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے۔

ادھر شمالی شہر موصل میں ایک قافلے پر حملے کے نتیجے میں ایک پولیس کرنل ہلاک ہو گیا جبکہ موصل میں ہی مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا جبکہ مشرقی علاقے میں پولیس نے تشدد کا نشانہ بننے والے ایک شخص کی لاش برآمد کی ہے۔ دوسری جانب جنوبی علاقے مصائب میں ماٹر حملوں میں 2 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے۔ ادھر تکریت میں ہائی وے پر بم دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے جبکہ بغداد میں بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔