تحفظ حقوق نسواں بل قانون بن چکا ہے جسے چاروں صوبوں میں لاگو کیا جائیگا‘صدر نے کسی الیکشن شیڈول پر دستخط نہیں کئے‘سپیکر قومی اسمبلی

کالا باغ ڈیم سے کسی صوبے کو نقصان نہیں بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ ہو گا‘سپیکر کو اختیار نہیں کہ وہ صدر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دے ‘ انجینئرز تمام شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ‘پاکستان انجینئرنگ کانگرنس کے سالانہ سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 2 دسمبر 2006 14:08

تحفظ حقوق نسواں بل قانون بن چکا ہے جسے چاروں صوبوں میں لاگو کیا جائیگا‘صدر ..
حل ہونے چاہییں۔ماضی میں وسائل ضروریات کے مطابق نہیں تھے جس کی وجہ سے گورنمنٹ کو قرضے لینے پڑے ۔ انجینئرز تمام شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔وہ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں پاکستان انجینئرنگ کانگرنس کے 70ویں سالانہ سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پاکستان انجینئرنگ کانگرنس کے صدر رانا محمد سعید احمد خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔

چوہدری امیر حسین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کالا باغ ڈیم پر تمام صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مختلف کانفرنسیں اور سیمینارز منعقد کرے ۔ واپڈا کے ایک سابق چیئر مینز زاہد علی اکبر اور عبدالمالک نے بھی یہ کہا تھاکہ کالا باغ ڈیم سے صوبہ سرحد ‘سندھ یا کسی دوسرے صوبے کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ اس سے فائدہ ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم جیسے میگا پراجیکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔

اس وقت کالا باغ ڈیم کی تعمیر بہت ضروری ہے اس سے نہ صرف زراعت میں بہتری آئے گی بلکہ ضیائع ہونے والے پانی کو بھی محفوظ کر کے انرجی حاصل کی جا سکے گی ۔ چوہدری امیر حسین نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے بڑی رقم مختص کی ہے ۔ نہری نظام ‘توانائی ‘زراعت ‘صنعت ‘پینے کے صاف پانی کی فراہمی ‘زرعی فارم سے منڈیوں تک سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے بہت زیادہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں ۔

ان تمام ترقیاتی کاموں میں انجینئرز نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے پیدا کرنے اور پانی کو سٹور کرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر از حد ضروری ہے اس سے روز گار کے مواقعے بھی فراہم ہونگے ۔ حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں بہترین معاشی حکمت عملی تیار کی ہے جس وجہ سے ہم بیشتر مسائل پر قابو پا چکے ہیں ۔ ہم نے اب کئی بڑے منصوبے شروع کئے ہیں اور لوگ دیکھیں گے کہ ان منصوبوں سے خوشحالی کا نیا دور شروع ہو جائیگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپیکر کے پاس اختیارت نہیں ہوتے کہ وہ صدر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دے اس پر اگر کسی رکن کی طرف سے تجویز آئی تو رولنگ دی جائے گی جو موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے مشروط طور پر استعفیٰ دیا تھا اور میں نے انہیں اس لئے یہ استعفیٰ واپس کیا تھا کیونکہ کوئی بھی استعفیٰ مشروط طور پر نہیں دیا جاتا ۔

انہوں کہا کہ صدر مملکت نے کسی بھی الیکشن شیڈول پر دستخط نہیں کئے اور نہ ہی ایسا کوئی الیکشن شیڈول بنایا گیا ہے ۔ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرینگی اور آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہونگے ۔ چوہدری امیر حسین نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حق ہے اگر کسی کو حقوق نسواں بل پر کوئی اختلاف ہے تو فیڈرل شریعت کورٹ یا دیگر اداروں میں جائے ۔

حقوق نسواں بل اب صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد قانون بن چکا ہے جسے چاروں صوبوں میں لاگو کیا جائیگاتمام صوبوں کو بھی چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ اس قانون کا احترام کریں ۔ رانا محمد سعید احمد خان نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کانگرنس ایک غیر سیاسی اور غیر حکومتی ادارہ ہے یہ 1912ء میں قائم ہوا تھا جس میں 94ممبرز شامل تھے اب ان کی تعداد 3998ہیں ۔

اس کانگرنس میں ورلڈ واٹر ڈے بھی بہتر انداز میں منانے کیلئے حکومت کو تجویز پیش کی ہے ۔ایک انجینئر گریڈ 17میں بھرتی ہوتا اسے اگلے گریڈ میں جانے کیلئے 16سے 18سال تک انتظار کر نا پڑتا ہے جو کہ انجینئر کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین نے پاکستان انجینئرنگ کانگرنس کے نمائندوں میں بہترین کارکردگی پر گولڈ میڈل بھی دیئے ۔