اسرائیل فلسطینی علاقے خالی کر دے ،قرار داد سلامتی کونسل میں پیش کر دی گئی،فلسطینی اور اسرائیلی سفیر کے درمیان جھڑپ ،امریکہ نے اسرائیلی کارروائی کو جائز قرار دیدیا

جمعہ 10 نومبر 2006 21:30

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10نومبر۔2006ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطینی اور اسرائیلی سفیر کے درمیان جھڑپ ،فلسطین نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا جبکہ اسرائیل نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں ۔ امریکہ نے اسرائیلی کارروائیوں کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے قطر کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد پر بحث ہوئی ۔ قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے فلسطین کے سفیر ریاد منصور نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 18 بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے اور کہا کہ اسرائیلی فلسطین کے علاقے خالی کر دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور ایسے میں سلامتی کونسل کی خاموشی سے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ سلامتی کونسل کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے قبل مزید کتنے فلسطینیوں کو مرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب سفیر ڈینیل کارمن نے کہا کہ حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے جواب میں کارروائی سے اٹھارہ فلسطینی شہری مارے گئے اور راکٹ فائر نہ ہوتے تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر جان بولٹن نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے تحفظ کا پورا حق حاصل ہے۔ امریکی سفیر نے اسرائیلی موقف کی حمایت کی اور کہا کہ عالمی ادارے کو چاہیے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے خلاف بھی موثر کارروائی کرے۔ قطر کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے علاقے خالی کر دے اور فلسطینی علاقوں میں فوجی آپریشن کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے اور فلسطینیوں کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔

متعلقہ عنوان :