حدود کیس،سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

پیر 4 دسمبر 2006 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر۔2006ء) سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے موسیٰ خیل میانوالی کے حدود کے مقدمے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کر نے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں ۔ جسٹس جاوید اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نکاح کی موجودگی میں شرعی کورٹ کا لڑکی کو ترغیب دلا کر بھگانے کی سزا کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔

استغاثہ کے گواہوں میں تضاد پایا جاتا ہے جبکہ وقوعے کا کوئی ٹھوس ثبوت بھی نہیں ہے لڑکی کے اغواء اور زناء کے حوالے سے مقدمہ درج نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ ملزم کی قانونی بیوی ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس میانوالی کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ادا کیئے۔ مقدمے کی سماعت جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے کی۔

(جاری ہے)

تھانہ موسیٰ خیل کی حدود میں عمر حیات نامی شخص نے مقدمہ درج کرایا تھا کہ خالد مقصود نے جہانگیر خان ،حیات بی بی ،نور خان ،غلام قادر ،مہر خاتون اور محمد خان کی حدود سے زیتون نامی خاتون کو اغواء کر کے زناء کیا ہے۔

جس پر ٹرائل کورٹ نے خالد مقصود کے علاوہ سب کو رہا کر دیا گیا جس پر ملزم نے وفاقی شرعی عدالت سے رجو ع کیا جنہوں نے ملزم کی 7 سال کی سزا برقرار رکھی جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بنچ میں درخواست دی جس کی سماعت کے دوران ملزم کی طرف سردار صدیق خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت آج بھی مسماة زیتو ن بی بی ملزم خالد مقصود کی قانونی بیوی ہے جسے ٹرائل کورٹ اور شریعت کورٹ نے غلط موقف پر سزا دی ہے جسے کالعدم قرار دیا جائے جس پر عدالت عظمیٰ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم خالد مقصود کو باعزت بری کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :