ڈبلیو ٹی او نہ آ رہا ہے نہ جا رہا ہے صحیح پالیسییوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کریں گے،وزیراعظم شوکت عزیز،اعلی تعلیم کیلئے میرٹ پر کوئی آتا ہے تو اس کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی ،صنعتی کارکنوں کوایوارڈ دینے کی تقریبات سے خطاب

منگل 9 جنوری 2007 15:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9جنوری۔2007ء) وزیراعظم شوکت عزیز نے کہاہے کہ ڈبلیو ٹی او نہ آ رہا ہے نہ جا رہا ہے وہ ایک ادارہ ہے جو جنیوا میں کام کر رہا ہے-ہمیں گلوبلائزیشن سے فائدہ اٹھانا ہے اس سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں اگر صحیح پالیسییوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کریں گے تو ہمارا فائدہ ہے جن ممالک نے یہ کرلیا وہ بہت آگے جائیں گے اور انشاء اللہ پاکستان بھی آگے جائے گا سائنسدانوں نے پاکستان کو جوہری طاقت بنایا اب کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا مل جل کر ملک کو دیگرمیدانوں میں بھی آگے لے جائینگے اس ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت کے صدر اور وزیراعظم مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جن کے پاس نہ کارخانے ہیں نہ جائیدادیں جنہوں نے اپنی محنت اور کارکردگی سے یہ مقام حاصل کیااعلی تعلیم کیلئے میرٹ پر کوئی آتا ہے تو اس کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی منگل کو اعلی کارکردگی ایوارڈ برائے صنعتی کارکنان 2006ء کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ مزدورکسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اگر مزدور محنت خون پسینے سے کام کرے گا تو ملک ترقی کرے گا اور پیداوار میں اضافہ ہو گا حکومت مزدوروں کے حقوق‘آمدن کا تحفظ کرتی آئی ہے حکومت کی کارکردگی کا جائزہ پچھلے سات سال میں لیا جائے تو آج مسائل ہیں لیکن وسائل بھی ہیں-یہ پہلی حکومت ہے جس نے اپنی جیبیں نہیں بھریں بلکہ ملک کا خزانہ بھر رہی ہے یہ خزانہ قوم کی امانت ہے اسی لیے اللہ تعالی اس میں برکت دے رہا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ اگرچہ محنت اور نیک نیتی سے کام کریں تو اللہ تعالی ان کا ساتھ دیتا ہے انہوں نے کہاکہ زندگی میں شارٹ کٹ نہیں ہوتا محنت سے کام کریں اور انہیں اصولوں پر قوموں نے ترقی کی ہے اور ترقی کر رہی ہیں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ افرادی قوت ہے یہ وہی پاکستان ہے جس نے اپنی محنت اور کارکردگی سے بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا-جب ہمارے خطے میں جوہری طاقتیں پیدا ہوئیں تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کسی کو اپنے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے اپنی عزت‘وقار اور خودمختاری کا مقابلہ کریں گے اس وقت ملک کے سائنسدانوں نے ملکر پاکستان کو جوہری طاقت بنا دیا- اب کسی کی مجال نہیں کہ ہماری طرف غلط نیت سے دیکھے اگر دیکھے گا تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے-وزیراعظم نے کہاکہ ہم تہیہ کر لیں کہ ملک کو مل جل کر ملک کو بہتر کرنا ہے ملک کی بہتری ہماری بہتری ہے تو کوئی ایسی طاقت نہیں جو ہمیں روک سکے- انہوں نے کہاکہ یہ سال بہت تاریخی سال ہے سو سال پہلے 30 دسمبر کو مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے پاکستان کیلئے جدوجہد کی ہمارے بزرگوں نے اس ملک کو صحیح بنانے میں قربانیاں دیں جب لیڈر شپ اچھے جذبے سے کام کر رہی ہو تو نیا ملک بھی حاصل ہو جاتا ہے- انہوں نے کہاکہ یہ ملک امانت ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کو مزید طاقتور اور خوشحال بنائیں مسائل ہر معاشرے میں ہوتے ہیں اگر جذبہ ہو تو ہر مسئلہ حل ہو جاتا ہے-انہوں نے کہاکہ مزدور اور کسان ملک کے دو اہم ستون ہیں اور ان کو مستحکم کرنا ہماری ذمہ داری ہے-اس وقت دنیا میں ایک تبدیلی کا احساس ابھر رہا ہے اس کا ہمیں احساس ہونا چاہئے اور اپنی سوچ کو بدلنا پڑے گا گلوبلائزیشن کا دور ہے لوگوں نے بڑی تقریریں کیں کہ ڈبلیو ٹی او آ رہا ہے ڈبلیو ٹی او نہ آ رہا ہے نہ جا رہا ہے وہ ایک ادارہ ہے جو جنیوا میں کام کر رہا ہے-ہمیں گلوبلائزیشن سے فائدہ اٹھانا ہے اس سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں اگر صحیح پالیسییوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کریں گے تو ہمارا فائدہ ہے جن ممالک نے یہ کرلیا وہ بہت آگے جائیں گے اور انشاء اللہ پاکستان بھی آگے جائے گا-ہم پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے اصلاحات کریں اور بہتری لائیں اپنی نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں لوگوں کو ہنر مند بنائیں تاکہ ہم دنیا کا مقابلہ کر سکیں-وزیراعظم نے کہاکہ پچھلے سال چینی صدر نے دورہ پاکستان پر بتایا کہ اب چین سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے دنیا میں سب سے سرمایہ کاری چین میں جا رہی ہے کیونکہ انہوں نے دروازے کھول دیئے ہیں چین نے آٹھ ممالک میں صنعتی زون بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے یہاں لاہور کے نزدیک زون بن رہا ہے چینی سرمایہ کار آئیں گے اور فیکٹریاں لگائیں گے- ہمارے مزدوروں اور محنت کشوں کو ٹریننگ دیں گے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے-انہوں نے کہاکہ ٹیلی فون کی صنعت میں بہتری آ رہی ہے آئی ٹی میں تربیت یافتہ لوگ نہیں مل رہے یہاں کنسٹرکشن کے لیے لوگ نہیں مل رہے-وزیراعظم نے کہاکہ مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو پر کرنا ہے یہ ذمہ داری حکومت اور ایمپلائز کی ہے سب کو ملکر اس خالی جگہ کو پر کرنا ہے-انہوں نے کہاکہ بے روزگاری میں کمی آ رہی ہے آبادی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے نوجوان نسل مارکیٹ میں آ رہی ہے اور اس کے لیے ہمیں بہت کچھ کرنا ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں-انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا ڈویلپمنٹ بجٹ کبھی نہیں ہوا سڑکیں‘بجلی‘ پانی‘ گیس جیسے جتنے پراجیکٹ آج چل رہے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں ہوئے ان میں تاخیر کی وجہ ٹھیکیدار نہیں مل رہا ٹھیکیدار کہتا ہے کہ مجھے مزدور نہیں مل رہا-انہوں نے کہاکہ دوبئی میں 50 ہوٹل بن رہے ہیں کیوں نہ پاکستانی وہاں جا کر کام کریں ہم نے بہت سارے نئے کورسز شروع کئے ہیں یہ نوجوان جیسے ہی تعلیم سے فارغ ہو کر نکلتے ہیں ان کو ملک کے اندر اور باہر نوکریاں ملنے میں آسانی ہوتی ہے اسلام آباد شہر میں 5نئے ہوٹلوں کے پراجیکٹ آ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جب کوئی بڑا لیڈر پاکستان آتا ہے یا صدر اور وزیراعظم دوسرے ملکوں کے دوروں پر جاتے ہیں تو ان کے ایجنڈے پر سب سے پہلی بات یہی ہوتی ہے کہ روزگار کے اور مواقع کیسے پیدا کئے جائیں- انہوں نے کہاکہ اس ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت کے صدر اور وزیراعظم مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جن کے پاس نہ کارخانے ہیں نہ جائیدادیں جنہوں نے اپنی محنت اور کارکردگی سے یہ مقام حاصل کیا ہے- میں روزگار کی غرض سے آٹھ ملکوں میں رہا جس کا مقصد اپنے خاندان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا تھا-اس سال زرمبادلہ بیرون ملک پاکستانیوں سے 5ارب ڈالر آ جائے گا- انہوں نے کہاکہ ہماری نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے کسی بھی معاشرے میں ترقی کیلئے خواتین کا بڑا اہم رول ہوتا ہے وہ قومیں جنہوں نے ترقی کی ہے انہوں نے اپنی خواتین کو ہنردیئے ہیں خواتین کے حقوق کیلئے جو بھی قوانین لا رہے ہیں اس کا مطلب مغربی تہذیب نہیں- ہم اپنے آداب و اقدار میں رہتے ہوئے خواتین کیلئے بہت کچھ کر سکتے ہیں- وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ ڈبل کر دیا ہے میں خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ تعلیم حاصل کریں وفاقی حکومت میں جب روزگار کے مواقع نکلیں تو آگے بڑھیں اور اپنا حق حاصل کریں حق حاصل کرنے کیلئے آپ کو آگے بڑھنا ہوگا ہمارا کام مواقع فراہم کرنا ہے-وزیراعظم نے کہا کہ اب ہمیں نئی نسل کا خیال رکھنا ہو گا-کسی کا بھی بچہ ہو اس کو تعلیم اور ہنر سکھانا نہایت ضروری ہے-اعلی تعلیم کیلئے میرٹ پر کوئی آتا ہے تو اس کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی کیونکہ تعلیم سب سے اہم اثاثہ ہے جب تک تعلیم نہیں ہو گی معاشرہ ترقی نہیں کرے گا- جاہل قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں-انہوں نے کہاکہ جب بھی محنت کش مزدوروں کے حق کی بات ہوتی ہے حکومت پیچھے نہیں رہتی آج ہمارے پاس وسائل ہیں جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جا رہے ہیں سات سال پہلے اس ملک کا نام ترقی پذیر نہ ترقیافتہ صف میںآ تا تھا ہمیں معلوم نہیں ہوتا تھا کہ ہمارے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہیں یا نہیں- لیکن اب خزانہ بھرا ہوا ہے-انہوں نے کہاکہ دنیا میں تبدیلی تیزی سے آ رہی ہے ہم بحیثیت قوم معاشرہ ہم پیچھے نہ رہ جائیں ہمیں لوگوں سے مقابلہ کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے-اس سلسلے میں حکومت اقدامات کرتی رہے گی-انہوں نے کہاکہ قائداعظم کے اصولوں پر عمل کریں تو انشاء اللہ پاکستان ترقی پذیر سے ترقیافتہ ملک بنے گا-سب ملکر عظیم سے عظیم تر ملک بنائیں گے-اس موقع پر وفاقی وزیرمحنت وافرادی قوت وسمندرپار پاکستانیز غلا م سرورخان نے کہاکہ موجودہ حکومت نے صدر مشرف کی ہدایت پر ورکرز کارکردگی ایوارڈز کی سکیم کا اجراء کیا اس کا آغاز2000 میں ہواتھا لیکن ناگزیر وجوہات کی بناء پر اسے پس پشت ڈال دیاگیا وزیر اعظم شوکت عزیز کی ہدایت پر اس کام کو جہاں سے ختم کیا گیا تھا وہیں سے دوبارہ شروع کیا گیا ہے یکم مئی کو مزدوروں کے لیے مزید مراعات کا اعلان کیا جائے گا جو ملکی تار یخ میں پہلی مرتبہ ہوگا لوگوں کو اس دن بڑی خوشی کی خبر سننے کو ملے گی انہوں نے کہاکہ اعلی کارکردگی کا مظاہر کر نے والے41 کارکنوں کو 40لاکھ روپے دیے گئے ہیں ان میں سے 39 کارکنوں کو ایک ایک لاکھ جبکہ دوکارکنوں کو پچاس پچاس ہزار روپے اور کار کن کو اعلی کارکردگی ایوارڈ سے نوازاگیا ہے ۔