حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے، متحدہ اپوزیشن،ایم کیو ایم کے ساتھ مستقبل میں کوئی اتحاد نہیں ہو گا ، وزیر اعظم کے دورے کی مذمت کرتے ہیں ، انہوں نے کراچی کا دورہ کیا لیکن شہداء کے لواحقین سے تعزیت نہیں کی،حکومت کو کراچی کے واقعات پر مستعفی ہو جانا چاہیے، سینٹ میں متحدہ اپوزیشن کے سربراہ میاں رضا ربانی ، اسحاق ڈار ، اسفند یار ولی اور دیگر کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 مئی 2007 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مئی۔2007ء) متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے قتل عام میں ایم کیو ایم ملوث ہے اور اس سے مستقبل میں کوئی اتحاد نہیں ہو گا، بلوچستا ن سے اٹھنے والی آگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، وزیر اعظم کے حالیہ دورہ کراچی کی مذمت کرتے ہیں انہیں دورہ کراچی کے دوران شہداء کے لواحقین سے تعزیت کرنی چاہیے تھی۔

کراچی کسی ایک جماعت کی میراث نہیں ، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس صورت حال پر مستعفی ہو جائے اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے ، متحدہ قومی موومنتٹ صدر اور وزیر اعظم ان واقعات کے ذمہ دار ہیں ان کو استعفے دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار جمعرات کو سینٹ میں متحدہ اپوزیشن کے سربراہ میاں رضا ربانی ، اسحاق ڈار ، اسفند یار ولی ، شاہد بگٹی ، خالد محمود سومرو ، عبدالرحیم مندوخیل ، پروفیسر ابراہیم اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

رضا ربانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 12مئی کے دن کراچی کے شہر میں خون کی ہولی وفاقی حکومت او رجنرل مشرف کے ایماء پر کھیلی گئی ہے اس میں تمام اپوزیشن کی پارٹیوں کے کارکنوں کو منصوبے کے تحت شہید کیا گیا ہے اور پر امن ریلی کو حکومت کے اندر بیٹھی ہوئی جماعت ایم کیو ایم کے مسلح گروپوں نے نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ اس کے بعد متحدہ اپوزیشن نے سینٹ کے اندر احتجاج جاری رکھا اور آج جو احتجاج ہوا ہے وہ ایک کڑی تھی ہمیں افسوس ہے کہ وزیر اعظم کراچی گئے۔

نام نہاد اجلاس کئے لیکن اس کا نتیجہ ٹائیں ٹائیں فش نکلا اور جو لوگ ملوث تھے ان کو گرفتار کرنے کی بات نہیں کی گئی۔ نہ ہی پولیس اور رینجرز سے پوچھا گیا کہ کیوں وہ 12مئی کو خاموش تماشائی بنے رہے۔ انہوں نے کہاکہ ان ملاقاتوں میں پولیس ، حساس اداروں کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار پر بات نہیں ہوئی اگر نہیں ہوئی ہے تو وہ پھر کیا ہوا ہے۔

12مئی کے حالات پر وزیر اعظم ہاؤس میں ایک ٹی وی سیٹ تو کھلا ہو گا اس طرح جنرل مشرف کو بھی معلوم ہو گا لیکن ان دونوں نے گورنر سمیت سندھ حکومت سے باز پرس کیوں نہیں کی۔ ہم وزیر اعظم کے کراچی دورہ کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ وہ قتل عام کے بعد پہلی بار کراچی گئے تھے لیکن وہا ں انہوں نے شہداء کے گھر جا کر تعزیت اور فاتحہ خوانی کیوں نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم الطاف حسین کے ساتھ تو فون پر تعزیت کرتے ہیں تو کیا وہ شہداء ملک کے شہری نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 12مئی کے واقعات کے خلاف خیر پور میں احتجاج ہوا تو وہاں لوگوں کو گرفترا کر کے دہشت گردی کے کیس بنا دئیے گئے ہیں ۔ اس طرح ملیر میں بھی ہمارے کارکنوں کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس صورت حال پر مستعفی ہو جائے۔ کیونکہ ان کی اپنی بنائی ہوئی پبلک سیفٹی کمیشن نے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کراچی میں نہ ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں انہوں نے حماد رضا کے قتل کے حوالے سے کہا کہ ڈی ایم جی گروپ کے ایسوسی ایشن نے خود اس کیس میں پارٹی بننے اور سابق ڈی آئی جی سلیم اللہ کو شاہراہ دستور سے گرفتار کر کے سندھ لے جانا ریاستی جبر اور چیف جسٹس کے ساتھ جڑے لوگوں کو ہٹانا ریاستی جبر ہے۔

اے این پی کے رہنما اسفند یار ولی نے کہاکہ جو کچھ کراچی ، پشاور اور ٹانک میں ہوا ہے کیا ہمیں کوئی ایسی جگہ دکھائے گا کہ ملک کے کسی کونے میں شہری کو تحفظ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کی آگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اگر حکومت وقت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ جبکہ (ن) لیگ کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ جنرل مشرف اور حکومت کے اپنے بیانات سے لگتا ہے کہ 12 مئی کے واقعات سوچا سمجھا منصوبہ تھا ۔

کراچی میں لاشیں گر رہی تھیں لیکن اسلام آباد میں اپنی طاقت کا مظاہرہ ہو رہا تھا ۔ کراچی کے واقعات ریاستی دہشت گردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے زخموں پر مرہم لگانے کیلئے صرف حکومت مستعفی ہو جائے۔ خالد محمود سومرو نے کہاکہ حکومت ہمیں یہ بتائے کہ کراچی کے واقعات پر ایک بھی قابل کو گرفتار کیا گیا۔ شہداء کی قاتل جماعت حکومتی اتحادی ہے ۔

12مئی کے بعد جو بھی بیانات آئے ہیں وہ ایم کیو ایم کو بچانے کیلئے آئے ہیں ۔ پروفیسر محمد ابراہیم نے کہاکہ حکومتی اجلاسوں میں ان کے اپنے لوگوں نے ایم کیو ایم کے روئیے پر بیانات دئیے لیکن اس سے صرف نظر وزیر اعظم اور صدر نے ان کو دبایا ہے۔ ایم کیو ایم کے ساتھ صدر مشرف اور وزیر اعظم بھی قتل عام میں ملوث ہیں۔ اب وہ اقتدار چھوڑ کر گھروں کو چلے جائیں۔

عبدالرحیم مندوخیل نے کہاکہ چیف جسٹس ملک کے دوسرے شہروں میں گئے تو حالات خراب نہیں ہوئے لیکن کراچی جانے کے موقع پر رات گیارہ بجے ہی کنٹینر لگائے گئے، فلائی اوور پر مورچے لگائے گئے اور جنگ کی شروعات کی گئی ، مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ اگر حالات تبدیل ہوجاتے ہیں تو ان لوگوں کے خلاف مقدمات دائر کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے واقعات میں ہر پارٹی کے درجنوں کارکن لاپتہ ہوئے ہیں پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ ہمیں جمہوریت کیلئے امریکہ یا برطانیہ سے بھیک نہیں مانگنی چاہیے۔ رضا ربانی نے کہا کہ جن لوگوں کا غیر جمہوری اور غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ان کے ساتھ مستقبل میں کوئی بھی اتحاد نہیں کریگا۔