پاکستان میں شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے ۔امریکی سینیٹرز کا صدر مشرف سے مطالبہ

مبینہ طور پر صحافیوں اور حکومت مخالف افراد کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور ایسے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے۔ طالبان قائدین پاکستان میں روپوش ہیں‘ امور خارجہ بارے امریکی سینٹ کی کمیٹی کے چیئرمین اور دیگر تین سینیٹرز کا صدر مملکت کے نام خط۔امریکی سینیٹرز کا خط اندورنی معاملات میں مداخلت ہے ۔پاکستان

اتوار 25 مارچ 2007 14:32

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25 مارچ 2007) امریکہ کی امور خارجہ سے متعلق سینٹ کی کمیٹی کے چیئرمین سمیت چار سینیٹرز نے صدر جنرل پرویز مشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات کا شفاف انعقاد یقینی بنایا جائے اور پیپلز پارٹی و مسلم لیگ کے جلا وطن رہنماؤں کو ان میں شرکت کی اجازت دی جائے‘ سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ مبینہ طور پر صحافیوں اور حکومت مخالف افراد کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں اور اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے‘ طالبان قائدین پاکستان میں روپوش ہیں ان کیخلاف کارروائی کی جائے‘ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے طالبان کی سرگرمیوں میں مناسب کمی نہیں آئیگی لیکن اس سے دونوں طرف کے عوام متاثر ہوں گے‘ دوسری جانب پاکستان نے اس خط کو ملک کے اندرونی معاملات مداخلت قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق خارجہ امور سے متعلق امریکی سینٹ کی کمیٹی کے چیئرمین اور دیگر تین سینیٹرز جن میں جوزف آربائیڈن‘ جان ایف کیری‘ پیٹرک جے لیئی اور بلانچ ایل لنکون کی جانب سے صدر جنرل پرویز مشرف کو خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مستحکم جمہوریت کے لیے آئندہ عام انتخابات کا شفاف طریقے سے انعقاد یقینی بنائیں اور انتخابات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے جلا وطن رہنماوٴں کو بھی شرکت کی اجازت دی جائے۔

امریکی سینیٹرز نے خط میں مزید کہا ہے کہ2002ء کے انتخابات کے بعد سے لوگوں کی بلاجواز گرفتاریوں ، ناروا سلو اور حکومت پر تنقید کرنے والی سیاسی شخصیات اور صحافیوں پر دباوٴ ڈالنے سے متعلق کئی شکایتیں ملی ہیں۔انہوں نے صدر پرویز مشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کو ہدایت کریں کہ صحافیوں اور حکومت مخالف افرادکو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پاک افغان سرحد کی صورت حال سے متعلق امریکی سینیٹرز نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے طالبان کی سرگرمیوں میں مناسب کمی نہیں آئے گی تاہم پاکستان کے اس منصوبے سے دونوں طرف کے عوام متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے پاکستان طالبان اور اس کی قیادت ملاعمر ،جلا ل الدین حقانی ، سراج الدین حقانی اور دیگر کے خلاف کارروائی پر زیادہ توجہ دے جو کوئٹہ ،پشاور اور پاکستان کے دیگر حصوں میں موجود ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو یقین دہانی کرائی جاچکی ہے کہ عام انتخابات منصفانہ اور شفاف ہوں گے۔انتخابات میں جو بھی پارٹی عوامی حمایت سے منتخب ہور ایوان میں پہنچے گی اس کو اقتدار دے دیا جائے گا۔تاہم پاکستان نے امریکی سینیٹرز کے خط کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔