علماء کرام جرگہ لے کر لال مسجد والوں کے پاس جائیں ۔اعجاز الحق کی تجویز ۔۔ لال مسجد انتظامیہ ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر تعاون کر ے آپریشن سے نقصان ہوگا ۔ علماء سے خطاب

جمعرات 12 اپریل 2007 16:23

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12اپریل2007 ) وفاقی وزیر مذہبی امور محمد اعجاز الحق نے کہا ہے کہ حکومت لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا مسئلہ بات چیت اور دانشمندی کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے لہذا لال مسجد کی انتظامیہ ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسئلے کے حل میں تعاون کرے ۔حکومتی عمل داری قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے آپریشن سے اسلام پاکستان مدارس اور بالخصوص طالبات کو نقصان ہوگا ۔

حکومت صبرو تحمل سے کام لے رہی ہے ملک بھر کے مدارس کی نمائندہ تنظیم اتحاد تنظیمات المدارس نے بھی لال مسجد کی انظامیہ کے موقف کی تائید نہیں کی حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں گرائی جانے والے 7مساجد کی تعمیر اور مدارس کے مسائل کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ سی ڈی اے اور علماء کرام پر مشتمل کمیٹی قائم کردی ہے جمعرات کو مدینة الحجاج میں جڑواں شہروں کے مدارس و مساجد کے علماء کرام و مشائخ نظام سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی و اقلیتی امور محمد اعجاز الحق نے کہاکہ حکومت مساجد ومدارس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا رہی علماء کرام پراپیگنڈہ پر دھیان مت دیں مدارس کے بارے میں جتنا دفاع موجودہ حکومت نے کیا ہے کسی اور نے نہیں کیا ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اقتدار آنی جانی چیز ہے پاکستان دین کے نام پر بنا ہے یہاں پر اسلام کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہونے دیا جائیگا ۔ صدر مشرف نے مساجد و مدارس کا عالمی سطح پر بھرپور دفاع کیا کہ یہ دنیا کی واحد این جی او جہاں پر 16لاکھ طلباء و طالبات کو نہ صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ کھانا اور رہائش بھی مفت فراہم کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہزار سے زائد مدارس میں طلبہ پر تقریباً صرف کھانے کی مد میں 27ارب روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں جبکہ حکومت سال میں صرف 4ارب روپے زکوة اکھٹی کرتی ہے ملک اور بیرون ملک مخیر حضرات دین اسلام کی ترویج کیلئے چندہ دیتے ہیں ۔

محمد اعجاز الحق نے کہا کہ آج ا تحاد تنظیمات المدارس کے تعاون سے ملک بھر کے 97 فیصد مدارس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں انٹر مدر سہ بورڈ کے قیام سے مدارس کے طلبہ کو دینی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ڈگری اور اسناد بھی انٹر مدرسہ بورڈ دے گا ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کے تقریباً ساڑھے چار ہزار مدارس میں طلبہ کو دنیاوی تعلیم دی جارہی ہے ۔ محمد اعجاز الحق نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا اور بالخصوص عالمی میڈیا اور پاکستانی قوم کی نظر میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف لگی ہیں جہاں پر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا مسئلہ پیدا ہوا ہے اگست 2004ء میں مولانا عبد الرشید غازی کا کوئی بھی ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں تھا انہیں مقدمہ سے بری کروایا اور آج تک حکومت سے باتیں سن رہا ہوں اسی طرح جامعہ فریدیہ کی منظوری جہاں نواز شریف سے لے کر دی کیونکہ 1988ء کے بعد مولانا عبد اللہ نے ہمارے سر پر دست شفقت رکھا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا دین اسلام کے ساتھ جذباتی لگاؤ ہے پورا خاندان مدارس اور علماء کرام کی عزت و توقیر کرتا ہے ۔ اسی لئے میری کوشش ہے کہ لال مسجد کے مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے ۔ چوہدری شجاعت حسین بھی خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اتحاد تنظیمات المدارس کے جید علماء کرام سے مشاورت کی گئی وفد بھجوایا گیا تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے ۔

محمد اعجاز الحق نے تجویز دی کہ علماء کرام مولانا عبد العزیز اور مولانا عبدالرشید غازی کے پاس جرگہ لے کرجائیں اور انہیں مسئلے کی نزاکت کے بارے میں آگاہ کریں ۔ اس موقع پر مولانا قاضی عبد الرشید مولانا اشرف علی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اور حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فحاشی و عریانی کو روکنے 7مساجد کی دوبارہ تعمیر کمیٹی کے اجلاس بلا کر کمیٹی کو فعال بنانے اور لال مسجد میں علماء کنونشن منعقد کرنے کی تجاویز پیش کیں ۔ اس موقع پر اسلام آباد کے چیف کمشنر ڈپٹی کمشنر اور دیگر بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :