ترقی کا عمل کئی عوامل اور فرائض کا مرہون منت ہوتا ہے ‘عالم اسلام کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اپنے ورثہ کیطرف رجوع کرنا ہو گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان

ہفتہ 9 دسمبر 2006 15:47

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09دسمبر2006 ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کے پاس قرآن و سنت کی شکل میں ایک فعال نظریاتی ورعملی دستور موجود ہے ۔ اب یہ امت کے اکابرین پر منحصر ہے کہ وہ کس انداز میں عوام کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں ۔ وہ گزشتہ روز مقامی کالج میں سید افضل حیدر کی کتاب ”اسلامی نظریاتی کونسل ۔

ارتکائی سفر اور کارکردگی “کی تقریب رونمائی کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر محمود غازی ‘عابد حسین منٹو‘جسٹس (ر) ملک محمد قیوم اور دیگر بھی موجود تھے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عالم اسلام کو اس وقت جن چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا ہے ان سے عہدہ برا ہونے کیلئے ہمیں اپنے ورثہ کی طرف رجوع کرنا ہو گا ہمیں نئے سرے سے تمام صورت حال کا جائزہ لینا ہو گا ایسا کرنے کیلئے ہمارے پاس رہنما اصول موجود ہیں مفکرین امت ان امور اور مسائل کو اپنے اپنے وقتوں میں زیر غور لاتے رہے ہیں جن کے خیالات ہمارے پاس ان کی لکھی ہوئی کتب کی صورت میں موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زیادہ دور کی بات ہیں جب ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے Reconstruction of Religious Though in Islam لکھی اور امت پر واضح کیا کہ وہ عصر حاضر کے مسائل کا کس صورت میں حل نکال سکتے ہیں ۔ مزید کچھ ماہ گزرنے کے بعد پاکستان کے قیام کو تقریبا 60سال کا عرصہ مکمل ہو جائیگا۔ قوموں کی سابقہ تواریخ کے اعتبار سے توشاید یہ ایک لمبا عرصہ نہ ہوتا مگر بیسویں صدی میں تیز ترین ترقی کے باعث ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے ہی عرصے میں بلکہ اس سے بھی کم عرصے میں بے شمار اقوام غیر ترقی یافتہ سے ترقی پذیر اور پھر ترقی یافتہ ہو گئیں ۔

ترقی کا عمل کئی عوامل اور فرائض کا مرہون منت ہوتا ہے جو کہ کسی بھی ملک کے قومی ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر سرانجام دے رہے ہوتے ہیں ۔ لہذا اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ قومی اداروں کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا جائے انہیں اپنے اپنے فرائض کی انجام دہی میں باہم یوں مربوط کر دیا جائے کہ وہ ہر اینٹ کی مانند عمارت کو ضروری طاقت فراہم کرتے ہوئے نظر آئیں ۔

انہوں نے کہا کہ مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں پاکستان کے جن مسائل کا ذکر کیا ہے وہ یقینا توجہ طلب ہیں ۔ ان مسائل کے بطریق احسن حل سے ہی ملک میں یگانگت ویکجہتی ظہور پذیر ہو گی جو کہ کسی بھی قوم کی شریانوں میں دوڑتے ہوئے خون کی مانند ہے ۔ مصنف نے کتاب کے شروع میں مناجات درج کی ہیں جو کہ دل میں اتر جانے والی ہیں ۔اس موقع پرچیف جسٹس آف پاکستان نے مقامی کالج کی کمپیوٹرائز لائبریری کا افتتاح بھی کیا ۔